:سُوال نمبر20
"اقدس یوخرست بھی خُدا؟" مگر بلند مرتبت پیغمبرِ خُدا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا کہا تو "مُقدّس اناجیل" سے ثابت ہے کہ ہر وُہ چیز جو (اِنسان نے) نگل لی، معدے میں جا پہنچی اور پِھر بول و براز بن کر نکل گئی۔ آپ کیسے کہہ دیتے ہیں کہ وُہ بھی خُدا ہے.... جس چیز کو آپ نے کھا پی لیا؟ جب آپ نے اقدس یوخرست کو پیٹ میں پہنچا دیا، پِھر تو تین میں سے دو خُدا ہی بچ گئے، اس پر کیا کہیں گے آپ؟
جواب:۔ مُقدّس عشاے ربانی کو کیتھولک عقائد میں کہیں بھی خُدا نہِیں کہا گیا۔ قارئین کے لیے مناسب ہو گا کہ کتاب کے سیکشن 3 اور4 کا ایک مرتبہ پِھر مطالعہ کریں مگر اِس مرتبہ کھُلے دِل سے پڑھیں اور اس کا بغور تنقیدی جائزہ لیں۔ جانچ پرکھ بہُت سی اٹکلیں سلجھا دیتی ہے۔
کیتھولک ایمان کی رُو سے مُقدّس عشاے ربانی کو سات ساکرامینٹوں میں سے ایک ساکرامینٹ تسلیم کِیا گیا ہے۔
1۔ اب آپ پوچھ سکتے ہیں کہ یہ پاک ساکرامینٹس کیا ہیں اور انھیں لینے سے کیا ہوتا ہے؟
یہ مُقدّس رسوم ساکرامینٹی علامات ہیں جن کا ہم مسیحیوں کی زندگی میں بڑا دخل ہے اور یہ انعام ایک خاص انداز میں خُداوند یسُّوع مسیح کے ذریعے خُدا باپ کی انتہائی شفقت، اپنائیت و مَحَبّت کے روپ میں ہمیں عطا کِیا گیا ہے۔ یہ عشاے ربانی کا اِظہار ہیں جن سے ہم فیضیاب ہوتے ہیں۔ سب سے بڑا فیض جو ہم پاتے ہیں وُہ اس سے بڑھ کر اور کیا ہو سکتا ہے کہ پاک خُداوند کے دیدار کا ہم مسیحیوں کو شرف حاصل ہوتا ہے۔ کیتھولک کلیسیا نے تعداد میں سات ساکرامینٹس بتائے ہیں۔ (1) اصطباغ (بپتسمہ۔ مسیحیت میں داخل کرنے کی رسم)۔ (2) استحکام کا ساکرامینٹ دینا، استقامت، استقلال و استحکام کی تصدیق۔ (3) پاک یوخرست (متبرک اجزا) شکر گزاری۔ (4) عقوبتِ نفسی، کفارہ، توبہ و اعتراف کا ساکرامینٹ۔ یہ ایک عمل ہے جس میں توبہ، اعترافِ گُناہ اور عقوبتِ نفسی کی کئی سزائیں ہیں، اس ساکرامینٹ میں مصالحت، میل ملاپ، رہائی، فدیہ، مخلصی اور موافقت پذیری کو خاص درجات خاص ہیں (5) شفا کے لیے مسح کرنا (پاک تیل ملنا)۔ (6) درجاتِ قسوست یعنی پاک درجات۔ سلسلہ، منصب (پاک کہانت کے درجات)۔ (7) ازدواج، نکاح، عقد، شادی۔
