German
English
Turkish
French
Italian
Spanish
Russian
Indonesian
Urdu
Arabic
Persian

:سوال نمبر172

۔ایک موقع مثال یوں بھی ہے جہاں انجیلِ پاک میں یہ اطلاع ہے کہ باہر آپ کے بھائی آئے ہیں۔ کیا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بھائی بھی تھے؟ یہ تو خدا کا کنبہ ہی پورا ہو گیا! 

 

جواب:

۔ بائبل مقدس کے عہدِ جدید میں خداوند پاک یسوع مسیح کے بھائی بہنوں کا ذکر آیا ہے:

جب وہ ہجوم سے باتیںکر رہا تھا تو دیکھو اُس کی ماں اور بھائی باہر کھڑے تھے اور اس سے بات کرنا چاہتے تھے…۔

مقدس متی…46:12

کیا یہ بڑھئی کا بیٹا نہیں؟ اور اس کی ماں کا نام مریم او راس کے بھائی یعقوب اور یوسف اور شمعون اور یہودہ نہیں؟…

مقدس متی…55:13

اس کے بعد وہ اور اُس کی ماں اور بھائی اور اُس کے شاگرد کفر نحوم میں گئے مگر وہاں بہت دِن نہ رہے۔

مقدس یوحنا…12:2

تب اُس کے بھائیوں نے اُس سے کہا، یہاں سے روانہ ہو اور یہودیہ میں جا، تا کہ تیرے شاگرد بھی اُن کاموں کو دیکھیں جو تُو کرتا ہے۔

مقدس یوحنا…3:7

کیوں کہ اس کے بھائی بھی اُس پر ایمان نہیں لاتے تھے۔ تب یسوع نے اُن سے کہا کہ میرا وقت ہنوز نہیں آیا مگر تمھارے لیے ہمیشہ وقت ہے۔ دنیا تم سے کینہ نہیں رکھ سکتی مگر مجھ سے کینہ رکھتی ہے۔ کیوں کہ میں اس پر گواہی دیتا ہوں کہ اس کے کام بُرے ہیں۔ تم اس عید میں جائو۔ مگر مَیں ابھی اس عید میں نہیں جاتا۔ کیوں کہ میرا وقت ہنوز پورا نہیں ہوا۔ یہ باتیں اُن سے کہہ کر وہ جلیل ہی میں رہا۔ لیکن جب اس کے بھائی عید میں چلے گئے تو وہ بھی گیا۔ ظاہراً نہیں بل کہ خفیۃً۔

مقدس یوحنا…5:7تا10

یسوع نے اُس سے کہا، مجھ سے نہ چمٹنا کیوں کہ مَیں ہنوز اپنے باپ کے پاس اُوپر نہیں گیا۔ مگر میرے بھائیوں کے پاس جا اور اُن سے کہہ کہ مَیں اپنے باپ اور تمھارے باپ کے پاس یعنی اپنے خدا اور تمھارے خدا کے پاس اوپر جاتا ہوں۔

مقدس یوحنا…17:20

یہ سب کے سب چند عورتوں اور یسوع کی ماں مریم اور اس کے بھائیوں کے ساتھ ایک دِل ہو کر دُعا میں مشغول رہے۔

اعمال…14:1

کیا ہم کو یہ اختیار نہیں کہ کِسی بہن کو ساتھ لیے پھریں؟ جیسے دوسرے رسول اور خداوند کے بھائی اور کیفا کرتے ہیں۔

1۔ قرنتیوں…5:9

لیکن رسولوں میں سے خداوند کے بھائی یعقوب کے سوا کِسی اور کو نہ دیکھا۔

غلاطیوں…19:1

خداوند کے چار بھائیوں کے حوالے ملتے ہیں، سب سے چھوٹا بھائی یعقوب۔

اور کئی عورتیں بھی دُور سے دیکھ رہی تھیں۔ ان میں مریم مجدلی اور مریم چھوٹے یعقوب اور یوسف کی ماں اور سلومی تھیں۔

مقدس مرقس…40:15

یوسف(Joseph of Joses)[قلمی نسخوں میں اس بھائی کے نام کے مختلف ہجے کیے گئے ہیں] شمعون اور یہودہ دیگر دو بھائی تھے۔

کیا یہ بڑھئی کا بیٹا نہیں؟ اور اس کی ماں کا نام مریم اور اس کے بھائی یعقوب اور یوسف اور شمعون اور یہودہ نہیں؟

