German
English
Turkish
French
Italian
Spanish
Russian
Indonesian
Urdu
Arabic
Persian

:سوال نمبر146

۔مسیحیت میں کیتھولک درجات(Orders)کیا کیا ہیں؟ زیادہ اہم کون کون سے درجے ہیں؟

 

جواب:۔مسیحیت کے دورِ آغاز سے ہی ایسے مسیحی ایماندار موجود رہے ہیں جنھوں نے انجیلِ مقدس کو زندگی کا حاصل ہی بنا لیا، جتنا سوچا جا سکتا ہے اس سے بھی زیادہ اپنے عقیدہ میں راسخ تھے وہ۔ ان کا وفورِ شوق، عقیدت اور سرگرمی دیدنی تھی۔ اُنھوں نے اپنے آپ کو وقف ہی کر دیا رب العزت کے لیے۔ یہاں سے رہبانی تنظیم یا برادری نے جَڑ پکڑی۔ کیتھولک آرڈر مذہبی جماعت، گھرانا یا برادری سے تشکیل پاتا ہے۔ اس کے قواعد اور ضابطوں کی باقاعدہ جانچ پرکھ ہوتی ہے، پوری چھان بین سے جائزہ لیا جاتا ہے اور کلیسیا پورے ناپ تول کے بعد منظوری دیتی ہے، اس میں ایک مدت صرف ہو جاتی ہے تب جا کے کِسی امیدوار کو راہبانہ گھرانے میں شمولیت کا اعزاز ملتا ہے۔ یہ مسیحی گھرانے فادرز، برادرز اور راہبوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ خواتین کو بھی یہ امتیاز ملتا ہے اور وہ ان میں شراکت کے بعد سسٹرز اور ننز کہلاتی ہیں۔ انھیں اپنے پیمان پر پابندی کی یقین دہانی کرانا ہوتی ہے اور اپنی عملی زندگی میں ثابت کرنا ہوتا ہے کہ وہ راہبانہ گھرانے کے مصدقہ قانونی سربراہ کی انجیلی مشاورتوں کے بنیادی اصولی و عملی طریق پرپاک خُداوند یسوع مسیح کی وراثت میں اپنے آپ کو وقف کر دیں گے۔ ٹھوس اصطلاحی الفاظ میں یوں ہے کہ وہ آرا کیا ہیں جو کِسی کو فیصلہ کرنے میں مدد کے لیے دی جاتی ہیں؟ مستقبل کے لائحہء عمل کے لیے صلاح مشورے ہیں، تاکیدیں اور قدغنیں ہیں جن پر عمل کرنا ہوتا ہے۔ وہ ہیں:

۔۔۔۔۔۔غریبی۔۔۔۔۔۔ ذاتی ترکہ جات سے لاتعلق ہونا پڑتا ہے۔ دنیا اور دنیاداروں سے منہ موڑ لینا پڑتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔تجرد، دائمی کنوار پن کی منّت۔۔۔۔۔۔ ازدواجی زندگی، آل اولاد کے خیال سے خُداوند کی پناہ مانگنا پڑتی ہے۔ پُرعصمت، پاکیزگی کی زندگی اختیار کرنا پڑتی ہے۔ پاکدامنی میں ثابت قدم رہنا پڑتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔اطاعت، تابع فرمانی۔۔۔۔۔۔ راہبانہ گھرانے کے سردار کے حکم کے سامنے سرِ تسلیم خم کرنا پڑتا ہے۔

لاطینی زبان میں یہ بلند مراتب ریلیجیوسی(religiosi)، فرانسیسی زبان میں ریلیگیو(religieux) کہلاتے ہیں۔ برطانیہ کے لوگ انھیں ریلیجیئس(religious) کہتے ہیں او رجرمنی والوں کی اصطلاح میں انھیں ریلیگیوسین(Religiosen)کہا تو جاتا ہے مگر اس اصطلاح کو خاطر خواہ رواج نہیںمل سکا۔

بعد کی کلیسیائی مجلسِ عامہ ترجیح دیتی ہے کہ ''خداکے لیے مخصوص کردہ زندگی'' (consecrated life)کی اصطلاح استعمال ہونی چاہیے۔(vita consacrataیعنی وقف کردہ لائف سٹائل)۔