ان ساکرامینٹس کا اِنسان کے ساتھ چولی دامن والا ساتھ ہے۔ از مہد تا لحد۔ بپتسمہ لیتے ہوئے خُداوند یسُّوع مسیح کے طُفیل ہمیں حیاتِ نو دان ہوتی ہے۔ ہم مکمل بالذات کلیسیائی جماعت میں پروئے جاتے ہیں۔ استحکام کے ساکرامینٹ میں رُوح القُدس کے ساتھ ہمیں شکتی دی جاتی ہے پاک خُداوند کی طرف سے تا کہ عہدِ طفلی میں ہی نہ پڑے رہیں ہم، خرد کی راہ پکڑیں اور دُنیا میں ایک ذِمّہ دار فرض شناس مومن مسیحی کی زندگی بسر کریں جنھوں نے مسیحیت کی صداقت کی گواہی دینی ہے۔ پاک یوخرست میں ہم آپس میں اور خُود پاک خُداوند میں ایک ہو جاتے ہیں۔ عقوبتِ نفسی اور مصالحت و موافقت پذیری مُقدّس رسوم میں پاک خُداوند یسُّوع مسیح نئے سرے سے اور پِھر پِھر اور پِھر ازسرِ نو گُناہوں کی معافی عطا کرتا ہے اور عفو، درگُذر اور بخشش سے نوازتا ہے، ہر جُرم، نِیّتِ جُرم، گُناہ اور نِیّتِ گُناہ سے مسیحیوں کو پاک کر دیتا ہے۔ شفا کے لیے مسح والی ساکرامینٹ میں المسیح پاک خُداوند ہر دُکھ درد، بیماری میں ہمارے ساتھ ہوتا ہے۔ مہلک بیماریاں، گُناہِ کبیرہ اور جان لیوا خطرات جب ہمیں گھیر لیں تو یسُّوع پاک کی برکت سے ہمیں صحت ملتی ہے، مکتی نصیب ہوتی ہے اور بلائیں رد ہوتی ہیں۔ پاک کہانت کے درجات کی مُقدّس ساکرامینٹ میں مستفید ہونے والے خادمانِ کلیسیا کو دنیوی قوت و اختیار کے تفویض کیے جانے کا اعلان اور پاک کلامِ خُدا، بائبل مُقدّس کی تبلیغ نیز ساکرامینٹ سے استثنیٰ بھی شامل ہے۔ ازدواجی ساکرامینٹ میں جب دو لوگ ایک دُوسرے کے ساتھ رِشتہء ازدواج میں منسلک ہو جانے اور تمام عُمر یہ ساتھ بہ حُسن و خوبی ادا کرتے رہنے کے لیے ہاں کر دیتے ہیں تو پاک خُداوند یسُّوع مسیح ان کے بندھن کو لازم قرار دیتے ہوئے ناقابلِ تنسیخ عقد بنا دیتا ہے بس یہ رِشتہ تبھی ٹوٹتا ہے جب موت کے بے رحم ہاتھ ان میں سے کِسی کی یا دونوں کی زندگی کی ڈور کاٹ ڈالیں۔ بس فقط موت ہی انھیں ایک دُوسرے سے جدا کر سکتی ہے۔
مُقدّس عشاے ربانی اور بپتسمہ بنیادی پاک علامات ہیں۔ ان ساکرامینٹس کی عمل پذیری کے بارے میں عہد نامہء جدید میں اکثر تائید و تصدیق آئی ہے۔ اور ان کے فروغ، نشوونما و ارتقا کے لیے کیتھولک چرچ نے کوئی کسر نہِیں رہنے دی اور یہ سعی و عملِ پیہم تب سے جاری ہے جب سے کلیسیا کا ابتدائی دور شُرُوع ہُوا تھا۔ ان کو آخِری، فیصلہ کن شکل بارھویں صدی عیسوی میں ملی۔ جب کہ سولھویں صدی میں ساکرامینٹس بحث و مباحثہ کی بھینٹ چڑھ گئیں۔ مذہبی فرقہ واریت میں یہ مُقدّس رسوم نکتہءاستدلال بن گئیں۔ تب سے اب تک اصلاح شدہ کلیسیائیں دیکھا گیا ہے کہ بس دو ساکرامینٹس تک محدود ہو گئیں (1) اصطباغ یعنی پاک یوخرست۔ اس کے باوُجُود پچھلے چند سالوں سے (The Last Supper)اور (2) آخِری عشا
