:سوال نمبر185
۔ دو اناجیلِ مقدس میں یسوع مسیح ؑ کا حسب نسب مختلف مذکور ہوا ہے، کون سا مستند ہے؟
جواب:
۔ اس سوال میں مقدس خداوند یسوع مسیح کے باپ دادا کی لڑی کے بارے میں دو مختلف کوائف کو حوالہ بنایا گیا ہے۔(1)…’’خداوند مسیح کا نسب نامہ‘‘…
یسوع مسیح ابنِ دائود ابنِ ابراہیم کا نسب نامہ۔ ابراہیم سے اسحق پیدا ہوا اور اسحق سے یعقوب پیدا ہوا۔ اور یعقوب سے یہودہ اور اس کے بھائی پیدا ہوئے۔ اور یہودہ سے فارص اور زارح تامار سے پیدا ہوئے اور فارص سے حصرون پیدا ہوا اور حصرون سے ارام پیدا ہوا اور ارام سے عمّی ناداب پیدا ہوا۔ اور عمّی ناداب سے نحشون پیدا ہوا۔ اور نحشون سے سلمون پیدا ہوا۔ اور سلمون سے بوعزراحاب سے پیدا ہوا اور بوعز سے عوبید راعوت پیدا ہوا۔ اور عوبید سے یسی پیدا ہوا اور یسی سے دائود بادشاہ پیدا ہوا۔ اور داؤد سے سلیمان اس عورت سے پیدا ہوا جو اوری یاہ کی بیوی رہ چکی تھی۔ اور سلیمان سے رحبعام پیدا ہوا اور رحبعام سے ابی یاہ پیدا ہوا۔ اور ابی یاہ سے آسا پیدا ہوا۔ اور آسا سے یوشافاط پیدا ہوا اور یوشافاط سے یورام پیدا ہوا اور یورام سے عُزی یاہ پیدا ہوا اور عزی یاہ سے یوتام پیدا ہوا۔ اور یوتام سے آحاز پیدا ہوا۔ اور آحاز سے حزی یاہ پیدا ہوا۔ اور حزقی یاہ سے منسّے پیدا ہوا اور منسّے سے آمون پیدا ہوا۔ آمون سے یوشی یاہ پیدا ہوا۔ اور یوشی یاہ سے یِکن یاہ اور اس کے بھائی جلا وطن ہو کر بابل جانے کے زمانے میں پیدا ہوئے اور جلاوطن ہو کر بابل جانے کے بعد یکن یاہ سے شالنی ایل پیدا ہوا۔ اور شالنی ایل سے زردب بابل پیدا ہوا۔ اور زردب بابل سے ابی ہُود پیدا ہوا۔ اور ابی ہُود سے الیاقیم پیدا ہوا۔ اور الیاقیم سے عازور پیدا ہوا۔ اور عازور سے صادوق پیدا ہوا۔ اور صادوق سے احیم پیدا ہوا۔ اور احیم سے الی ہُود پیدا ہوا۔ اور الی ہود سے الی عازار پیدا ہوا۔ اور الی عازار سے متّان پیدا ہوا اور متان سے یعقوب پیدا ہوا۔ اور یعقوب سے یوسف پیدا ہوا جو اُس مریم کا شوہر تھا جس سے یسوع پیدا ہوا جو مسیح کہلاتا ہے۔
پس سب پشتیں ابراہیم سے دائود تک چودہ پشتیں ہیں اور داؤد سے جلاوطن ہو کر بابل جانے تک چودہ پشتیں اور جلاوطن ہو کر بابل جانے سے مسیح تک چودہ پشتیں ہیں۔
مقدس متّی…1:1تا17
اور…(2)’’نسب نامہء مسیح‘‘…
’’…اور جب یسوع نے خود کام شروع کِیا تو وہ قریباً تیس برس کا تھا۔ اور (جیسا سمجھا جاتا تھا) ابنِ یوسف بن عالی بن متّات بن لادی بن ملکی بن ینّا بن یوسف بن متّت یاہ بن عاموس بن نحُوم بن حسلی بن نجائی بن مآت بن متّت یاہ بنی شمعی بن یوسف بن یہودہ بن یوحنّا بن ریسا بن زروب بابل بن شالتی ایل بن نیری بن ملکی بن ادّی بن قوسام بن المودام بن عیر بن یشوع بن الی عازار بن یورام بن متّات بن لاوی بن شمعون بن یہودہ بن یوسف بن یونان بن الیاقیم بن ملیا بن منّا بن متتا بن ناتان بن داؤد بن لیسی بن عوبیدن بن بوعز بن سلمون بن نحشون بن عمّی ناداب بن ارام بن حصرون بن فارص بن یہودہ بن یعقوب بن اسحق بن ابراہیم بن تارح بن ناحور بن سروج بن رعُو بن فالج بن عابر بن شالح بن قینان بن ارفکشد بن سام بن نوح بن لامک بن متوشالح بن حنوک بن یارد بن مہلل ایل بن قینان بن انوش بن شیت بن آدم ابنِ خدا۔