مقدس متّی…55:13

کیا یہ وہ بڑھئی نہیں ابنِ مریم اور یعقوب اور یوسف اور یہودہ اور شمعون کا بھائی اور کیا اس کی بہنیں ہمارے ہاں نہیں؟ اور انھیں اس کے سبب سے ٹھوکر لگی۔

مقدس مرقس …3:6

خداوند یسوع پاک کی بہنوں کے نام نامعلوم ہی رہے۔

(i)…اکثر ہی اس سوال سے واسطہ پڑتا رہتا ہے جو پوچھا گیا ہے۔ جواب کے سلسلہ میں گزارش یہ ہے کہ اس بات کو ضرور مدِّنظر رکھا جائے کہ لفظ متعلق فعلProbablyمطلب ہے بہ ظنِ غالب، احتمالاً، اغلباً، غالباً اور قریباً، گمان، احتمال، امکان اس کے مادہ ہیں جب کہ لفظ (صفت) Unlikelyاس سے معانی میں ڈھیروں مختلف ہے۔ غیر قرینِ قیاس غیر اغلب، عدم احتمال، ان ہونی، خلافِ قیاس کا مفہوم ادا کرتا ہے۔

یہ یقینی بات ہے کہ بھائی بہن کے اسماء سے فی زمانہ جو معانی اخذ کیے جاتے ہیں اس طرح سے یہ لوگ مقدس خداوند یسوع کے بھائی بہن نہ تھے۔ یہ بھی پکی بات ہے کہ اُنھوں نے بطنِ مقدسہ مریم سے جنم نہیں لیا تھا اس لیے یہ اس کی اولاد ہرگز نہ تھے۔ ہاں، دُور پرے کے عزیز رشتہ دار تھے۔ یسوع پاک کے کزن ہوں، یہ ممکن ہے۔ (یہ رشتہ چچازاد، ماموں زاد، خالہ زاد بہن بھائیوں پر محیط ہوتا ہے)۔ یونانی زبان میں یہ حقائق بیان کیے گئے جو احاطہء تحریر میں لائے جا چکے ہیں۔ بھائیوں بہنوں کا ذکر عین اِنھِیں معانی میں کِیا گیاتھا جو ہمارے ہاں مستعمل ہیں۔ تاہم، اس مسئلہ پر ہمیں اذن حاصل ہے کہ یونانی زبان میں جو لفظی ترجمہ کِیا گیا ہے، ہم اعتبار کریں کہ اسے مسیح خداوند کی ماں بولی ارامی سے لیا گیا تھا، ابتدائی مسیحی کمیونٹی فلسطین میں ان لوگوں کو جو مقدس خداوند یسوع کے رشتہ دار تھے، اس کے بھائی بہنوں سے ہی انھیں موسوم کرتے تھے۔ ’’خداوند کے برادران‘‘، ’’یسوع پاک کے بھائی بہن‘‘ کے طور پر ہی وہ مشہور تھے۔

یہ سب کے سب چند عورتوں اور یسوع کی ماں مریم اور اس کے بھائیوں کے ساتھ ایک دل ہو کر دعا میں مشغول رہے۔

اعمال…14:1

کیا ہم کو یہ اختیار نہیں کہ کِسی بہن کو ساتھ لیے پھریں؟ جیسے دوسرے رسول اور خداوند کے بھائی اور کیفا کرتے ہیں۔

1۔ قرنتیوں…5:9

مقدس عہد نامہ قدیم میں بھی مرقوم ہے… بحوالہ:

تب ابرہام نے لُوط سے کہا… میرے اور تیرے درمیان اور میرے چرواہوں اور تیرے چرواہوں کے درمیان جھگڑا نہ ہو، کیوں کہ ہم بھائی ہیں۔

تکوین…8:13

لوط ابرہام کا بھائی تھا۔

جب ابرہام نے سنا کہ میرا بھائی گرفتار کِیا گیا تو اُس نے اپنے تین سو اٹھارہ مشّاق خانہ زادوں کو لے کر دان تک ان کا پیچھا کِیا۔ اور اپنے غلاموں کو غول غول کر کے رات کے وقت ان پر حملہ کِیا اور اُنھیں شکست دی۔ اور حوبہ تک جو دمشق کے شمال میں ہے، ان کا تعاقب کیا اور سب مال اور اپنے بھائی لُوط کو اس کے مال سمیت اور عورتوں اور لوگوں کو بھی واپس لایا۔