برف پگھلنے تو لگی ہے۔ وقت آ چلا ہے کہ دو سے سات بھی ہو ہی جائیں گی۔ اُمِّید پر دُنیا قائم ہے۔ ہمیں حالات و واقعات میں بہتری کی ہی اُمِّید رکھنا چاہیے۔
ساکرامینٹوں سے برکت پانے کے لیے، فیضیابی کے لیے ان شرائط کا پُورا کرنا بے حد ضرُوری ہے کہ جن کی پابندی سے ادائی تمام مسیحی خواتین و حضرات پر لازم ہے۔ بپتسمہ کے بعد ہر مسیحی اس قابل ہو جاتا ہے کہ کلیسیا کی برادری / جماعت میں داخل ہو جائے۔ چرچ کمیونٹی میں قُبُول کر لیا جانا، پہلی شرط ہے جو بپتسمہ سے پوری ہوتی ہے۔ آیندہ زندگی میں اقدس یوخرست سے استحکام ملتا ہے دامانِ خُداوند کے ساتھ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے منسلک ہو جانے کو اور پِھر اس کے الٰہی وعدہ کے مُطابِق وُہ اس کا ہو گیا جو اس کا ہو گیا۔ مسیحی زندگی کا دار و مدار انھی پاک ساکرامینٹس کے حُصُول پر مبنی ہے۔ خُداوند یسُّوع مسیح سے جس نے اپنا ناتا جوڑ لیا وُہی اپنی رُوحانی طلب کا توقیر کے ساتھ اکتساب کر سکتا ہے مگر.....
مگر اس میں پڑتی ہے محنت زیادہ
اچھّا مسیحی ہونا کلیدِ کامیابی ہے۔
2۔روٹی توڑ کر دینا یا تقسیم کرنا مُقدّس عشاے ربانی ہے۔ اسے یُوں بھی کہا جا سکتا ہے کہ یوخرست اقدس خُداوند یسُّوع مسیح کے ساتھ روٹی میں شراکت کرنے کا اعزاز پانے والی خُوش بختی ہے۔ یہ خُدا اور خُداوند سے یکجہتی اور ایفاے عہد کا اِظہارہے، شکر گزاری ہے۔
پاک یوخرست، متبرک اجزا، یسُّوع پاک کے حضور نظر آنے والی وحدت کا نام ہے کیوں کہ خُداوندیسُّوع مسیح کے آخِری کھانے پر تمام کے تمام مہمان اس کے پاک جسم میں شرکت کُناں تھے۔ روٹی جسے ہم توڑتے ہیں، کیا یہ مُقدّس شراکت نہِیں پاک خُداوند کے اطہر جسم مُبارک میں؟ کیوں کہ روٹی ایک ہے، ہم جو بہُت سے مسیحی ہیں، ہم سب ایک ہیں کیوں کہ ہمیں ایک ہی روٹی میں شراکت نصیب ہے۔ ایک بدن ہیں۔ (اس بات کو مُقدّس رسُول پولوس بیان کرتا ہے کہ وُہ اقدس روٹی کھانے سے ہم مسیح کے ساتھ اور آپس میں ایسا مل جاتے ہیں اور ایک ہو جاتے ہیں جیسا بہُت سے دانے کہ جب وُہ روٹی بن جائیں، پِھر بہُت نہِیں بل کہ ایک ہیں۔ اسی سبب سے اس اقدس روٹی کا کھانا شراکت کہلاتا ہے)
"وہ برکت کا پیالہ جس پر ہم برکت دیتے ہیں کیا مسیح کے خون کی شراکت نہِیں؟ اور وُہ روٹی جو ہم توڑتے ہیں کیا مسیح کے بدن کی شرکت نہِیں؟