مقدس لوقا…23:3تا38
انجیلِ پاک مقدس متی میں خداوند مسیح یسوع کے شجرئہ نسب کو اسرائیل پیڑھی تک ہی محدود رکھا گیا جب کہ آیات3،5اور 6میں غیر اسرائیلی رسوخ کا بھی حوالہ مندرج ہے جو خواتین کی طرف سے شجرہ کا حصہ ہیں۔ اس نیت سے اسے یوں تشکیل دیا گیا تاکہ خداوند پاک کا جو رشتہ جو ان دو اہم گھرانوں سے ہے جن سے المسیح کے بچپن، علامات اور متوقع بنیاد کا اظہار ہوتا ان کو بھی نسب نامہ میں شامل رکھا جائے یعنی نبی ابراہیم اور نبی داؤد بادشاہ والی لڑی۔ داؤد بادشاہ کو پیشگوئی دی گئی جو جزوی طور پر سلیمان کی بابت اور کُلّی طور پر مسیح کی بابت تھی جو کتاب مقدس میں داؤد کا بیٹا کہلاتا ہے، جس نے حقیقی ہیکل بنائی جو کلیسیا ہے اور ابدی سلطنت ہے اور جس کو کبھی زوال نہ آئے گا:
اور جب تیرے دِن تمام ہو جائیں اور تو اپنے باپ داداکے ساتھ سو جائے اور جب مَیں تیرے بعد تیری نسل کو جو تیری صُلب سے ہو گی برپا کروں گا اور اس کی سلطنت کو مستقل کروں گا تو وہ میرے نام کے لیے ایک گھر بنائے گا اور مَیں اس کی سلطنت کے تخت کو ابد تک برقرار رکھوں گا۔ مَیں اُس کا باپ ہوں گا اور وہ میرا بیٹا ہو گا…
2۔ سموئیل…12:7تا14(الف)
اس لیے خداوند خود تم کو نشان دے گا۔ دیکھ! کنواری حاملہ ہو گی اور اُس سے بیٹا ہو گا اور وہ اس کا نام عمانوئیل رکھے گی۔
اشعیا…14:7
مقدس لوقا کی انجیلِ پاک میں شجرئہ نسب اوپر بنی آدم تک پہنچتا ہے، باوا آدم۔ اس شجرہ کو مقدس متّی رسول کی لکھی ہوئی انجیلِ پاک پر عالمگیریت کا خاصہ حاصل ہے۔ باباے آدمیت کی پُشت سے نسبت کی بِنا پر اور اس خاصیت سے کہ آدم کا بھی زمینی باپ کوئی نہ تھا، مقدس خداوند یسوع المسیح نے بنی نوعِ انسان کی نئے سرے سے بنیاد رکھی…
اور فرشتے نے جواب میں اُس سے کہا: روح القدس تجھ پر نازل ہو گا۔ اور حق تعالیٰ کی قدرت تجھ پر سایہ ڈالے گی اور اس سبب سے وہ قدوس مولود خدا کا بیٹا کہلائے گا۔
مقدس لوقا…35:1
ہو سکتا ہے مقدس لوقا رسول کے ذہن میں نئے آدم ہی کا نزول ہو۔
پس جس طرح ایک آدمی کے وسیلے سے گناہ نے اِس دنیا میں دخل پایا اور گناہ کے سبب موت نے اور اس طرح موت سب آدمیوں میں پھیل گئی، اس لیے کہ سب نے گناہ کِیا۔ کیوںکہ شریعت کے ظاہر ہونے تک دنیا میں گناہ تو تھا، مگر جہاں شریعت نہیں وہاں گناہ محسوب نہیں ہوتا۔ تاہم موت نے آدم سے لے کر موسیٰ تک ان پر بھی سلطنت کی جنھوں نے اُس آدم کی نافرمانی کے مانند گناہ نہ کِیا جو آنے والے کی مثال تھا۔مگر یہ نہیں کہ جس قدر خطا ہے اسی قدر نعمت ہے۔ کیوں کہ جب ایک ہی کی خطا کے سبب سے بہتیرے مر گئے تو ایک ہی آدمی یعنی یسوع مسیح کے وسیلے سے خُدا کا فضل اور فضل سے نعمت بہتیروں تک کتنی زیادہ بڑھ کر ہوئی ہے۔