تکوین…14:14تا16

تب لابن نے یعقوب سے کہا، اس لیے کہ تومیرا بھائی ہے۔ کہا تُو مفت میں میری خدمت کرے گا؟سو مجھے بتا، کہ تیری اُجرت کیا ہو گی؟

تکوین…15:29

ارامی (اور عبرانی زبان) کے الفاظ کا انتخاب ہمارے آج کے ڈکشن میں اپنے استعمال و مطالب کے لحاظ سے بہت مختلف ہے۔ ان زبانوں میں اسمِ نکرہ بھائی (عبرانی میں اخ) کا استعمال دُور کے رشتہ داروں کے لیے بھی موزوں خیال کِیا جاتا تھا۔ بھانجے، بھتیجے، ماموں زاد، چچازاد بھائی، خالہ زاد بہن، سب بھائی بند… بہن بھائی ہی کہلاتے تھے۔ در اصل اُس دور میں ہر رشتے کی پہچان کے لیے الگ الگ اصطلاحیں اتنی وافر صورت میں ایجاد نہ ہو پائی تھیں جتنی اب ہیں۔ اس لیے عم زادوں، چچیرے بھائیوں کو بھی بھائی کہہ کے اور اپنی ماں کی بہن کے بیٹوں یعنی خالہ زادوں کو بھی بھائی پکار کے کام چلا لیا جاتا تھا۔ نئے عہد نامہ مقدس کے مصنّفین و مترجمین اس لفظadelfo'sکے ہشت پہلو معانی سے باخبر تھے۔

اس نے پہلے اپنے ہمشیر شمعون سے مل کر اس سے کہا کہ ہم نے ما شیح (یعنی مترجم المسیح) پا لیا ہے۔

مقدس یوحنا…41:1

یہاں شمعون پطرس کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ اندریاس کا سگا بھائی تھا۔

(ii)… بلا خوفِ تردید اس حقیقت کا اعتراف کِیا جاسکتا ہے کہ خداوند یسوع ناصری کے بھائی در اصل رشتے میں بھائی تھے، سگے بھائی نہ تھے۔ لیجیے، ہم آپ کو اس صداقت سے یوں روشناس کراتے ہیں:

(A)… وہ جنھیں یسوع پاک کے چار بھائیوں میں شمار کِیا جاتا ہے…

کیا یہ بڑھئی نہیں۔ ابنِ مریم۔ اور یعقوب اور یوسف اور یہودہ اور شمعون کا بھائی۔ اور کیا اس کی بہنیں ہمارے ہاں نہیں؟ اور انھیں اس کے سبب سے ٹھوکر لگی۔

مقدس مرقس…3:6

کیا یہ بڑھئی کا بیٹا نہیں؟ اور اس کی ماں کا نام مریم اور اس کے بھائی یعقوب اور یوسف اور شمعون اور یہودہ نہیں؟

مقدس متی…55:13

وہ چاروں جو تھے اُنھوں نے خداوند یسوع کی ماں سے نہیں، کِسی اور ماں کی کوکھ سے جنم لیا تھا۔ یعقوب اور یوسف برادران کا ذکر مقدس مرقس نے اور مقدس رسول متی نے بھی بعد میں ان لمحات کا حال بیان کرتے ہوئے بھی کِیا ہے جب مقدس خداوند یسوع مسیح کو مصلوب کِیا جا رہا تھا، وہاں اُنھیں کِسی اور ہی ماں کے بیٹے بتایا گیا ہے، مقدسہ کنواری ماں مریم کے نہیں، نام چوں کہ دونوں کا مریم ہے اس لیے مغالطہ پڑا…

اُن میں مریم مجدلی تھی۔ یعقوب اور یوسف کی ماں مریم اور زبدی کے بیٹوں کی ماں۔ 

مقدس متی…56:27

اور کئی عورتیں بھی دُور سے دیکھ رہی تھیں۔ ان میں مریم مجدلی اور مریم چھوٹے یعقوب اور یوسف کی ماں اور سلومی تھیں۔

