German
English
Turkish
French
Italian
Spanish
Russian
Indonesian
Urdu
Arabic
Persian

:سوال نمبر198

کیا آپ متفق ہیں کہ ہماری یہ چھوٹی سی دنیا لاانتہا کائنات میں مرکزی حیثیت کی حامل ہے کیوں کہ تکوین کے باب میں اس کے بارے میں یہی کہا گیا ہے کہ زندگی کی شروعات زمین پر ہی عمل میں آئیں اور باقی تمام اجرامِ فلکی محض تزئین و آرایش کے لیے پیدا کیے گئے تھے؟


جواب:

۔ منشور دورِ حاضرہ کی کلیسیا۔12کے مطابق دوسری ویٹی کن مجلس میں جب کہا گیا کہ جو کچھ زمین پر ہے اسے نسلِ انسانی کے کام آنے کے لیے پیدا کِیا گیا اور اسے بنی آدم کے لیے مفتوح قرار دیتے ہوئے انسان کو تمام تخلیقِ الٰہی کا نقطہء ارتکاز و محور مقرر کر دیا گیا۔ اس پر مسیحیت کو ماننے والے اور نہ ماننے والے دونوں فریق اتفاق کرتے ہیں۔

اِس میں بھی شک نہیں کہ آج کل ہمیں حقائق کا شعور پہلے کی نسبت بہت زیادہ ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ ہماری زمین تمام کائناتِ ربی کا مرکز نہیں۔ سائینس دانوں کی اکثریت اِس بات کی قائل ہے کہ کائنات اور زندگی کے ارتقا میں نسلِ انسانی بھی مربوط شکل میں خوب رچی بسی ہوئی موجود ہے، یہ بھی ہمارے علم میں ہے۔ اگر ہمیں اِن باتوں کا ادراک ہے تو پھر سوال پیدا ہوتا ہے کہ انسان ہے کیا چیز؟ ابتداے آفرینش سے ہی اِس سوال کے جواب کی ٹوہ میں لگا رہتا ہے اور انسان چاہتا ہے کہ اپنی شناخت کر لے تو ہی خدا کی پہچان کر پائے گا۔ کلامِ مقدس میں بھی یہی سوال اُٹھایا گیا ہے…

…تو انسان کیا ہے کہ تُو اُسے یاد فرمائے یا آدم زاد کیا ہے کہ تُو اُس کی خبر گیری کرے۔

مزمور…5:8

اے خداوند، انسان کیا ہے کہ تُو اُسے یاد فرمائے اور آدم زاد کیا ہے کہ تُوا س کا خیال کرے۔

مزمور(144) 143…3:1

انسان کیا ہے کہ تُو اس کی بزرگی کرے؟ اور اُس کی طرف اپنا دِل مائل کرے؟

ایوب…17:7

خدا کی مقدس کتاب بائبل پاک نے اس سوال کا کہ آدمی کیا ہے، بنیادی طور پر یہ جواب دیا ہے کہ انسان کو خُدا نے خلق کِیا، اپنا وجود اور اپنی زندگی کے لیے۔ وہ خداوند تعالیٰ کا ہی رہینِ مِنّت ہے۔کائنات میں اس کی موجودگی مشیّتِ ایزدی کا کرشمہ ہے اور وہی اسے بحال رکھتا ہے جب تک چاہے۔ خدا کے ہاں اُسے قرب حاصل ہے ، وہ اُسے نام لے کر بلاتا ہے، دُنیا میں اس کی موجودگی باری تعالیٰ کو مطلوب و عزیز ہے۔ وہ سب کی طرح اُس کا بھی رکھوالا ہے۔

(Katholischer Erwachsenen-Katechimus, Vol. 1, p. 114)

بائبل مقدس انسان کی تخلیق میں اور دیگر سانس لینے والی مخلوق میں امتیاز قائم رکھتی ہے۔ بائبل کی نظر میں انسان کو دوسری مخلوقات پر جو تفوّق حاصل ہے وہ یہ ہے کہ اسے خدا نے اپنا ہی عکس پیدا کِیا۔

اور خدا نے کہا کہ ہم انسان کو اپنی صورت پر اپنے مانند بنائیں۔ اور وہ سمندر کی مچھلیوں اور آسمان کے پرندوں… چوپائیوں اور کُل رُوے زمین اور سب کیڑے مکوڑوں پر جو زمین پر رِینگتے ہیں حکومت کرے۔

