:سُوال نمبر13
دو ہزار برس سے پہلے پہلے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا کہیں وُجُود نہ تھا۔ کیا یہ ہماری منشا پر منحصر ہے کہ بعد کے سالوں میں ہم جسے چاہیں خُدا کا شریک ٹھہرا دیں؟ اگر یسُّوع مسیح کو آپ خُدا مانتے ہیں تو خُدا کیسے ایسا کمزور و بے بس ثابت ہُوا کہ اس کے پیدا کیے ہوئے اِنسانوں نے اُٹھا کے اسے سولی پر چڑھا دیا؟ مُقدّس اناجیل میں ایسی آیات موجُود ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ خُداوند مسیح(حضرت عیسیٰ علیہ السلام) مصلُوب نہِیں ہونا چاہتے تھے (دیکھیے مُقدّس متی 46:27)
"نویں گھڑی کے قریب یسُّوع نے بڑی آواز سے چِلّا کر کہا....ایلی ایلی لما شبقتانی.... یعنی اے میرے خُدا! اے میرے خُدا!! تُو نے مُجھے کیوں چھوڑ دیا"
جواب:۔ دُوسری تھِیم
پتا چلے گا کہ ثالوثِ اقدس کے دُوسرے اقنُوم پاک یسُّوع المسیح جو خُدا بیٹا ہے، ایک لمبی مدت پہلے سے
ہی اِنسان بن چکا تھا۔ وُہ خُدا بیٹا کِسی کی مخلُوق نہ تھا۔
حوالہ:عبرانیوں کے نام:باب1
افسیوں کے نام:باب1
کلسیوں کے نام:12:1تا20
تھِیم3 بھی، خصوصاً سیکشن3 اور مطالعہ کیجیے جزو2 کے 2.1 کا بھی