مقدس مرقس…40:15

یہ قطعاً ناممکنات میں سے نہیں، گمان کی گنجایش ہے، جن اشخاص کے نام لیے گئے ہیں، وہ ہوں ہی کوئی اور۔ مگر تجزیاتی پرکھ سے کام لیا جائے تو جو بات سامنے آتی ہے وہ ہے کہ جب کوئی لکھاری دو بھائیوں کا ان کے ناموں کے ساتھ ذکر  کرے اور پھر انہی ناموں کے ساتھ انہی اشخاص کا ذِکر دُہرایا جاتا ہے جب کِسی اور واقعے کے بارے میں مصنف کچھ کہہ رہا ہوتا ہے اور بر سبیلِ تذکرہ انہی دو اشخاص کے بھائی ہونے اور ان کے اصل ناموں کا اعادہ کرتے ہوئے ان کی شناخت پر مزید کوئی سطر نہیں لکھی جاتی تو اس کا مطلب یہی ہوتا ہے کہ وہ وہی بھائی ہیں جن کا پہلے بھی ذکر آچکا ہے۔ درست! یہیں ایک اور حقیقت بھی اُبھرکے سامنے آتی ہے۔دوسرے جو دو اشخاص ہیں (شمعون اوریہودہ) جو بہت بعد میں تذکرے میں جگہبناتے ہیں ان سے خداوند یسوع کی قرابت داری نزدیک کی معلوم نہیں ہوتی، وہ بھی بھائی نہیں ہیں۔ ان کا رشتہ وہ نہیں جو ہمارے نزدیک بھائیوںوالا رشتہ ہوتا ہے۔ غالباً یہ دونوںمرد کزن ہیں اور ان کی پیڑھی (شجرئہ نسب) ہی کوئی اور ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انجیلِ مقدس کے ستائیسویں باب، آیت چھپن اور مقدس انجیل مرقس کے باب پندرہ آیت چالیس میں ان کا نام مفقود ہے۔

(b)… اس ساری گفتگو کا ماحصل بس یہی ہے، حتمی فیصلہ کہ اناجیلِ مقدس کی رُو سے فقط خداوند یسوع ہی مقدسہ مریم کا بیٹا ہے اور وہی اس مقدس خاندان کی واحد نشانی ہے۔ مقدسہ مریم باکرہ ہی تھیں جب خداوند نے اس دارِ فانی میں آنکھیں کھولیں۔

دیکھو کنواری حاملہ ہو گی اور اس سے بیٹا ہو گا اور اس کا نام عمانوئیل رکھیں گے۔ جس کا ترجمہ ہے خدا ہمارے ساتھ ہے۔

مقدس متی…23:1

داؤد کے گھرانے کی ایک کنواری کے پاس جو یوسف نامی ایک مرد سے بیاہی ہوئی تھی۔ اور اُس کنواری کا نام مریم تھا۔

مقدس لوقا…27:1

اور عفیفہ نے باکرہ ہی رہنے کی ٹھان لی تھی۔

تب مریم نے فرشتے سے کہا، یہ کِس طرح ہو گا، جب کہ مَیں مرد سے ناواقف ہوں۔

مقدس لوقا…34:1

یہ ساری شہادتیں اس حقیقت کا انکشاف کرتی ہیں جیسے پاک خداوند کی ارضی عمر جب بارہ برس کی ہو چُکی تھی تب تک بھی مقدسہ مریم ہی اس اکیلے فرزند کی والدہ تھی۔

اور اس کے والدین ہر سال عیدِ فصح پریروشلیم کو جایا کرتے تھے۔ اور جب وہ بارہ برس کا ہو گیا تو وہ عید کے دستور کے مطابق یروشلیم کو گئے۔ اور جب اُن دنوں کو پورا کر کے لوٹے تو وہ لڑکا یسوع یروشلیم میں رہ گیا۔ مگر اس کے ماںباپ کو خبر نہ تھی بل کہ وہ یہ سمجھ کر کہ وہ قافلہ میں ہے، ایک منزل نکل گئے اور اُسے اپنے رشتہ داروں اور جان پہچان والوں میں ڈُھونڈنے لگے اور نہ پاکر اس کی تلاش میں یروشلیم کو واپس گئے۔ اور اُنھوںنے تین روز کے بعد اُسے ہیکل میں اُستادوں کے درمیان بیٹھا، اُن کی سُنتے اور اُن سے سوال کرتے پایا۔ اور جتنے اُس کی سُن  رہے تھے، ان کی سمجھ اور اُس کے جوابوں سے متعجب تھے۔ اور وہ اسے دیکھ کر حیران ہوئے اور اُس کی ماں نے اُس سے کہا: بیٹا! تُو نے ہم سے ایسا کیوں کِیا؟ دیکھ، تیرا باپ اور مَیں کُڑھتے ہوئے تجھے ڈھونڈتے تھے۔ اُس نے اُن سے کہا: تم مجھے کیوں ڈھونڈتے تھے؟ کیا تمھیں یہ خیال نہ تھا کہ وہ ضرور اپنے باپ کے گھر میں ہو گا؟