چوں کہ روٹی ایک ہی ہے اس لیے ہم جو بہُت سے ہیں ایک بدن ہیں کیوں کہ ہم سب اس ایک روٹی میں شریک ہیں۔"
1.قرنتیوں کے نام۔17,16:10
(اس بات سے مُقدّس رسُول پولوس قرنتیوں کو یاد دِلاتا ہے کہ وُہ اقدس یوخرست میں مسیح کا بدن کھاتے اور اس کا خون پیتے ہیں اور اس طرح سے رُوحانی طور پر مسیح کے ساتھ ایک بدن بنتے ہیں)
آخِری فسح، عشاے ربانی، آخِری کھانا جس میں خُداوند یسُّوع المسیح نے اپنے شاگردوں کو شراکت کا اعزاز بخشا۔ یہ ریت تو ہمیشہ کی ہی تھی، گُذرے دنوں کاSupper، اس وقتThe Last Supperقرار پایا اور مُقدّس عشاے ربانی خُداوند کے شاگردوں اور آنے والے زمانوں کے لیے ایک سبق بن گیا۔ عہد نامہءجدید میں مُقدّس عشاے ربانی پر عمل کا بار بار تذکرہ کِیا گیا ہے۔
"کیوں کہ یہ بات مُجھے خُداوند سے پہنچی ہے اور مَیں نے تُمھیں بھی پہنچا دی ہے کہ خُداوند یسُّوع مسیح نے، جس رات وُہ پکڑوایا گیا، روٹی لی۔ اور شکر کر کے توڑی اور کہا کہ یہ میرا بدن ہے جو تُمھاری خاطر ہے۔ تُم میری یادگاری کے لیے یہ کِیا کرو۔ اور اِسی طرح کھانے کے بعد پیالہ بھی لیا اور کہا کہ یہ پیالہ میرے خون میں نیا عہد ہے۔ جتنی بار پیومیری یادگاری کے لیے یہ کِیا کرو۔"
1۔قرنتیوں کے نام25,24,23:11
"اور جب وُہ کھانا کھا رہے تھے تو یسُّوع نے روٹی لی اور برکت دے کر توڑی اور اُنھیں دی اور کہا لو یہ میرا بدن ہے۔ اور پیالہ لے کر شکر کِیا اور اُنھیں دیا اور اُن سب نے اُس میں سے پِیا اور اُس نے اُن سے کہا کہ یہ نئے عہد کا میرا وُہ خون ہے جو بہتیروں کے لیے بہایا جاتا ہے۔ مَیں تُم سے سچ کہتا ہوں کہ مَیں تاک کے شیرے میں سے پِھر کبھی نہ پیوں گا۔ اُس دِن تک کہ اسے خُدا کی بادشاہی میں نہ پیوں۔"
مُقدّس مرقس....:22:14 سے 25 تک
"جب وُہ کھانا کھا رہے تھے، تو یسُّوع نے روٹی لی اور برکت دی اور توڑی اور شاگردوں کو دے کر کہا، لو.... کھاﺅ۔ یہ میرا بدن ہے۔ پِھر پیالہ لے کر شکر کِیا اور اُنھیں دے کر کہا، تُم سب اس میں سے پیو۔ کیوں کہ نئے عہد کا یہ میرا خون ہے جو بہتیروں کی خاطر گُناہوں کی معافی کے لیے بہایا جاتا ہے۔ اور مَیں تُم سے کہتا ہوں کہ تاک کے اس شیرہ کو پِھر نہ پیوں گا، اُس دن تک کہ تُمھارے ساتھ اپنے باپ کی بادشاہی میں نیا نہ پیوں۔"
مُقدّس متی....26:26 تا 29
