:سُوال نمبر61
۔گرجا گھروں کی گھنٹیوں کی ایک تاریخ ہے جس پر مَیں تحقیق کر رہا ہُوں۔ جاننا چاہتا ہُوں کہ اِن گھنٹیوں کے بجائے جانے کا آغاز کب اور کیوں ہُوا؟ اگر اِنھیں بجا کر لوگوں کو عبادت کے لیے آنے کی دعوت دینا مقصُود ہے تو کیا مناسب نہیں کہ انسانی آواز سے متوجِّہ کِیا اور بُلایا جاتا؟
جواب:۔ جوابی اطلاع کے لیے بعض سٹینڈرڈ انسائیکلو پیڈیا اور بہتیری ڈکشنریاں موجُود ہیں۔ مارکیٹس، لائبریریاں اور ریسرچ سنٹرز کھنگالے جا سکتے ہیں۔ جوئیندہ یا بندہ۔ گھنٹیاں جو گرجاؤں کا آلہء کار ہیں، ان سے متعلق مطلُوبہ مواد ادبی حوالہ جات اور معلومات مُہیّا کرنے والی مذہبی اور دیگر کتابوں سے بھی حاصل کِیا جا سکتا ہے۔ ''دی آکسفورڈ ڈکشنری آف دی کرسچن چرچ''۔ آکسفورڈ: آکسفورڈ یونی ورسٹی پریس، 1974عیسوی، کا صفحہ153آپ کے لیے مفید مطلب ثابت ہو گا۔
چند بنیادی کوائف آپ کے زیبِ نظر کرتا ہُوں:
جرس یعنی گھنٹی، آئرش زبان میں اِسے کلاگ، جرمن عتیق میں یہ کلوخون کہلائی، یہِیں سے لفظ گلو کے نِکلا۔۔۔۔۔۔ کہلائے کچھ بھی، ہے تو اسم آلہ، جو گھنٹا ہو، گھنٹیاں یا گھنٹی۔ قدیم چین کے باشندے اِس سے آشنا تھے اور پُرانے وقتوں سے اِس کے استعمال سے واقف بھی۔ مسیحی عبادت خانوں میں 400عیسوی کے لگ بھگ ا ِس کا ذِکر سب سے پہلے نولا کے پولوس کے ہاں ملتا ہے اور پِھر سنہ 550عیسوی کے ارد گرد گھنٹیوں کا ترنّم فرانس میں گُونج اُٹھا۔ آئر لینڈ کے مسیحی باشندے اِن سے ساتویں صدی عیسوی میں متعارف ہُوئے۔ اب اِن کی گُونج پانچوں برِّاعظموں اور انٹارکٹیکا تک کے گرجا گھروں سے بُلند ہو کر کانوں میں رس گھولتی رہتی ہے۔ بعض اوقات رنج و محن کی اطلاع بھی سِسکِیاں بن کر گرجاگھروں کے ٹاور سے مسیحیوں کو اپنی طرف متوجِّہ کر لیا کرتی ہے۔ چرچ کی گھنٹیاں بجائی جاتی ہیں کہ آؤ مومن مسیحیو! آؤ، چرچ میں عبادت کے لیے آؤ۔ پیارے خُداوندپاک یسُّوع مسیح کی باتیں سُنو اور ان پر عمل کرو۔ زمانہء قدیم سے ہی چلا آ رہا ہے کہ گرجےکی گھنٹی جب بجتی تھی تو یہ محض قداس ہی کے لیے دعوت نہیں دیتی تھی بل کہ فرشتے کے پیغام کی یہ گھنٹی دن میں تین مرتبہ (صبح سویرے، دوپہر اور پِھر شام کے وقت)بجتی تھی، دُعاے بشارت کے لیے سب مسیحیوں کے لیے دعوتِ عام کا اعلان کرتی تھی۔ وقت کے ساتھ ساتھ گھنٹیوں کا سائز بھی بڑھتا چلا گیا، کچھ ننّھیاں ننھّیاں ہو گئیں اور ان میں سے ایک عبادت گاہ کی چوٹی پرپہنچ کر یہ بڑی ہو گئی۔ اِس کے بجنے کی گونج دُور و نزدِیک ہر جگہ ایک سی کان میں پڑنے لگی۔ اِس کے لیے بنائے گئے اُونچے اُونچے بُرج آفاقی بُلاوے کی شان سے اِسے مُمَیَّزْ کر چکے تھے۔ اِس کی ہر ٹن، ہر صَوت مُقدّس رُوح الحق کی پُکار بن گئی جسے سُنتے ہی مسیحی خواتین، مرد، بچّے اور بزُرگ اپنے عزیز ہمسایوں کے ہمراہ جوق در جوق گرجا گھر کی طرف، رُوح القُدُس کے مسکن کی طرف کھنچے چلے آئے۔ شُرُوع شُرُوع میں ان گھنٹیوں کی ڈھلائی والی ہر فاؤنڈری راہبانِ کرام کی نگرانی میں چلتی تھی، تیرھویں صدی میں یہ کام ڈھلائی کرنے والے ماہرین کو منتقل کر دیا گیا۔ اپنے تمام اسرار و رموز سمیت اب یہ کاروبار موروثی حیثیت اختیار کر گیا ہے۔
ان گھنٹیوں کی تقدیس کرنا مُلکِ جرمنی میں تقدُّس مآب بشپ صاحبان یا مجاز ٹھہرائے گئے فضیلت مآب راہبانِ کرام کے لیے مخصُوص کِیا جا چُکا ہے۔ دُعا و عبادات کے عمل کے دوران پاک پانی کے ساتھ گرجا گھر کی گھنٹی کو پاک صاف کِیا جاتا ہے (گھنٹیوں کو بپتسمہ دیا جاتا ہے)۔ تقدیس دیے گئے تیل کے ساتھ مسح کرایا جاتا ہے اور پِھر برکتیں ہی برکتیں۔ برکت دیے جانے کے بعد چرچ کے گھنٹے کا ضامن یا ضامنہ اِس کا مسیحی نام رکھتے ہیں۔ یہ مسیحی گھنٹے گھنٹیاں کلیسیا کی ملکیت ہو سکتی ہیں، پیرش کی بھی یا کِسی کی ذاتی مِلک بھی ہو سکتی ہیں۔ خُدّامِ دِین کی با ختیار جماعت (کلیسیائی مُقتدرہ) بابرکت گھنٹی کی مُبارک رسّی کو چھُونے، کھینچنے کی اجازت مرحمت کرتی ہے۔ کِسی وقوعے یا سماجی مسیحی عوامی تقریب یا ایسے کسی موقع محل کی مناسبت سے چرچ کی گھنٹی کا استعمال درکار ہو تو متعلقہ اجازت نامہ ضروری ہے کہ پیشگی حاصل کِیا جائے جو مجاز پریسٹ (قسیس) عطا کر سکتے ہیں۔