مگر جو بات اُس نے اُن سے کہی وہ اُس کو نہ سمجھے۔ تب وہ اُن کے ساتھ روانہ ہو کر ناصرت میں آیا اور اُن کے تابع رہا اور اُس کی ماں نے یہ سب باتیں اپنے دِل میں رکھیں اور یسوع حکمت اور قدو قامت میں اور خدا اور آدمیوں کی مقبولیت میں ترقی کرتا گیا۔

مقدس لوقا…41:2تا52

وہ جنھیں مقدسہ مریم اور یوسف یا یوسف کے بیٹے تصور کِیا جاتا ہے وہ نام نہاد برادرانِ مسیح کبھی کہِیں نظر نہیں آئے۔ ماسوا پہلی مرتبہ خداوند کی پبلک منسٹری کے ہنگام دِکھائی دیے تھے جب وہ الٰہی دین کی تبلیغ کھلے بندوں کرنے لگا تھا۔ ورنہ صلیب پر تو اپنی ماں کی خدمت اپنے بھائیوں کے سپرد کرتا۔ آخری لمحات میں اس نے اپنی والدہ ماجدہ کی دیکھ بھال کا فرض اپنے رسول یوحنا اصطباغی کو ہی سونپا تھا…

یسوع نے اپنی ماں کو اور اُس شاگرد کو جسے وہ پیار کرتا تھا پاس کھڑے دیکھا اور اپنی ماں سے کہا، اے خاتون! دیکھ تیرا بیٹا۔ پھر شاگرد سے کہا کہ دیکھ تیری ماں۔

اور اسی وقت سے اُس شاگرد نے اُسے اپنے ہاں لے لیا۔

مقدس یوحنا…27,26:19

غور کیجیے،کیا اس سے یہی ثابت نہیں ہوتا کہ خداوند یسوع پاک ہی مقدسہ مریم کی اولادِ نرینہ تھا، آخری بھی۔ اس کا کوئی اور نہ کوئی بھائی تھا، نہ بہن۔

(c)…پیرا گراف(b) میں جن آیاتِ مبارکہ کے حوالے دیے جا چکے ہیں ان کی رہنمائی میں ہم اس مطلق سمجھ میں آنے والی بات تک پہنچ سکتے ہیں کہ ایسا ہی ہے کہ جن کے بارے میں قیاس آرائیاںچلتی رہتی ہیں کہ وہ مقدس خداوند یسوع مسیح کے بھائی ہیں، وہ تو کہِیں ثابت نہیں ہوتا، اور تو اور یہ بھی پایہء ثبوت کو نہیں پہنچتا کہ کہِیں سے کوئی شواہد مل جائیں کہ وہ چاروں یا کم از کم دو یوسف کی پہلی اولاد ہوںجو کِسی اور بیوی سے تولد ہوئے ہوں۔ کوئی بھی نہیں کہتا کہ خداوند کے سوتیلے بھائی بھی تھے۔ یعنی نہ کوئی سگا نہ کوئی سوتیلا۔ یعقوب کے نام سے منسوب غیر مستند انجیل جس میں مسیح پاک کی پیدایش کی تفصیلات رقم کی گئی ہیں، آبِ حیات سرچشمہء حیات Origines and Ambrosiasterمگنی لاطینی ترجمہ (Migne Latinus…344:17…)