"اور اس نے ان سے کہا، مُجھے بڑی خواہش تھی کہ دُکھ سہنے سے پہلے یہ فصح تُمھارے ساتھ کھاﺅں۔ کیوں کہ مَیں تُم سے کہتا ہوں کہ اسے کبھی نہ کھاﺅں گا جب تک وُہ خُدا کی بادشاہی میں پُورا نہ ہو۔ اور پیالہ لے کر شکر کِیا اور کہا کہ اس کو لے کر آپس میں بانٹ لو کیوں کہ مَیں تُم سے کہتا ہوں کہ اب سے انگور کا رس کبھی نہ پیوں گا جب تک خُدا کی بادشاہی نہ آ لے۔
پھر روٹی لی اور شکر کر کے توڑی اور یہ کہہ کر اُنھیں دی کہ یہ میرا بدن ہے جو تُمھارے واسطے دیا جاتا ہے۔ میری یادگاری کے واسطے یہی کِیا کرو۔ اور اسی طرح کھانے کے بعد یہ کہہ کر پیالہ بھی دیا کہ یہ پیالہ میرے اُس خون میں نیا عہد ہے جو تُمھارے واسطے بہایا جاتا ہے۔"
مُقدّس لُوقا....15:22 تا 20
روٹی کا توڑنا ہمیشہ سے ہی قرابت کا نشان چلا آرہا ہے۔ اسی ساکرامینٹ کے ساتھ رُوحانی رِشتے کی مضبُوطی جڑی ہُوئی ہے۔ مِل جُل کر کھانے پینے اور رہن سہن، اتفاق و مَحَبّت کی داغ بیل پڑتی ہے۔ ایک ہی دسترخوان پر شراکت مُقدّس رسوم میں اہم ترین رس کا درجہ رکھتی ہے، جو صدیوں سے جاری ہے۔
عام قیاس کِیا جاتا ہے کہ یہ ایک اہم دِینی صُورتِ حال تھی جس میں خُداوند یسُّوع مسیح پاک نے یہُودی دستورِ طعام کی طرف مذہبی رسوم کے لحاظ سے طے شدہ واپسی اختیار کی.... کھانا کھانے سے پہلے گھرانے کا سربراہ روزی رسان خُدا کی حمد وتمجید بیان کرتا تھا۔ اس دُعائیہ لمحوں میں سامنے سپاٹ روٹی موجُود ہوتی تھی۔ کھانے کی میز یا دسترخوان پر موجُود ہر فرد کے لیے روٹی توڑی جاتی تھی اور ٹکڑا ٹکڑا، موجُود حصص کو تقسیم کر دیا جاتا تھا۔ یہ مذہبی طریقِ اداے رسم، کھانے میں شراکت تھی اسی طرح یہ رسم مے کے پیالے کی تقسیمِ جُرعہپر اختتام کو پہنچتی تھی۔
اس پس منظر میں خُداوند یسُّوع مسیح نے جو کِیا اور آخِری فسح کے موقع پر جو کہا، کِسی بھی غلطی کے شائبہ سے پاک، صاف اور واضح طور پر اس کا ابلاغ اس کے شاگردوں پر خوب ہُوا۔ اور جب اس نے کلام کِیا.... لو، لے لو، یہ میرا جسم ہے، لے لو۔(خُدا نے بھی یہُودیوں سے وعدہ لیا تھا، وُہ میثاقِ بنی اسرائیل تھا)، یہ،یہ میرے خون کا معاہدہ ہے۔ وُہ خون جو خُدا کی خُدائی میں بہُت سے لوگوں کے لیے بہا۔
"تو یسُّوع نے روٹی لی اور برکت دے کر توڑی اور اُنھیں دی اور کہا لو، یہ میرا بدن ہے۔ اور پیالہ لے کر شکر کِیا اور اُنھیں دیا اور اُن سب نے اس میں سے پیا۔ اور اس نے ان سے کہا، یہ نئے عہد کا میرا وُہ خون ہے جو بہتیروں کے لیے بہایا جاتا ہے...."
