:۔سُوال نمبر83
اہلِ یہُود حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر ایمان کیوں نہ لائے؟ بل کہ اب تک بھی وُہ اُنھیں کُچھ بھی ماننے پر تیّار نہیں ہیں، کیا وَجہ؟
جواب:۔ خُداوند پاک یسُّوع مسیح کے بہُت سے مُعاصر یہُودیوں کے نُقطہء نظر سے اور بعد میں آنے والی صدیوں سے لے کر اب تک بھی یہُودیت کے نام لیواؤں کی نِگاہ میں یُوں ہے کہ مُقدّس مسیح نے خلاف ورزی کیے رکھّی۔ شریعتِ موسوی کے قائم کردہ اُصولوں کی اور ڈھیروں نُقصان پہنچائے رکّھا یہُودیت کے اِداروں کو جِس کا اثر آج تک زائل نہیں ہو سکا۔ یعنی ''خُدا کی چنیدہ قوم''، ''مُنتخب اُمّت'' کے عقائد و فضائل میں جو خلل ہے وُہ یسُّوع پاک نے ڈال رکّھا ہے۔ وُہ کہتے ہیں:
۔۔۔۔۔۔شریعتِ موسوی کے قوانین کی سرتابی کی۔ تحریر میں لائے جا چُکے دس احکامات میں سے ایک کی بھی پابندی نہ کی اور فریسیوں کے مُعاملہ میں یہ ہے کہ اُصُول و قوانین و فرامین جو اُنھیں زبانی کلامی پہنچائے گئے تھے اُن کی بھی اطاعت اُنھیں مسیحیّت میں کہِیں دِکھائی نہ دی۔
۔۔۔۔۔۔ مُقدّس سرزمین کے یروشلم ہیکل کے مرکزی کِردار و اہمیّت کو جائز وزن نہ دیا گیا، حال آں کہ وُہ خُدا کا خاص مسکن بھی تھا۔
۔۔۔۔۔۔ وُہ ایک ہے، وحدہ' لا شریک خُدا ہے۔ اس کی کِبریائی، جبروت، شان اور ارفع ترین ذات پاک میں نہ کوئی ہمسری کر سکتا ہے نہ حِصّہ دار بن سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔یہُودی کہتے ہیں کہ مسیحیّت اِس عقیدے کے خلاف عمل پیرا ہے۔
(حوالہ کے لیے مُلاحظہ فرمائیے کاٹے: چِس مُس دیئر کاتھولیشن کِرخے۔ نمبر576)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