اور خدا نے انسان کو اپنی صورت پر پیدا کِیا۔ خدا کی صورت پر اس نے اس کو پیدا کِیا، نر و ناری اُن کو پیدا کِیا۔

تکوین…27, 26:1

تمام جاندار مخلوق میں یہ فقط انسان ہی ہے جو خدا کی صورت، اس کے مانند تخلیق ہوا۔ اسے وہ مقام حاصل ہے کہ خدا کا کلام سنے اور اسے اپنی باتیں سنا سکے۔ اسے تو پیدا ہی اس لیے کِیا گیا کہ خدا کے ہاں شراکت اور خدا میں رفاقت کا درجہ اسے عطا ہو۔ بڑی بات ہے! بہت بڑی!!

عز و وقار میں اسے منفرد حیثیت ودیعت ہونے کی نعمتِ خاص پر اگر غور کِیا جائے عزیزانِ من تو یہ گنجھل کھُل جائے گا کہ کائنات کے درمیان یہ جو ننھی سی زمین ہے اسے کیوں بے حد و شمار تخلیقاتِ خداوندی میں ان کا مرکز قرار دیا گیا ہے۔ یہ فضیلت عطاے الٰہی کا کمال ہے۔ مزامیر مبارکہ میں اس نکتہ سنجی کے لیے خوب صورتی سے اظہار کِیا گیا ہے…

اے خداوند! ہمارے خدا!!

تمام زمین پر تیرا نام کیا ہی عظیم الشان ہے

تُو جس نے اپنی عظمت، افلاک سے بلند تر کی ہے

مزمور…2:8

…تو انسان کیا ہے کہ تُو اُسے یاد فرمائے یا آدم زاد کیا ہے کہ تُو اس کی خبر گیری کرے؟

تُو نے اسے فرشتوں سے کچھ ہی کم تر بنایاہے۔

اور شان اور شوکت کا تاج اُس پر رکھا ہے۔

تُونے اس کو اپنے ہاتھ کے کاموں پر اختیار بخشا ہے

تُو نے تمام چیزیں اس کے قدموں کے نیچے کر دی ہیں

مزمور…5:8تا 7

اے خداوند، ہمارے خدا!

تمام زمین پر تیرا نام کیا ہی عظیم الشان ہے!

مزمور…10:8

خداوند نے انسان کو مٹی سے بنایا

اور اُسے اُسی کی طرف واپس کرتا ہے۔

اُس نے اُن کو شمار کیے ہوئے ایام اور وقت عطا فرمایا اور زمین کی تمام موجودات پر اُن کو اختیار بخشا۔

اُس نے اُن کو اُن کی طبیعت کے موافق قوت سے ملبّس کِیا

اور اپنی ہی صُورت پر اُنھیں بنایا۔

تمام اجسام پر اُ س نے اس کا رُعب ڈالا اور درندوں اور

پرندوں پر اس کو حکومت بخشی۔

(اُسی میں سے اُس نے ایک مددگار اس کے مانند بنایا)۔

اُس نے اُن کو اختیار اور زبان، آنکھیں اور کان دیے اور ایسا دِل جو غور کرے

اور حکمت کی معرفت سے اُن کو بھر دیا اور نیکی اور بدی اُنھیں دِکھائی۔

اور اُس نے اپنی آنکھ اُن کے دِلوں پر لگائی تا کہ اُن پر اپنے کاموں کی عظمت ظاہر کرے تا کہ وہ اُسی کے قدوس نام کی حمد کریں اور اس کے کاموں کی عظمت ظاہر کریں۔

اور اُس نے اُن کو علم دیا اور زندگی کی شریعت کا ان کو وارث بنایا۔

اور ہمیشہ کا عہد اُن کے ساتھ باندھا۔ اور اپنے احکام اُن کو دِکھائے۔

یشوع بِن الی عازار بن سیراخ…1:17تا10

(Ebd., K.E-K, Vol 1. p. 115-117)

Contact us

J. Prof. Dr. T. Specker,
Prof. Dr. Christian W. Troll,

Kolleg Sankt Georgen
Offenbacher Landstr. 224
D-60599 Frankfurt
Mail: fragen[ät]antwortenanmuslime.com

More about the authors?