(کلامِ مُقدّس عہدِ جدید)
دستر خوان پر پہلے بھی شاگرد جمع ہوتے تھے۔ مگر اُس شب کا کھانا کِسی اور ہی عظیم تقریب میں ڈھل گیا، مُقدّس عشاے ربانی، اقدس یوخرست بن گیا، برکت و منزلت دُون سائی ہو گی۔ اسے شکرگزاری کی نئی ہی اہمیت عطا ہوگئی۔ ہر ایک، کیا راست کیا گنہگار جب اس مُقدّس ساکرامینٹ کو لیتا ہے تو گویا یسُّوع پاک کا حقیقی بدن مُبارک کھاتا اور اس کا حقیقی خون اقدس پیتا ہے کیوں کہ اقدس ساکرامینٹ میں مسیح خُداوند کا بدن اور خون فی الحقیقت موجُود ہے۔ نہِیں تو اگر وُہ اقدس ساکرامینٹ صرف روٹی اور مے ہوتی تو کِس طرح جو آدمی نالائق طور سے اسے کھاتا یا پیتا ہے، خُداوند یسُّوع پاک کے بدن اور خون کا گنہگار ہو سکتا ہے اور یہ اس لیے کہ وُہ خُداوند قُدُّوس کے پاک بدن کی تمیز نہِیں کرتا یعنی.... اس میں اور دُوسری روٹی میں کُچھ فرق نہِیں کرتا۔
تقدیر میں لکھی سرپر منڈلاتی موت سے باخبر اس نے اسے قُبُول کر لیا، اس کے کہے کے مُطابِق وُہ مجسم قربانی بن گیا۔ اس نے کہا کہ اس فلیٹ چپٹی روٹی کی طرح، اس کا جسم بھی توڑا جائے گا، اس مے کی طرح کہ جس طرح وُہ اُنڈیلی گئی، اس کا لہو بھی اسی طرح بہایا جائے گا۔ لہٰذا پاک خُداوند یسُّوع مسیح کا ایذائیں جھیلنا، جان تک قربان کر دینا، یہی، بالکل یہی عظیم ترین قربانی تھی، جو ہمارے، تُمھارے، سب کے گُناہوں کا کفارہ بنی تا کہ خُداوند کی مَحَبّت میں ہماری مکتی ہو۔
آخِری کھانا جس میں پاک خُداوند نے صلیب پر لٹکائے جانے سے پہلے اپنے شاگردوں کو اس میں شراکت کی برکت دی۔ اور جس میں مُقدّس بیٹے نے متبرک عشاے ربانی کے اجزاے نان کی رسم کا آغاز کِیا، ہمیشہ یاد رکھے جانے کی اقدس تقریب بن گئی جو مسیحی دُنیا پورے تقدس کے ساتھ مناتی آ رہی ہے اور مناتی رہے گی اور اس میں ایک دُوسرے کی شراکت یقینی بنائی جاتی رہے گی جب جب اور جتنی مرتبہ مُقدّس روٹی توڑی جائے گی، پیالے سے پاک مے کے گھونٹ گلے سے نیچے اُتریں گے۔ خُدا بیٹے کی موت سے چار دانگِ عالم کو باخبر رکھا جاتا رہے گا اس وقت تک جب تک کہ اس کی واپسی نہ ہو جائے۔ مُقدّس رسُول پولوس نے لکھا:
"کیوں کہ جتنی بار تُم یہ روٹی کھاتے اور اس پیالہ میں سے پیتے ہو تو خُداوند کی موت کا اِظہار کرتے ہو، جب تک وُہ نہ آئے۔"
1۔قرنتیوں کے نام26:11
تاہم، یہ یادگاری پاک یوخرست، تجہیز و تدفین والی کوئی ضیافت نہِیں، عشاے ربانی ہے، اور یہ ہوتی بھی شکر گزاری کے لیے خُوشی کی تقریب ہے، کیوں کہ یہ تو خُداوند یسُّوع مسیح کی مُردوں میں سے زندہ ہونے کی خُوشخبری ہے۔
"اب اے بھائیو! مَیںتمھیں اسی انجیل کی بات بتاتا ہوں جو مَیں نے تُمھیں سُنائی تھی اور جو تُم نے قُبُول بھی کی تھی اور جس میں قائم ہو۔ اور جس کے سبب تُم نجات پاتے ہو۔ بشرطے کہ جس طور پر مَیں نے تُمھیں وعظ کِیا تُم اُسے اسی طور پر مانو۔ نہِیں تو تُمھارا ایمان لانا بے فائدہ ہے۔ کیوں کہ سب سے اوّل مَیں نے وُہی بات تُم کو پہنچا دی جو مُجھے بھی پہنچی تھی کہ مسیح نوشتوں کے موافق ہمارے گُناہوں کے واسطے مرا، اور دفن کِیا گیا اور تیسرے دِن نوشتوں کے مُطابِق جی اُٹھا۔ اور کیفا کو اور اس کے بعد اُن بارہ کو دکھائی دیا۔ اس کے بعد پانچ سو سے زیادہ بھائیوں کو ایک ساتھ دکھائی دیا۔ اکثر ان میں سے اب تک زندہ ہیں اور بعض سو گئے ہیں۔ پِھر یعقوب کو دکھائی دیا پِھر سب رسُولوں کو اور سب سے پیچھے مُجھے بھی دکھائی دیا...."
