:سُوال نمبر31
سُوال نمبر4 کے جواب میں آپ نے فرمایا کہ یہ خُدا کی یکتائی ہے جس کا ادراک اس کی ہستیِ مطلق کی مُختلف حالتوں پر غور سے ہوتا ہے اوریہ تنوع جب واضح ہو کر حقیقت کا جامہ پہنتا ہے تو خُدا کی وحدت سامنے آجاتی ہے۔ مُختلف ذاتوں میں ایک ہی ذات.... ذاتِ واحد بھی موجُود ہے۔ کثرت میں وحدت اور وحدت میں کثرت سمائی ہے۔ سب کی جداگانہ حیثیت ہے اور ہمسری بھی ہے۔ ایسا بھلا بتائیے تو سہی کیسے ممکن ہو سکتا ہے؟
جواب:۔اقدس ثالوث کے بارے میں میری توضیح راے جن اہم نکات کو سامنے لاتی ہے، خُدا کے بارے میں مسیحی عقیدئہ تثلیث کے سیاق و سباق کے مُطابِق اولاً تو یہ ہے کہ خُدا کے تصوُّر کے بارے میں ہمیں ٹامک ٹوئیاں نہِیں مارنا چاہییں، اس کی ذاتِ والا صفات ہمارے فہم سے بالا ہے۔ ہم مسیحیوں نے خُدا میں توحید کا اِقرار کر لیا۔کافی ہے۔ باقی یکتائی کی تحلیلی تعریف یعنی ایک خُدا میں تین اقانیم، اس کے بارے میں یہ ہے کہ دِینِ مسیحی کے سمندر میں جو جتنا گہرا غوطہ لگا پائے گا، اپنی محنت اور مَحَبّت کے اتنے سیپ تو ضرُور پا لے گا۔ خُدا اتحادی رُوح اور مَحَبّت ہے۔ اس کی وحدت سماج کا روپ دھار لیتی ہے۔ تین اقانیمِ مُقدّس میں ایک اقنُومِ اقدس یعنی رب العزت، اس کا تعلُّق مُقدّس بیٹے سے، پاک رُوح سے، تینوں پاک، ارفع و اعلیٰ اقانیمِ مُقدّس اتحاد کی بہُت بڑی مثال ہیں، یا یُوں بھی کہہ لیجیے کہ اس عظیم ترین اتحاد کی تکمیل ہوتی ہے، شراکتِ عام کے ابلاغ میں اور مسیحی شراکت کے نقیب ایک دُوسرے میں شیر و شکر اسی لیے رہتے ہیں کہ ان میں ایک باہمی مضبُوط رِشتہ قائم ہے مُقدّس تثلیث کی ان سبپربرکات ہیں۔ یہ ایک سلسلے میں جڑے ہیں جو ایک میں تین اور تین میں ایک کی اکائی سے مربوط ہے اور انھی مربوط و مضبُوط تعلُّقات کے زور پر میں خُدا کی وحدانِیّت کا اجتماعی حصہ ہیں تمام مسیحی پیروکارانِ خُداوند یسُّوع مسیح۔ یُوں یہ سب یگانگی و ایکا کے تانے بانے کی خُداوندِ خُدا کی نِگاہوں میں محبوبِ تنہا ہیں۔ اسی سے عہد نامہءجدید کی کلیدی تھِیم کو جلال ملتا ہے....خُداسراسر مَحَبّت ہے.... مَحَبّت ہی مَحَبّت
حوالہ....1۔مُقدّس یوحنا....16:4
خُداے واحد جب مَحَبّت ہے۔ یعنی باہمیت میں ذاتی عطا تینوں مُقدّس اقنُوم مثلث بندی یا سہ رستہ ہیں جس میں مَحَبّت کا متوازن آہنگ اپنے کمال کو پہنچا نظر آتا ہے۔ مَحَبّت کا جواب مَحَبّت کے دینے میں بھی موجُود ہے اور مَحَبّت قُبُول کرنے میں بھی موجُود ہے۔ مَحَبّت کا انعام بھی مَحَبّت ہے اور خُداوند قُدُّوس کے حضور اس کی قُبُولیت بڑھ کے مَحَبّت ہے۔ بلا شرط ہے، اس لیے سب کے لیے عام ہے، سب اِنسانوں کے لیے۔ خُدا کی ہستی، بیٹے کی ہستی، رُوح کی ہستی.... تینوں ایک ہی مُقدّس ہستی ہیں۔ اس لیے ایک مَحَبّت تینوں اقانیم مُبارکہ کی مَحَبّت ہے کیوں کہ تینوں کے بن بَن پڑ ہی نہِیں سکتی۔ اسی لیے خُدا مہربان مَحَبّت ہی مَحَبّت ہے اور اٹل حقیقت ہے اس کی مَحَبّت، جو بے غرض ہے، بے لوث ہے، عظیم مَحَبّت ہے کہ عظمت والے خُدا کی مَحَبّت ہے اور بے حد و حساب مَحَبّت ہے۔ وُہ خُدا، واحد واحد ہے اور ا س کی وحدت میں برادری ہے، جماعت ہے، شراکت ہے۔ وُہ مَحَبّت کی پوتر بساط ہے جو تینوں مُقدّس اقانیم کے درمیان بھی ہے۔ اس پر مَحَبّت بانٹنے کا، مَحَبّت پانے کا اور مَحَبّت لُٹانے کا آفاقی کھیل ازل تا ابد کھیلا جا رہا ہے، کھیلا جاتا رہے گا۔ خُداوند پاک یسُّوع مسیح نے یہ بازی جان کی بازی ہی سمجھی تھی اور جان پرکھیل کے جیتی تھی تا کہ اس کی اطاعت کرنے والے، اس سے مَحَبّت کرنے والے، اس سے مَحَبّت کرنے والوں سے مَحَبّت کرنے والے اور اس کے بندوں کی خدمت کرنے والوں کی یومِ عدالت رسوائی نہ ہو اور وُہ بلند مقام کو پہنچیں۔
بلا شبہ یہ ہمارا سوچ کوئی باولا سوچ نہِیں، یہ تو ہم پر نازل کی پاک خُداوند یسُّوع مسیح میں جلال والے خُدا نے رُوح القُدس کے ذریعے
خُداے واحد کے جلال کی برکات سے اِنسانوں میں مَحَبّت، امن اور خُوشحالی ہو!