اس میں بھی اس بات کی توثیق کی گئی تھی۔ حتمی طور پر اس پر بھی جو کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ ٹھیک ہے کہ وہ سگے بھائی تھے نہ سوتیلے، عزیز و اقرباء میں تو آتے ہیں نا، آخر انھیں بھائی ہونے کی تکریم دی گئی ہے۔ تو پھر کیا رشتہ تھا ان کا خداوند یسوع کے ساتھ یا اس کی مقدس ماں کے ساتھ؟… واقعی یقین کے ساتھ کوئی بھی رِشتہ نہیں جوڑا جا سکتا، کہنا پڑتا ہے کہ بس رِشتے دار تھے اور جب یہ کہتے ہیں تو مطلب ہوتا ہے کہ بہت نزدیکی رِشتہ دار بھی نہیں تھے ورنہ پاک خداوند کی سیرت نگاری میں ان کا ذکر اکثر آتا، وہ تو آٹے میں نمک کی مثال مذکور ہوئے ہیں۔ یہ حقائق جنھیں ہم نے موضوع بنایا ہے بہ ہرحال تفصیلات کے پہلے منفی حصہء شہادت کو یکسر مسترد بھی نہیں کرتے۔ یوسیبیئس (Hist. Eccl. IV, 22:4)باب22آیت4 میں ہیجیسپس کے حوالے سے درج ہے کہ شمعون اور یہودہ دونوں کلیئوفس کے بیٹے تھے…

اور یسوع کی صلیب کے پاس اس کی ماں اور اس کی ماں کی بہن۔ حلفائی کی بیوی مریم اور مریم مجدلی کھڑی تھیں۔

مقدس یوحنا…25:19

کلیئوفس، مقدس یوسف کا بھائی اور خداوند یسوع مسیح کا رشتہ میں انکل تھا۔ اس حساب سے شمعون اور یہودہ کی ماں کلیئوفس کی مریم ہی بنتی ہے جو صلیب کے عین نیچے کھڑی تھی۔ اس طرح یعقوب اور یوسف کی ماں مقدس خداوند یسوع مسیح کی والدہ کی بہن ٹھہری جس کا ذکر مقدس یوحنا رسول نے بھی کِیا ہے اور اسے مقدس مرقس نے40:15میں مریم کے نام سے موسوم کِیا ہے۔ اور ظاہر ہے کہ یہ مریم مقدسہ کنواری ماں مریم کے اپنے ماں باپ کی اولاد نہیں، رِشتے کی بہن ہے۔ اور اس کا باپ حلفائی (Alphaeus)ہی ہو سکتا ہے…

فیلبوس اور بر تلمائی توما اور متی محصل۔ یعقوب بن حلفائی اور تدّائی۔

مقدس متی…3:10

اور ہو سکتا ہے یہ یعقوب جسے خداوند کا بھائی مشہور کِیا گیا ہے وہی ہو جو یعقوب حلفائی شاگردِ خداوند مسیح تھا۔ اس پر تمام مفسرینِ کلام مقدس اتفاق نہیں کرتے۔ مقدس یوحنا نے (25:19) اسے یوں واضح کِیا ہے کہ وہ چار افراد تھے۔ دوسرے لوگ حلفائی کو ہی کلیئوفس سمجھتے ہوئے بتائیں گے کہ وہ تین فرد تھے جن کے نام مقدس یوحنا کی انجیلِ پاک 25:19ویں آیت میں بتائے گئے ہیں۔ یوں دیکھا جائے تو خداوند یسوع کے چاروں بھائی خونی رِشتے میں بھائی ہیں۔ اور صلیب تلے کھڑی مریم خداوند کی ماں مقدسہ مریم او رمریم مجدلی کے علاوہ کوئی اور ہی خاتون تھی اور اس کا نام بھی مریم ہی تھا۔ یہ تیسری مریم کلیئوفس (الفائیئس یعنی حلفائی) کی ہی بیوی ہو سکتی ہے اور خداوند یسوع مسیح کے چاروں بھائی بندوں کی ماں اور اس کی والدہ محترمہ کی بہن یعنی خداوند کی خالہ ہوئی۔ اور وہ چاروں نوجوان اس کے خالہ زاد بھائی اور کلیئوفس (حلفائی) خالو۔ (مقدس یوحنا…25:19)

قدرے اختصار کے ساتھ استفادہ کِیا گیا از آرٹیکلW. Grossouw, art. Brüder Jesu in H. Haag (ed.), Bibel –Lexikon. Einsiedeln/Zürich/Köln, 1956), p. 262f.

Contact us

J. Prof. Dr. T. Specker,
Prof. Dr. Christian W. Troll,

Kolleg Sankt Georgen
Offenbacher Landstr. 224
D-60599 Frankfurt
Mail: fragen[ät]antwortenanmuslime.com

More about the authors?