رومیوں…12:5تا15
داؤد سے یوسف تک دونوں فہرستوں میں فقط دو نام ہی آئے ہیں۔ اس تناقض کی تشریح کی جا سکتی ہے، وہ یوں کہ یہ ایک حقیقت تھی کہ قانونی و شرعی طور پر جو سلسلہء نسب تھا،موسوی قانون کے مطابق تھا۔ یہودیوں میں رواج تھا کہ اگر شوہر اولادِ نرینہ کے بغیر مر جائے تو مرحوم کا بھائی اُس کی بیوی سے شادی کرے۔
اگر کوئی بھائی اکٹھے رہتے ہوں اور ایک ان میں سے مر جائے اور وہ بے اولاد ہو تو مرحوم کی بیوی باہر کِسی اجنبی مرد سے بیاہی نہ جائے مگر اُس کا بھائی اس سے خلوت کرے اور اُس کو اپنی بیوی بنائے اور اپنے بھائی کے لیے نسل پیدا کرے۔ جو پہلا بیٹا اُس سے پیدا ہو وہ اُس کے مرحوم بھائی کے نام کو قائم رکھے گا، تا کہ اسرائیل میں اس کا نام مٹ نہ جائے۔ اگر وہ مرد راضی نہ ہو کہ اپنے بھائی کی بیوی سے بیاہ کرے تو اُس کے بھائی کی عورت بزرگوں کے پاس شہر کے پھاٹک پر جائے اور کہے کہ میرے شوہر کے بھائی نے اسرائیل میں اپنے بھائی کے نام کو قائم رکھنے سے انکار کِیا ہے اور مجھے اپنی بیوی بنانے کے لیے راضی نہیں۔ تب شہر کے بزرگ اس کو بلائیں اور اس کی بابت اس سے گفتگو کریں۔ اگر وہ کھڑا نہ ہو اور کہے کہ مَیں اس کو لینے کے لیے راضی نہیں تو اُس کے بھائی کی بیوی بزرگوں کے سامنے اس کے نزدیک آئے اور اُس کے پاؤں سے اُس کی جوتی اتارے اور اُس کے منہ پر تھُوکے اور یوں کہے اُس مرد کے ساتھ جو اپنے بھائی کا گھر نہ بنائے ایسا ہی کِیا جائے گا۔ اور بنی اسرائیل میں اُس کا نام ’’جوتی اُتارے گئے کا خاندان‘‘ رکھا جائے گا۔
تثنیہ شرع…5:25تا10
یہ مساوی ہے رائج قدرتی حسب نسب کے۔ مقدس متی کی انجیلِ پاک میں شجرہ کے لیے ایک خاص نظام پر زور دیا گیا ہے اور خداوند یسوع پاک کے اسلاف کو تین گروپس میں تقسیم کر کے دو دفعہ سات ناموں کا ذکر کِیا ہے۔ (c.f. 6.9f:)۔ یہ ترتیب بندی، یہ ہیئت اس پر منتج ہوئی کہ شجرہ مبارک سے تین بادشاہوں کا ذکر نکالنا ناگزیر ہو گیا جو یورام کے بعد اور عزی یاہ سے پہلے تھے اور یکن یاہ دوبار شمار کرنا پڑا۔ (آیت12,11)یونانی زبان میں یہ نام یویاکن ہے جو غالباً ترجمہ ہے ملتے جلتے دو عبرانی ناموں یویاقیم اور یویاکین کا جو سمعی طور پر ایک سے ہی لگتے ہیں۔ دونوں فہرستیں یوسف پر ختم ہوتی ہیں، یوسف جو قانوناً و شرعاً خداوند یسوع المسیح کا باپ ہے۔اس دور کے فہم و فراست کے مطابق قانونی طور پر سلسلہء نسب میں لے پالک (متبنّٰی) بیٹے اور ازدواج، دیور یا جیٹھ وغیرہ کے لیے حقِّ وراثت کی عطا عمومی اصول تھا، زیرِ تشریح صورتِ احوال میں المسیحی خاندان ہی میں مِن جملہ طور شامل قرار پاتا تھا۔ اور اس امکان سے بھی مفر نہیں کِیا جا سکتا کہ مقدس کنواری ماں مریم کا شمار بھی اسی پیڑھی میں ہی کِیا جانا، نادرست بات نہیں۔ تاہم کِسی بھی انجیل نویس نے ایسا ذکر کہیں بھی نہیں کِیا۔