پوسٹ کونسیلیئرچرچ(post-conciliar Church)خدا کی نذر کی ہوئی زندگی کے اداروں کا بھی ذکر کرتی ہے۔ عرفِ عام میں جنھیں مذہب سے شدید وابستگی کے ادارے کہا جاتا ہے۔ یوں یہ جواز بنتا ہے کہ جو مذہبی وضع کی متنوع جماعتیں، راہبانہ گھرانے سامنے نظر آتے ہیں (راہبانہ خانقاہی زندگی، درویش جماعت، مجالس، غیر راہبانہ جماعتیں اور تارک الدنیا گروہ) انھیں ایک ہی طرح کا نام دے دیا جائے اور ان سب کو ایک ہی سمجھا جانا چاہیے کیوں کہ سب مسیح اور مسیحیت کے خادمین ہی تو ہیں۔

دوسری ویٹی کن کونسل نے اپنے ڈوگمیٹک کانسٹیٹیوشن آن دی چرچ (لُومین جینیسیؤم: کلیسیا) کے صفحات 43تا47 پر بنیادی بات کی ہے کہ دینی حیات در اصل مذہبی خدمت کے لیے وقف کردہ تقدیس والی زندگی ہے۔ خُدا کے لیے مخصوص ہو جانا تبھی ظہور میں آتا ہے جب سنجیدگی سے قبول کی ہوئی ذمہ داری کے قسمیہ وعدہ کا جس کا اُوپر ذکر ہو چکا ہے، کھلم کھلا طور اعلان کر دیا جائے۔ اس کی تفصیل عامیوں کو مسیحیت کی طرف لانے میں کوشاں مشاورتوں کے رپورتاژ میں موجود ہے او راس میں استقلال جبھی آتا ہے کہ خُدا کے لیے وقف کی ہوئی زندگی کے مصدقہ اداروں میں سکونت اختیار کی جائے۔

اپنی ز ندگی کا ہر سانس مخلصانہ طور پر سونپ دینے کا مُکمَّل عمل خصوصی بُلاہٹ پر لبّیک کہنے کی برکت سے انجام پاتا ہے۔ چناں چہ خُدا اور مذہب و مذہبی کاموں کے لیے وقف کرنے کا اندازِ حیات دائمی اپنانا، اس کے لیے وقف ہو جانا الٰہی صفات میں سے ایک صفت ہے جو انسان کے اختیار میں دے دی گئی ہے اور اپنے آپ کو اس کے لائق ثابت کرنے کی سعی انسانی عمل ہے، مقصد خالص اور کامل محبت ہے۔ ہر مذہبی گھرانے کی اصل اور عناصرِ ظہورِ ترکیبِ روحانیت پاک روحانی شراکت میں خُدا ذوالجلال کی تلاش ہے جو تیاگ میں، نظریہء ترکِ دنیا کے ریاضتی طریقوں سے بس میں آتی ہے۔ مقدس کتابوں اور صحائف کی تلاوت اور تفسیروں تصریحوں سے استفادہ اس تلاش کو ممکن بناتا ہے، مشترکہ طور خُدا کی تمجید سے خُدا عظیم و برترتک رسائی آسان ہو جاتی ہے۔ اناجیلِ مقدس اور ان پر مستزاد اولین راہبانہ جماعتوں، گھرانوں کی نمونہ زندگیاں اور چھپے ہوئے مواد، ادب و تاریخ کہ جس کو ان جماعتوں کی مساعی سے نشوونما ملی، قاعدے سلیقے، قوانین ضابطے، خطوط، مذہبی رسالے، کتابچے، آدابِ لطوریا، پاک لطوریا یوخرست، روحانیت کے حصول کے لیے مسیحیوں کی شعوری سمت کا تعیُّن کرتی ہیں۔ ہر دینی گھرانے کی روحانی کیفیت کی تشکیل اور اس میں توانائی مرہونِ منّت ہوتی ہے اس جماعت، گھرانے کی بنیاد رکھنے والی قابلِ تقدیس ہستی کی اور تاریخی روایات و رسوم اور خاص طور پر موزوں اور بر محل لمحات (کائروز:Kairos) اس میں معاون و مُمد ہونے کا اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اس کے باوجود یہ امر اپنی جگہ مستحکم ہے کہ۔۔۔۔۔۔

مالی دا کم پانی لانا بھر بھر مشکاں پاوے
مالک دا کم پھَل پھُل لانا ، لاوے یا نہ لاوے

سیکولر اداروں کے علاوہ، کیتھولک کلیسیا میں جو اہم ترین آرڈرز اور گروپ آف آرڈرز فروغ پاچکے ہیں ان کی قبیل مندرجہ ذیل ہے:

٭گوشہ نشین راہبوں کے گھرانے(Contemplative orders)

