:سوال نمبر157
تو کیا واقعی کلیسیائی امور کی انجام دہی پر مامور بہت سے مخصوص شدہ خدامِ دین حضرات پیغمبرِ اسلام حضرت سیّدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا اقبال کرتے ہیں کہ وہ سچے نبی اور رسول تھے؟
جواب:
۔جہاں تک نبی کے طور پر حضرت محمد(P.B.U.H)کی پہچان کا تعلق ہے تو عام مسیحی اور پریسٹ ہڈدونوں ایک ہی صفحہ پر ہیں۔ اگر زحمت نہ محسوس کریں تو ہماری کتاب کے چوتھے باب کا مطالعہ فرما لیجیے جو ہماری ویب سائٹ پر بھی موجود ہے۔"Mohammed: a prophet also for Christians?"اس باب کے پارٹ IV،3تا5پر خاص توجہ کی درخواست ہے۔ باب کے آخر میں تتمہ توضیحی کے طور پر جو سطور آپ کی نگاہوں سے گذریں گی امید ہے ہمارے جواب میں اگر کوئی کمی رہ گئی ہوئی تو وہ پوری کر دیں گی۔ اسی کتاب کا باب11 (جو ہماری ویب سائٹ پر موجود ہے) وہ بھی آپ کی توجہ کا طالب ہے۔ــ"The center of Christianity"اس میں مسیحیت کا بطن البطون مکمل طور پر آپ کے سامنے آجائے گا۔ یہ تو خدا کی محبتِ پیہم کی خود افشائی ہے، مطلق، کِسی بھی حد بندی سے آزاد، وسیع محبت۔ مسیحی تعلیمات میں بھی اسی پر زور دیا جاتا ہے۔ خداوند مسیح پر بیتی ہوئی اذیتیں، اس کی زندگی، مصائب، موت اور پاک یسوع المسیح کا مُردوں میں سے زندہ ہونا اور اس کی غیر مشروط، کامل، خالص محبت جو مسیحیوں بل کہ پوری انسانیت پر محیط ہے، مسیحی درس و تدریس کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔
حضرت محمد کے سچا نبی ہونے کا جو مفہوم لیا جاتا ہے وہ اس ترکیبِ لفظی یا سرنامہ پر توجہ مرکوز کرنے کا اہم نقطہ بنتا ہے…’’محمد سچا نبی‘‘… جو ہماری نظر میں یہ شکل اختیار کرتا ہے کہ انھیں نبی کہا گیا ہے محض تاریخی تفصیلی و تصریحی مفہوم میں جس کا دارومدار ہے اس اثبات و ایجاب پر جس سے اس خطاب ’’نبی‘‘ کی صداقت مترشح ہو، اس کا اطلاق ہو حضرت محمد کی شخصیت پر اور وہ کلمہ طیبہ کے دوسرے حصہ پر مشتمل ہے۔ ’’اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں… محمد اللہ کا رسول ہے‘‘۔ اس لیے حضرت محمد کو مسیحی پیغمبر نہیں مانتے جس طرح کہ مسلمانوں کی مذہبی کتاب قرآن میں ان کے بارے میں ذکر آیا ہے اور ان کا مذہب بھی جس کا اثبات کرتا ہے۔ ویسے بھی اسلام اور قرآن ان کے بارے میں جس عقیدے کو سامنے لاتا ہے اس سے تو اس کے علاوہ اور کچھ نہیں اخذ کِیا جا سکتا کہ اگر مسیحی لوگ بھی اسے تسلیم کر لیںتو گویا انھوں نے بھی اپنے ادراک میں ان کے پیغمبر ہونے کو مان لیا اور قرآنی تعلیمات پر وہ بھی ایمان لے آئے اور انھوں نے ان کا آخری پیغمبرِ خدا ہونے کا اقبال کر لیا اور پیغمبرِ اسلام کی سیرت ان کے لیے بھی مثال بن گئی پھر تو ہم مسیحیوں کے لیے ان کی سنت پر عمل کرنا لازم ہوگیا۔ قرآن کہتا ہے:
