:سُوال نمبر45
۔آپ لوگ اسے خُدا کہتے ہیں، آپ کے مسیحا نے اس پر آپ کی گوشمالی نہِیں کی؟ تعداد میں کُل کتنے ہیں آپ کے خُدا؟ وُہ کون ہے جس کی خُدائی میں مسیحا بھی شریک خُدا ہے؟ جس طرح آپ اس کے بارے میں رطب اللسان ہیں اس سے تو بات اُلجھ سی جاتی ہے، واضح نہِیں ہوتا کہ وُہ مسیحا ایڈووکیٹ ہے یا خد اِلٰہ۔ جزا و سزا کِس کے ہاتھ میں ہو گی؟ آپ کہتے ہیں کہ وُہ حضرت عیسیٰ مسیح ہیں جو مصلُوب ہوئے، آسمانوں پر اُٹھالیے گئے اور اللہ تعالیٰ کے داہنی طرف عرشِ مُعلّٰی پر جا بیٹھے اور یہ بھی ہے کہ وُہی سب کی وکالت، سفارش اور شفاعت کریں گے..... حوالہ....رومیوں....34:8
عبرانیوں:25:7
اور اگر بائبل مُقدّس میں مُقدّس یوحنّا رسُول سے حوالہ مقصود ہو تو،1۔مُقدّس یوحنّا....1:2 سے رجوع کیجیے:
اے میرے بچو! مَیں یہ باتیں تُمھیں اِس لیے لکھتا ہوں، تا کہ تُم گُناہ نہ کرو اور اگر کِسی سے گُناہ سرزد ہو تو باپ کے پا س ہمارا ایک وکیل ہے، یعنی یسُّوع مسیح الصدیق۔
جواب:۔ اوہو! سُوال کو قدرے خلط ملط بُنت سے اُلجھا دیا گیا ہے۔ اس طرح بائبل مُقدّس سے جو اقتباسات دیے گئے ہیں انھیں بھی سیاق و سباق سے ہٹا کر گڈ مڈ کر دیا گیا ہے۔ بہ ہرحال لگتا یہی ہے کہ آپ پوچھنا چاہتے ہیں کہ....
الف:آپ مسیحی کتنے خُداﺅں پر ایمان رکھتے ہیں:آپ کے عقیدہ کے مُطابِق خُدا، خُدا کا بیٹا، خُدا کا رُوح۔
ب: آپ یہ کیسے خیال کرتے ہیں کہ پیغمبر خُدا حضرت یسُّوع مسیح آپ کے لیے اللہ تعالیٰ کے حضور بطور وکیل بھی پیش ہو گا اور ساتھ کے ساتھ یہ بھی کہ وُہ خُود تین اقانیم میں سے ایک خُدائی اقنُوم کے طور پر خُداے واحد فی التثلیث والے بھید کا حصہ بھی ہے؟
الف:۔ سب سے پہلے تو مَیں حوالہ کے لیے آپ کی توجُّہ اصل کتاب کے تھِیم نمبر2 اور نمبر5 کی طرف مبذُول کروانا چاہوں گا۔ مُتعلّقہ سُوال جواب جو ہیں ان سے بھی استفادہ کر لیجیے گا۔
آیندہ سطور میں میرے جواب کا بیشتر حصہ کیتھولک مسیحی کلیسیا کی طرف سے مسیحی تعلیم کی کتاب کے سیکشن232،233 اور234 پر محیط ہو گا:
232: مسیحیوں کو پاک خُدا باپ کے نام سے، خُدا بیٹے کے نام سے، حیات بخش رُوح القُدس کے نام سے بپتسمہ دیا جاتا ہے:
حوالہ....مُقدّس متی19:28
پاک عشاے ربانی سے بہرہ مند ہونے سے پہلے وُہ مصمّم اثبات میں جواب دیتے ہیں جب سہ جُزوی ایک سُوال کِیا جاتا ہے کہ کیا مُقدّس باپ، بیٹے اور رُوح میں وُہ اپنے ایمان کا اِقرار کرتے ہیں؟