بینیڈکٹینز، سسٹر شیئنز، آگسٹینیئنز، ٹریپیسٹس، کارتھوسیئنز، ہاسپٹل آرڈرز۔

٭غریبی اور سادگی پر قانع راہبوں کے گھرانے(Mendicant orders:)

ڈومینکنز، فرانسیسکنز، کارمیلائیٹس، ہرمٹس آف سینٹ آگسیٹن

(یہ ایسے راہب ہیں جو جایداد نہ رکھیں اور اپنی ضروریات مانگ کر پوری کریں۔ ایسی راہبانہ فرایئر جماعتیں سادگی اور غریبی کی منتوں سے محبت رکھتی ہیں، مال و دولتِ دنیا ان کے لیے بے معنی لوازمات ہیں۔ اپنی ضروریات مانگ کر پوری کرتی تھیں۔ فی زمانہ بس سادگی اور غربت پر اکتفا کرتی ہیں)۔

٭خدام الدین جماعتیں(Clerical congregations:) 

جیزوئٹس، ڈی لاسال کرسچین برادرز، پیشونسٹس، ری ڈیمپٹورِٹس

٭پریسٹ برادری جو حلف نہیں اُٹھاتی(Priestly communities without public vows:)

لازارِسٹس، سلپیشیئنز، رائیٹ فادرز، پالوشیئنز، سوسائٹی آف دی ڈِوائن ورڈ۔

(یہ ایسی مذہبی برادری یا فرقے ہوتے ہیں جن کے اراکین کا ایک ہی دستور یا قاعدہ ہوتا ہے لیکن یہ عہد و پیمان کے پابند نہیں ہوتے۔ قسمیہ وعدہ کے بغیر ہی دینی خدمات اور انسانیت کی بھلائی کے کام کرنے میں لگے رہتے ہیں)۔

مردوں کے ریلیجیئس آرڈرز میں راہبوں کے بعض مذہبی گھرانے ایسے بھی ہیں جن میں خواتین کے راہبانہ گھرانوں اور جماعتوں کو بھی شمولیت کی برکت دے دی جاتی ہے۔ مثلاً بینیڈیکینز، ٹریپسٹینز، دومینیکن ننز، فرانسسکن ننز، ونسینشیئن ننز، ماریا وارڈ سسٹرز۔۔۔۔۔۔

سنہ2000عیسوی میں ایک تخمینہ کے مطابق کیتھولک مسیحی کلیسیا کے اراکین میں 0.12فی صد ارکان (10لاکھ ایماندار مسیحی) تھے جن کا تعلق کسی نہ کسی کیتھولک مسیحی راہبانہ گھرانے سے قائم تھا۔ ان دس لاکھ ارکان میں سے 75فی صد راہبہ اراکین تھیں۔

مندرجہ ذیل عبارت مثال ہے اس دائمی عہدِ وفا کی (قسمیہ وعدے کی) جس پر پورا اُترنا ہوتا ہے۔

مَیں، سسٹر۔۔۔۔۔۔، تمام برادرز اور سسٹرز کے سامنے جو آج اِس وقت یہاں موجود ہیں، خُدا قادرِ مطلق کی تمجید کرتے ہوئے وعدہ کرتی ہوں کہ مَیں رُول آف دی ڈاٹرز آف چیرٹی آف سینٹ وِنسینٹ ڈی پال ان ہِلڈیسہائیم پر عمل کرتے ہوئے سدا پاکدامن رہنے کا عہد نبھاؤں گی، ہمیشہ غریبی اِختیار کرنے کے وعدہ کا پالن کروں گی۔ اور، تابع فرمانی کے عہد پر قائم رہتے ہوئے اپنے آپ کو عمر بھر کے لیے تہِ دِل سے رسُولی فیاضانہ کاموں، خُدا کی عبادت اور کلیسیا کی خدمت کی خاطر اِس دینی راہبانہ گھرانے۔۔۔۔۔۔ کے سپرد کرتی ہوں۔
اقدس ثالوث، واحد خُدا! میرے دائمی عہد، قسمیہ وعدوں کو قبول فرما اور مجھے توفیق عطا فرما کہ مَیں سدا تیری عقیدت اور محبت میں سرشار اور بامُراد رہوں!

(آمین!) 


Contact us

J. Prof. Dr. T. Specker,
Prof. Dr. Christian W. Troll,

Kolleg Sankt Georgen
Offenbacher Landstr. 224
D-60599 Frankfurt
Mail: fragen[ät]antwortenanmuslime.com

More about the authors?