1.قرنتیوں کے نام....باب15
رسولوں کے اعمال....46:2 سے موازنہ کیجیے۔ آیت مندرجہ ذیل ہے
"اور ایک دِل ہوکر ہر روز ہیکل میں جمع ہُوا کرتے تھے اور گھر گھر روٹی توڑا کرتے تھے اور خُوشی اور دِل کی صفائی سے کھانا کھایا کرتے تھے۔"
اس لیے کہ (1) پاک خُداوند کی قربانی اور ہماری خاطر اس کی زندگی اور موت۔ (2) ہمارے لیے اس کی یگانگت و اشتراک و رفاقت.... کیوںکہ روٹی جو ہم توڑتے ہیں، کیا یہ پاک خُداوند یسُّوع مسیح کے مُبارک بدن میں شراکت نہِیں؟
وہ برکت کا پیالہ جس پر ہم برکت دیتے ہیں، کیا مسیح کے خون کی شراکت نہِیں؟ اور وُہ روٹی جو ہم توڑتے ہیں، کیا مسیح کے بدن کی شراکت نہِیں؟
1۔قرنتیوں کے نام....16:10
(مُقدّس رسُول پولوس قرنتیوں کو یاد دلاتا ہے کہ وُہ اقدس یوخرست میں مسیح کا بدن کھاتے ہیں۔ اور اس کا خون پیتے ہیں اور اس طرح سے رُوحانی طور پرمسیح کے ساتھ ایک بدن بنتے ہیں)۔
اور(3)یہ آس کہ وُہ آئے گا اپنے جلال میں۔ موازنہ کے لیے درج ذیل آیات سے استفادہ کیجیے:
"کیوں کہ مَیں تُم سے کہتا کہ اب سے انگور کا رس بھی نہ پیوں گا جب تک خُدا کی بادشاہی نہ آ لے۔
مُقدّس لُوقا"....18:22
"مَیں تُم سے سچ کہتا ہوں کہ مَیں تاک کے شیرے میں سے پِھر کبھی نہ پیوں گا۔ اس دن تک کہ مَیں اس خُدا کی بادشاہی میں نیا نہ پیوں ۔"
مُقدّس مرقس....25:14
"اور مَیں تُم سے کہتا ہوں کہ تاک کے اس شیرہ کو پِھر نہ پیوں گا، اُس دن تک کہ تُمھارے ساتھ اپنے باپ کی بادشاہی میں نیا نہ پیوں۔"
مُقدّس متی....29:26
شکر گزاری کو یونانی زبان میں یوخرستیہ کہا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شکر گزاری کی اس مُقدّس عشاے ربانی کو اقدس یوخرست کے نام سے ہم موسوم کرتے ہیں۔ کرسچین کمیونٹی میں اسے مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ کلیسیا میں بھی اسے بہُت بڑا مقام حاصل ہے بل کہ ان متبرک اجزا سے کلیسیا کا دِل مرکب ہے۔ مسیحی مومن کو یہ روٹی رُوحانی غذا اور سکت بخشتی ہے۔