مسیحیت کی اساس در اصل ہے ہی تثلیث پر قائم۔
233:مسیحیوں کو مُقدّس باپ کے نام سے، مقد س بیٹے کے نام سے اور پاک رُوح کے نام سے بپتسمہ دیا جاتا ہے۔ ان کے ناموں سے نہِیں نام سے (صیغہ واحدمیں)کیوں کہ خُدا تو بس ایک ہی ہے۔ واحد۔احد۔ وُہی قادر مطلق ہے مُقدّس باپ، اس کا واحد و اقدس بیٹا اور مُقدّس رُوح: انتہائی مُقدّس تثلیث کہلاتی ہے۔ تین میں ایک، ایک میں تین۔
234:وہ جو راز پنہاں ہے مُقدّس ترین تثلیث میں، وُہی راز وُہ محور ہے جس کے گرد مسیحی عقائد اور مسیحی مومنوں کی پوری زندگی گردش کرتی ہے۔ یہی اَسرارخُداوندی میں ایک بڑا بھید ہے اور منبع ہے ان تمام بھیدوں کا جن میں ایمان لپٹا ہے، عقیدے کی سچّائی مستور ہے، یہی وُہ آفاقی نور ہے جو مومنوں کے سینے منور کر دیتا ہے اور دماغ کی، شُعُور کی بند کھڑکیاں کھُل جاتی ہیں۔ یہی سرِّ نہاں بنیادی مسیحی عقائد پر مبنی، اہم اور لازمی تعلیمات میں موجُود ہے جن کی پاسداری مذہبی صداقتوں پر مبنی کلیسیائی نظام کرتا ہے۔ نجاتِ اُخروی کی ساری تاریخ بعینہ ویسی ہے جیسے اُن طور طریقوں کی رُوداد جس کے ذریعے حقیقی ، واحد خُداے بزُرگ و برتر جو مُقدّس باپ ہے، بیٹا ہے، زندگی بخشنے والا رُوح القُدس ہے، اپنے آپ کو بنی نوعِ انساں پر ظاہر کر دیتاہے۔ اور یہ اُس کا فضل و کرم ہے کہ جو بھی اِنسان گُناہوں سے کنارا کر لیتے ہیں اُنھیں وُہ اپنے بہُت قریب کر لیتا ہے اور اسی قُرب میں، اس ملاپ میں وُہ انھیں اپنی ذات والا صفات کا حصّہ بنا لیتا ہے۔
ب)فارقلیط:وکیل، شفیع، تسلّی دینے والا۔ انگریزی میں اسے پراقلیط
Paraclete
لکھا پڑھا جاتا ہے۔ یونانی زبان میں پارا قلیطوس کہتے ہیں، عربی اور اردو زبانوں میں یہ اسم فارقلیط کہلایا۔ یہ اسم مُبارک نئے عہد نامہ میں مذکور ہُوا ہے اور مُقدّس یوحنّا رسُول کی تحریروں میں اس نام کے حوالے ملتے ہیں۔ یہ کِسی بھی چیز کی کارکردگی طے کرتا ہے کہ اس سے کیا مطلوب ہے، یہ نہِیں کہ وُہ کیسے مطلوبہ عمل پُورا کرے، جو اس سے مطلوب و مقصود ہے اس میں مدد دیتا ہے۔ یہ فارقلیط کون ہے؟ یہی تو مُقدّس رُوح ہے، جو اِنسان کے پہلو بہ پہلو ہے، اس کا حامی و ناصر ہے، اس کا سفارش کرنے والا، ہمدرد، شفیع اور کارساز، رُوح القُدس۔ یہ سارے اُمُورِ فیض پاک خُداوند یسُّوع مسیح کا بھی مرغوب خاصہ ہیں۔ آسمانوں پر مُقدّس خُدا باپ کے سامنے اسی نے ہماری وکالت کرنی ہے اور روزِ عدالت ہم عاصیوں کی سفارش و شفاعت بھی اپنے فضل سے اسی نے کرنی ہے:
