German
English
Turkish
French
Italian
Spanish
Russian
Indonesian
Urdu
Arabic
Persian

:سوال نمبر176

۔ہم کیسے آگاہ ہوئے کہ حضرت عیسیٰ دسمبر کی پچیس ہی تاریخ کو پیدا ہوئے تھے جب کہ تاریخی چھان بین میں تو یہ بھی سامنے نہیں آیا کہ وہ تھا کیا سال جس میں اُن کی ولادت ہوئی؟


جواب:

۔مقدس خداوند یسوع مسیح کی راست تاریخ پیدایش ہمیں نہیں معلوم۔ اس زمانے میں جب خداوند یسوع کرئہ ارض پر آیا، دستور نہ تھا، نہ شوق اور نہ ہی ضرورت محسوس کی جاتی تھی کہ کون کِس سال، سال کے کِس ماہ، مہینے کے کِس دِن یعنی کِس تاریخ کو پیدا ہوا۔ ایسٹر کا تیوہار منایا جاتا تھا اس کی یادگار عبادت کی مناسبت سے پاک خداوند مسیح کی اسراری حقیقت جو ہماری سمجھ سے باہر ہے اور اس کے حالاتِ زندگی، پیش آمدہ واقعات کا تعیُّن کِیا جانے لگا کہ کون سا واقعہ کب پیش آیا۔ مسیح پر ایمان لانے والے لوگ تاریخ وار حساب رکھنے میں پیش پیش رہے۔ تیسری صدی میں کہِیں یہ تمنا ابھری کہ خداوند یسوع کا یومِ ولادت منایا جائے۔ یہ بالکل وہی مظہریت ہے جس کا مشاہدہ اناجیلِ مقدس کی تکوین میں کِیا جا سکتاہے۔ بلوغت کے بعد خداوند یسوع پاک کے نجات بخش کام سامنے آتے ہیں، المسیح ہونا اس کی شناخت بنی۔ اس کے بعد حالات وواقعات کی چھان بین شروع ہو گئی کہ کب کہاں کیسے اور کِس ماحول میں اُنھوں نے جنم لیا۔ دلچسپی بڑھتی چلی گئی اور آغازِ مسیحیت میں جو کچھ جیسے پیش آیا اسے باقاعدہ طور محفوظ کِیا جانے لگا۔

چوں کہ خداوند کی تاریخِ ولادت کا کہِیں کوئی حساب نہ تھا اس لیے کِسی مناسب تاریخ کا اپنے طور ہی تعیُّن کر لینے کی ٹھان لی گئی۔ چناں چہ فوری طور سال کے وہ ایامِ موزوں لگنے لگے جب دن بڑے ہونے لگتے ہیں۔اسی پر آباے کلیسیا نے اتفاق کر لیا۔ یادداشت نے جہاں تک کام کِیا اس کی مناسبت سے 25دسمبر اور جنوری کی 6تاریخ ایسے ایام نظر آئے جن میں یسوع پاک کا پہلا ظہور واقع ہونا امکانی دکھائی دیا۔ متعدد خدائوں کو ماننے والے قدیم رومیوں، یونانیوں (جو یہودی یا مسیحی نہ تھے) ان کے پیگن (غیر قوم) فیسٹیول کی جگہ خداوند یسوع کا یومِ ولادت منانے کی تقریبات کا آغاز کردیا گیا۔ مگر یہ قیاس ثانوی حیثیت کا حامل ہے۔ا صل جواز بہت سادہ سا ہے، اور انسان کی فطرت میں اس کی جڑیں پیوست ہیں۔ جیسے ہی قدرت کی روشنی دنیا میں پھیلی، مسیحیوں نے اس نئے نُور کی آمد کی تقریبات منانا شروع کر دیں جس نُورنے کبھی بھی ماند نہیں پڑنا۔ یہ تو روحانی نور ہے، تقدیس والا۔ مذہبِ مسیحی قدرت کا دلدادہ ہے، نیچر کے ساتھ خوشی خوشی وابستگی قائم رکھتا ہے۔ انکارِ روحانیت کے نظریے یا مافوق الفطرت عالم کے انکار کے نظریے کا بھی حامل مذہب نہیں۔ نیچرل مذہب ہرگز نہیں۔ ولادتِ مسیح تاریخی صداقت ہے۔ اسی دن سے ہی تواریخِ مسیحی کے مہ و سال کا حساب رکھا جاتا ہے۔ مسیح کی پیدایش سے ہی مسیحی سال کا آغاز ہوتا ہے۔ یہ ایک حیرت انگیز کمالِ بصیرت تھا جس کے تحت چھٹی صدی میں راہب ڈایونیسیئس ایکسیگشَس صغیر(monk Dionysius Exiguus the Little)نے جاری کیلینڈر کے بجاے مسیحی کیلنڈر رائج کر دیا۔ اس کیلنڈر کی چھٹی ہو گئی جس کی بنیاد روم کی تعمیر تھی۔ مبلغ، مبشر، انجیل نویس مقدس رسول لوقا کے مطابق خداوند یسو ع مسیح کی اُس وقت قریباً قریباً تیس برس عمر تھی جب اس نے دین کی تبلیغ و دعوت کا کام شروع کِیا۔

اور جب یسوع نے خود کام شروع کِیا تو وہ تقریباً تیس برس کا تھا اور(جیسا سمجھا جاتا تھا) ابنِ یوسف بن عالی…

مقدس لوقا…23:3

ڈائیونیسیئَس سے چُوک ہو گئی اس نے 30کے ہندسے کے ساتھ جو لاحقہ تھا ’’قریباً‘‘ کا اسے کوئی زیادہ اہمیت نہ دی، چار پانچ چھے یا سات سال کا مغالطہ پڑ گیا۔ لیکن یہ کوئی اس کی اہمیت پر ’’مٹّی پائو‘‘ والی بات نہیں، اس کی قدر و قیمت اپنی جگہ۔ بھلے یسوع پاک چند برس پہلے بھی پیدا ہوا ہوتا، ان الفاظ کی گہرائی اپنی جگہ قائم رہتی جن کا مخفف ہوتا ہےA.D، بعد از میں (in the year of the Lord: Anno Domini)مقدس خداوند یسوع مسیح کی آمد سے دنیا میں نئے دور کا آغاز ہوتا ہے۔

[Slightly adapted from  Glaubensverkündigung für Erwachsene. Deutsch Ausgabe des Holländischen Katechismus (Dutch original 1968]

Contact us

J. Prof. Dr. T. Specker,
Prof. Dr. Christian W. Troll,

Kolleg Sankt Georgen
Offenbacher Landstr. 224
D-60599 Frankfurt
Mail: fragen[ät]antwortenanmuslime.com

More about the authors?