:سُوال نمبر19
۔آپ کی تشریحات کے مُطابِق عام لوگوں کو خُدا جل شانہ تک رسائی، اس تک پہنچ نہ پوری ہو سکنے والی کاوش ثابت ہو گی کیوں کہ خُدا کی ذات ماوراے ادراک ہے۔ اگر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو آپ خُدا مانتے ہیں، پِھر تو خُدا لوگوں تک نارسا نہ رہا، وُہ ان میں رہا اور انھی جیسا بن کر رہا، اس کا مطلب ہُوا وُہ ان کی پہنچ میں تھا، ماورا نہ تھا۔ ٹھیک ہے نا؟ پِھر ایسا کیوں ہے، کیوں آپ اپنے اس عقیدہ پر جمے ہیں آج بھی؟ حضرت عیسیٰ علیہ السلام پیغمبرِ خُدا ہیں وُہ رُوح القُدس خُدا کیوںکر ہو گئے۔ آپ کا تو عقیدہ ہے کہ خُدا ایک ہے، دو یا تین خُدا نہِیں ہیں۔ ایسا ہی ہے نا؟ کیا خُدا نے اپنے بھی کلون پیدا کر لیے؟ معاذ اللہ۔ اس نے اپنے ہی پیدا کردہ مماثل بھیج دیے؟ اس لا شریک نے اپنے شریک خُود تخلیق کر لیے؟
جواب:۔ خُدا کا عقل و فہم سے بالا ہونا، اس کا فضیلت میں افضل ترین ہونا اور ماورائی میں بھی اس کی برتری و عظمت، ہے تو سمجھ میں آنے والی بات۔ مسیحی عقائد کے مُطابِق، اس برتر و اعلیٰ ترین خُدا کی ذات نے اپنی مرضی سے اور کُلّی اختیارات کے ساتھ خُود فیصلہ کِیا کہ وُہی خالقِ کائنات ہے رب، پروردگارِ عالَم ہے اور یہ بھی کہ وُہی خُدا ہے جس نے اپنے احکامات سیارئہ زمین پر اُتارے، اپنے نبی کرئہ ارض پر بھیجے اور مُقدّس صحائف قوموں اور اُمتوں پر نازل کیے۔ علاوہ ازیں، خُداوند یسُّوع مسیح کی صُورت میں خُدا ہم اِنسانوں کے درمیان آ موجُود ہُوا اپنی مَحَبّت اور آزادی کے فیضانِ نعمت لیے، وُہ ہمارا بھائی بن گیا اور رُوح القُدس کے وسیلے سے ہمیں استطاعت عطا فرمائی تا کہ ہم اِنسان اس کے عزیز ترین بچے بن کر خُوش نصیبوں والی زندگی بسر کریں اور اُس کا شکر ادا کریں۔ ہمیں بھی پہچان خُداوند یسُّوع پاک کے آفاقی پیغام سے ہی ہُوئی۔ بائبل مُقدّس (عہدِ جدید میں بھی) محفوظ ہے کہ خُداوند قُدُّوس نے اپنی بے حساب فراخ دلی اور بے شمار فیاضی سے بنی نوعِ بشر کو خوب نوازا ہے۔ خُداے مہربان کی عنایات کے ہم شکرگزاری اور احسان مندی کے ساتھ ممنون ہوتے ہیں۔ ہم اطاعت بجا لاتے ہیں اس مختارِ کُل خُدا کے احکامات و اقدام کی۔ ہم اس کے دِین پر قائم ہیں اور خُداوند یسُّوع مسیح پر ہمارا ایمان اور یقین کامل ہے۔ ہم مسیحیت پر بندگی، عاجزی اور مَحَبّت کے ساتھ عمل پیرا ہیں یعنی خُداوند اور اُس کے رسُولوں کی تعلیمات کے عین مُطابِق۔
وہ جوابات بھی ملاحظہ فرمائیے جو سُوال نمبر ایک اور دو اور پِھر تین اور چار میں درج ہیں۔ تھِیم دُوُم کے سیکشن 3 اور تھِیم پنجم کے سیکشن3 کا جزو7 اور سیکشن 4 کے مندرجات بھی آپ کے استفادہ کے لیے حاضر ہیں۔ نظرِ ثانی فرمائیے۔
سُوال ایک کا جواب زیبِ نظر کرتے ہوئے ہم نے وضاحت کی ہے کہ مسیحی ایمان کا اہم ترین حصہ ہے کہ ہم خُدا کی وحدانِیّت پر محُکم یقین رکھیں۔ تین میں ایک کی وحدت ہی در اصل خُدا کی وحدت ہے۔ اُس نے جب ہم لوگوں پر اپنے آپ کو آشکار کِیا تو اُس کا روپ مَحَبّت ہی مَحَبّت تھا۔ مَحَبّت میں اُس کے ظہور کو ہم یُوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ خاص طور پر خُداوند یسُّوع مسیح میں وُہ ہم پر افشا ہُوا۔ یہی اس کی آفاقی مَحَبّت کی انتہا تھی۔ جبھی مَحَبّت کا مطلب باقاعدہ احسن تعلُّقات، باضابطہ قابلِ رشک رِشتہ داری اور مستحُکم برادری ہے۔
ہم دوبارہ چاہتے ہیں کہ براہِ نوازش سُوال ایک کے جواب پر ایک مرتبہ ایک نِگاہ اور دوڑائیے۔ شکریہ۔