German
English
Turkish
French
Italian
Spanish
Russian
Indonesian
Urdu
Arabic
Persian

:سوال نمبر153

۔ 1054عیسوی کی آویزش کے بعد کیتھولکس اور آرتھوڈاکس کے درمیان لاتعلقی سی پیدا ہو چُکی تھی، کیا اس وقت سے اب تک جب کہ صدیاں بیچ میں حائل ہیں، دونوں فریق اس قطع تعلقی سے کنارہ کش ہوئے ہیں یا نہیں تا کہ دونوں مسیحی طبقات پاک یوخرستی عبادت میں شانہ بشانہ شریک نظر آئیں؟


جواب:

۔مذہبی تقاریب میں شریک ہونے سے 1054عیسوی والی پہلو تہی اختیار کرنے پر کیتھولک او ر آرتھوڈاکس مسیحیوں کی اکثریت نے تصادم کے اس نتیجہ کو من و عن قبول کرنے سے احتراز کِیا تھا، بل کہ خاصی کم نفری تھی جو ان واقعات سے متاثر ہوئی اور لاتعلقی کی اس مہم میں شامل رہی، پھر بھی ماننا پڑے گا کہ بہت سی کشمکشیں اور الجھاو تھے جنھوں نے آرتھوڈاکس اور کیتھولک مسیحیوں کو متاثر کِیا اور ان کے باہمی تعلقات میں رخنہ پڑا رہا۔ تاوقتے کہ 7دسمبر 1965عیسوی، بہ یک وقت صورتِ حالات میں مستحکم بہتری لانے کی خاطر دو عوامل بروے کار لائے گئے روم میں اور فینار میں بھی، جہاں اقومانی پیٹریاکس (بطریقوں) کی 1054عیسوی کے زمانہ سے ایک طرح کی مخصوص عملداری قائم تھی۔ یہیں طے پایا کہ مقدس کلیسیائوں کے ذہنوں سے ماضی کی تمام تلخ یادوں کو کھرچ کھرچ کر زائل کر دیا جائے۔

تب سے اب تک آرتھوڈاکس اور کیتھولکس کے تعلقات میں اُستواری دِکھائی دینے لگی اور لطوریائی دعائوں میں ان کی شرکت ممکن ہو گئی لیکن عموماً یہ بھی ہوا کہ  آرتھوڈاکس نے کیتھولک مسیحیوں کو پاک شراکت دینے سے ہاتھ روکے رکھا جب کہ وہ لطوریا (اقدس یوخرست) میں رفاقت کرتے تھے۔ کینن (کلیسیائی قوانین) 488میںCICکے سیکشن3کے مطابق کیتھولک پریسٹ کو اجازت نہ تھی کہ وہ پاک شراکت آرتھوڈاکس مسیحیوں کو دے سکتا ہے، اگر وہ راضی خوشی لینے پر آمادی ظاہر کریں، تب۔

(Dr. Theresia Hainthaler)

Contact us

J. Prof. Dr. T. Specker,
Prof. Dr. Christian W. Troll,

Kolleg Sankt Georgen
Offenbacher Landstr. 224
D-60599 Frankfurt
Mail: fragen[ät]antwortenanmuslime.com

More about the authors?