حوالہ....1۔مُقدّس یوحنّا....1:2
اور یہاں زمین پر خُدائی کے یہ اُمور رُوح القُدس نِبھا رہا ہے اور خُداوند یسُّوع پاک کی موجُودگی کو عملی جامہ پہناتا ہے کیوں کہ وُہی یسُّوع پاک خُداوند کا محافظ و معاون اور کاشف ہے۔
حوالہ....مُقدّس یوحنّا....16:14 اور26 اور فٹ نوٹ
26:15اور فٹ نوٹ
7:16 تا 11 اور13 اور آگے
وہ کارساز ہے، فارقلیط اقدس جو رُوح القُدس ہے جسے مُقدّس خُدا باپ اتارے گا میرے نام پر وُہ تمام تر تُمھاری دینی تعلیم و تربیت کرے گا او رجو کُچھ مَیں نے تُمھیں بتایا، سمجھایا، سکھایا اس سب کُچھ کا اعادہ کرے گا۔
حوالہ....مُقدّس یوحنا....26:14
اس کا مطلب ہُوا کہ جب خُداوند اقدس آسمانوں کو سِدھارے گا تو رُوح القُدس اس کی جگہ آ موجُود ہو گا....بطور فارقلیط....وکیل مومن مسیحیوں کے درمیان
حوالہ....مُقدّس یوحنا....16:14اور17
7:16
بھی۔ مزید 33:1
فارقلیط اقدس.... جو ایڈووکیٹ ہے، مددگار ہے،مُقدّس باپ کے حضور ہماری شفاعت کرنے والا ہے اور دُنیا کی عدالتوں، اسقفیٰ، رُوحانی کلیسیائی، سب عدالتوں میں ہمارے وکیل کے اُمور انجام دیتا ہے۔
حوالہ....26:15 مُقدّس یوحنا
مزید حوالہ....مُقدّس لُوقا....11:12 اور 12
مُقدّس متی.... 20,19:10
اعمال....32:5
یہی صدق و سچّائی کا رُوح ہے، سچّائی کی پہچان کروانے والا، آزادی کی صداقت سے روشناس کروانے والا ہے ۔
حوالہ....اعمال:32:8
سچائیوں کی طرف ہی لے جاتا ہے، بھرپور سچّائیوں کی طرف، حق کی طرف۔ آفاقی دُھند میں صاف نظر نہ آنے والی مُقدّس ہستیِ یسُّوع مسیح کو، خُداوند مسیح پاک کے ماننے والوں پر آشکار کرن کرتا ہے، ایسے بھید کھول دِکھانے والی ذات رُوح القُدس ہی کی ہے۔ وُہ بتاتا ہے کہ مُقدّس خُداوند یسُّوع صحائفِ مُقدّسہ اور نوشتہ جات پر پُورا اُترتا ہے تو کیوں کر
حوالہ....39:5
اس کے متبرک کلام کا مطلب کیا ہے
حوالہ....19:2
اس کی قدرت، اس کے کرشمے، اس کے کام، اس کے نشان(معجزے)
حوالہ....مُقدّس یوحنا:16:14
13:16
1.مُقدّس یوحنا....20:2 فٹ نوٹ اور 27
شاگردانِ یسُّوع پاک اس سے پیشتر اس سب کُچھ کو اچھّی طرح نہ سمجھ پائے تھے
حوالہ....22:2
16:12
7:13
9:20
چُناں چہ مُقدّس رُوح پاک خُداوند یسُّوع مسیح کی گواہی دیتا ہے، اس کے کاموں کی تصدیق کرتا ہے:
حوالہ....مُقدّس یوحنا:26:5
1۔مُقدّس یوحنا....6:5اور 7