یقینا تمھارے لیے رسول اللہ میں عمدہ نمونہ (موجود ) ہے، ہر اُس شخص کے لیے جو اللہ کی اور قیامت کے دن کی توقع رکھتا ہے اور بکثرت اللہ کی یاد کرتا ہے۔
القرآن…21:33ویں آیت
اپنا نقطہء نظر واضح کرنے کے بعد ہم اپنے مسلمان دوستوں کویہ بھی باو رکرانا ضروری سمجھتے ہیں کہ حضرت محمد جنھیں وہ اپنا نبی اور رسول مانتے ہیں ان کے بارے میں کِسی بھی نوع کی تصدیعہ، ایذارسانی، جفاشعاری، انھیں مُتہِّم کرنے، کِسی بھی طرح کی بہتان تراشی اور افترا پردازی سے ہم نے اپنے آپ کو من حیث القوم ہمیشہ دُور رکھا ہے اور آیندہ بھی ان سے اپنے آپ کو کوسوں دُور رکھنے کا یقین دِلاتے ہیں۔ ایسی خرافات سے ہمیں کوئی علاقہ نہیں۔ ہم ہر مذہب اور ان کے بانیوں کا احترام کرتے ہیں۔ ہم مسیحی پیغمبرِ اسلام کے علم اور ان کے اعلیٰ کردار کے معترف ہیں اور ان کی غیر معمولی ممتاز شخصیت کی دِل سے قدر کرتے ہیں۔ ان کے بلند مرتبت مقام، ان کی داعیِ اسلام ہونے کی حیثیت، پرہیزگاری اور ان کی اپنی امت کے لیے مسلم فکر و فلاسفی کی عطا پر انھیں امتیازی اوصاف سے متصف کرتے ہیں۔ مسیحیت پر ایمان رکھنے والے مقدس خداوند یسوع کے تمام مسیحی اس فیصلہ کا تعین کرنے میں بھی حق بجانب ہیں کہ وہ حضرت محمد کی سیرت، کارناموں، افعال و اعمال اور ان کی تعلیمات کو خداوند مسیح کے ارفع کردار اور تعلیمات کے تناظر میں وہ مقام نہ دیں جس کے لیے ان کے پیروکاروں کا دعویٰ ہے۔ ’’تمھارا دین تمھارے لیے، ہمارا دین ہمارے لیے‘‘۔ مسیحیوں کا ایقان تو یہ بتاتا ہے کہ ان کا اپنا دین انسان کے بنیادی استدلال پر تو پورا اترتا ہے اور خداوند پاک یسوع مسیح کی اپنی ذاتِ اقدس اور اس کی تعلیمات کے توسط سے انسانی ذہنوں تک اس کی رسائی اور قبولیت عام ہے مگر اس پر مسیحیوں کے تحفظات ہیں کہ اسلام دینِ الٰہی ہے، اگر ایسا دعویٰ کِیا بھی جاتا ہے تو تعین کرنا باقی ہے کہ خدا پر ایمان اور الٰہی صداقتوں پر ان کی شریعت و طریقت پوری اُترتی ہے یا نہیں۔ ویسے بھی محلِّ نظر رہے کہ مسیحیت کو اکثریت میں اسلام پر فوقیت حاصل ہے۔ ہاں یہ کہہ سکتے ہیں کہ دنیا بھر کے مذاہب میں اسلام دوسرا بڑا مذہب ہے۔
اجمالاً ہم کہہ سکتے ہیں کہ بانی مبانیِ اسلام حضرت محمد امتیازی حیثیت کی مذہبی و سیاسی ہستی تھے جن کی کاوشوں سے دنیاے اسلام کو معرفتِ خدا نصیب ہوئی حال آں کہ خداوند جلیل و عظیم کی انسانی شکل میں تجسم لینے کی محبت ان کا موضوع نہیں رہی اور نہ وہ مسیح کی الوہیت کے قائل تھے جب کہ مسیح کی زندگی، اس کی مشکلات و تکلیفات، اس کا مصلوب کِیا جانا اور مسیح کا دوبارہ زندہ ہونا تاریخ کے انمٹ نقوش ہیں جن سے آنکھیں نہیں چرائی جا سکتیں۔