یوں، کلیسیا خُدا کے نئے لوگوں سے عبارت ہے، خُداوند یسُّوع مسیح کی اُمت۔ تجسیم خُداوندی کے لحاظ سے اِنسانی مساوات کی علمبردار مسیحی برادری.... کِس کے مَحَبّت کی ڈوری میں بندھی قوم، خُداوند پاک میں اسے برکت حاصل ہو! خُدا کے جلال میں دِینی تقاضا ہے کہ باہم دِلبستگی کے ساتھ ایک دُوسرے سے پیار بڑھاﺅ۔ ایک دُوسرے کی عزت، ادب و احترام میں ایک دُوسرے پر سبقت لے جانے کی برکت پاﺅ.... اپنے مسیحی عقائد پر انتہائی سنجیدگی، مستعدی اور شدید اشتیاق میں کِسی سے پیچھے مت رہو، سرگرمی دکھاﺅ.... مزاج اور رویّہ میں گرمیِ جذبات اور لگاو، بل اور حوصلہ میں توانائی، سرگرمی اور جوش نظر آنا چاہیے.... خُداوند خُدا کی بندگی اور اس کے بندوں اور کلیسیا کی خدمت میں پیش پیش رہو.... اُمِّید کی شادمانی حاصل کرو.... دُکھ، تکلیف، مصیبت میں صبر کا دامن ہاتھ سے جانے نہ دو، پُرسکون رہنے کی کوشِش کرو.... دُعا اور عبادت میں استقامت سے لگے رہو، خشوع و خضوع مُرادیں بر لانے والی سیڑھی ہے جس کے دُوسرے سرے پر خُود خُداوند یسُّوع مسیح ہے۔ تمجید ہو اس کے نام کی!.... لوگوں کی، نیک پاک ہستیوں کی، مسیحی بھائی بہنوں کی اور مُقدّسوں کی حاجات اور ضرُوریات کا خیال رکھنا اپنے اُوپر فرض جانو.... اجنبیوں، مسافروں، پردیسیوں کی خاطر مدارات، تواضع اور مہمان نوازی میں خبردار کبھی کسر نہ چھوڑنا:
"برادرانہ مَحَبّت سے ایک دُوسرے کو پیار کو۔ عزت کی رو سے ایک دُوسرے کو بہتر سمجھو۔ کوشِش کرنے میں سستی نہ کرو۔ رُوح میں سرگرم رہو۔ خُداوند کی غلامی کرتے رہو۔ اُمِّید میں خُوش، تکلیف میں صابر اور دُعاکرنے میں مستقل رہو۔ مُقدّسوں کی حاجات رفع کرو.... مسافر پروری میں مشغول رہو۔"
رومیوں کے نام....10:12 سے 13 تک
اتحادِ مسیحیت اور مسیحیوں کا آپس میں لگاو اور عہدِ اتفاق و مَحَبّت انمٹ ہیں، امر ہیں پاک خُداوند یسُّوع مسیح کے پیروکاروں میں بنیادی طور پر جو برادرانہ سُلُوک، باہمی میل جول اور ایکا، نیز مقاصد و عمل کا جو اساسی اتفاق و اتحاد ہے، اس سب کُچھ کے پیچھے کوئی خون کے رِشتے رِشتہ داریاں، نسلی، خاندانی یا قبائلی اور ذاتوںبرادریوں کے بندھن کارفرما نہِیں.... بل کہ مسیحیت پر پکا ایمان ان کے جُڑے رہنے کو مضبُوط و پایدار سیمنٹ ہے۔ المختصر یہ کہ آخِر الامر یہی ثابت ہوتا ہے کہ یہ سب برکتیں، سارا فیضان دوبارہ جی اُٹھنے والے جلال والے خُداوند یسُّوع مسیح کے دم سے تھا، ہے اور رہے گا۔ اُسی نے رُوح القُدس میں اقدس یوخرست کی متبرک ساکرامینٹ کے ذریعے ہر مسیحی کو دُوسرے مسیحی سے آفاقی اور رُوحانی و غیر فانی رِشتوں میں پرو دیا ہے۔ چُناں چہ سب مسیحی خُداوند پاک میں ایک ہیں۔