اور وُہی آ کر دُنیا کو گُناہ کی مجُرم ٹھہرائے گا کہ خُداوند پاک پر لوگ ایمان نہ لائے اور صداقتوں کو تسلیم نہ کِیا۔ خُداوند یسُّوع مسیح اقدس کے کہے اور رُوح الحق کے بتائے پر عمل نہ کرنے والوں کو مستوجبِ سزا قرار دیا جائے گا۔ رُوح القُدس ہی رُوح الحق ہے۔
حوالہ....9:16تا11
یہ تو صریح گمراہی ہے، ناسمجھی والی بات کہ مُقدّس سینٹ یوحنا کی انجیل پاک سے لی گئی آیاتِ مُبارکہ کے حوالے سے اصطلاح فارقلیط سے مُراد رُوح القُدس کے بجاے حضرت محمد بن عبداللہ پیغمبرِ اسلام کے بارے میں کہا جائے کہ بائبل اقدس میں فارقلیط والی پیشین گوئی ہے ہی پیغمبرِ اسلام کے لیے۔ قرآن پاک کی تفسیر از مولانا محمد علی، لاہور1951 صفحات2496 شرح بیان6:61۔اسی طرح یہ حوالہ بھی مقصودِ نظر ہے: عادل تھیوڈور خُوری، دیئر قرآن، عربی جُرمن۔ ترجمہ اور سائینٹفک تفسیر کلامِ پاک، 12 جلدیں (گُوئِیتیرس لوہ،2001)، پی 97، اے این ایم 3 ٹسُو سُورے6:61۔
مُقدّس پولوس رسُول کے خطوط عبرانیوں کے نام میں خُداوند یسُّوع مسیح کو نئے عہد وپیمان کے لیے واسطہ وسیلہ بتایا گیا ہے۔
حوالہ.... عبرانیوں....15:9
24:12
نیا میثاق جس نے پرانے پیمان کی جگہ لے لی
حوالہ....عبرانیوں....6:8
مُقدّس خُداوند یسُّوع مسیح کے توسّط سے جن لوگوں کی باریابی بارگاہِ خُداوندی میں ہو گی وُہ ،وُہ لوگ ہوں گے جو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے نجات پا گئے۔
حوالہ....عبرانیوں....25:7
یسُّوع پاک ہی وسیلہ ہے، وُہی قسیسِ اعظم ہے۔ پِھر بھی اپنا جلال ظاہر کِیا اور نہ اپنی ستایش کی، نہ یہ عظمت اپنے آپ کو دی کہ وُہ کاہنِ اعظم ہے۔ بل کہ ا یسا تو خُدا نے اُس سے کہا تھا کہ
تُو میرا بیٹا ہے۔ آج ہی تُو مُجھ سے پیدا ہُوا۔
حوالہ....عبرانیوں....5:5
وہ ملکِی رُتبے کا کاہنِ اعظم کہلایا۔ پِھر وُہ آگیا تا کہ خُدا کا کہا پُورا ہو۔
حوالہ....عبرانیوں....7:10 اور آگے۔
1۔تیموتاﺅس5:2 میں خُداوند یسُّوع مسیح کو پِھر وسیلہ کہا گیا ہے جو پورے کا پُورا ہمہ صفت اِنسان ہوتے ہوئے بھی پورے عالمِ اِنسانِیّت کا مُکتی داتا ہے۔
حوالہ....1۔تیموتاﺅس ۔آیت4
ان سب اِنسانوں کے لیے اُس نے اپنی جان فدیہ میں دے دی۔
حوالہ....آیت6
اپنی خاص حیثیّت،ا رفع و مُقدّس ذات و عظیم ہستی ہونے کی نسبت سے یسُّوع پاک نے خُداوند قُدُّوس اور نسلِ اِنسانی کے درمیان گہری قربت پیدا کر دِکھائی۔