German
English
Turkish
French
Italian
Spanish
Russian
Indonesian
Urdu
Arabic
Persian

:سوال نمبر134

۔یہ ایمان و اعتقاد رکھنا کہ حضرت بی بی پاک مریم آسمان پر اُٹھالی گئیں، اور وہ ملکہء کائنات ہیں، یہ تو وہ طریقِ دِین و عبادت ہوا کہ جس میں کِسی شخصیت کی پرستش کی رسوم اداکرنے والی بات ہوجاتی ہے، جب کہ خود انھوں نے فرمایا تھا کہ مَیں تو خُداوند قدوس کی باندی ہوں، اس بارے میں آپ کا استدلال کیا ہے؟ کیا یہ بُت پرستی والا مسلک نہیں؟

 

جواب:۔کتاب میں سوال نمبر71اور72کے جواب میں صفحہ8پر مقدسہ ماں مریم کے بارے میں کیتھولک نظامِ عقائد کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو کی گئی ہے۔ خصوصاً اس بیان کے حوالے سے کہ: مقدسہ مریم کو آسمانوں پر اُٹھا لیا گیا، روح و جسد کے ساتھ، اور یہ بلند مرتبہ اسے اپنے بے مثل قریبی رشتے کی وجہ سے مِلا، وہ ماں تھی تو مقدس خُداوند یسوع مسیح کی تھی نا!۔۔۔۔۔۔ ہمیں تو روزِ محشر قبروں سے مُکمَّل جسم کے ساتھ اُٹھایا جانا ہے، مقدس کنواری ماں مریم کو ابھی سے آسمانوں پر بلایا جا چکا ہے کیوں کہ عالی مرتب ماں جو تھی خُداوند یسوع پاک کی، اس کے شایانِ شان اس سے سلوک ہوا۔ ہمارے اس دور میں اس عقیدہ کی اہمیت دُون سوائی ہو گئی ہے کیوں اب تو جسدِ انسانی کی جنگوں کی تباہ کاریوں میں رَج کے خوفناک بے حرمتی ہو رہی ہے، رہی سہی کسر فحش لٹریچر، فلموں اور ڈراموں نے پوری کر دی ہے۔ انسانیت کی چادرِ عصمت تار تار ہے جب کہ انسان کی تخلیق تو قابلِ ستایشِ ربی تھی اور خُدا ذوالجلال کی حمد و ثنا اور اس کو جلال دینے لائق تھی۔ بس اب تو یہی ہے،مقدسہ مریم میں ہی بس ہمیں اپنا شرف نظر آتا ہے، اسی کے دم سے ہماری قدر، ہمارا احترام قائم ہے اور وہی ہماری آس اُمید کی آماج گاہ ہے۔ اسی میں ہمیں خُدا شان والے کی عظمت و بڑائی کی شناخت ہوتی ہے اور ہمیں اسے جلال دینے، اس کی تمجید کرنے کی سعادت میسر ہوتی ہے۔ معزز قارئین، جب آپ کو ان باتوں کا ابلاغ ہو جائے گا تو آپ مقدسہ کنواری ماں مریم کی تعظیم و تکریم سے اپنا دِل کبھی خالی نہ پائیں گے۔

تقدس مآب پوپ پائیسXIIنے 1950عیسوی میں قائم شدہ راے کے برخلاف اپنی سند کی بِناپر قائم کردہ اصول کا باضابطہ مگر متوازن انداز میں اعلان کِیا تھا جس سے یہ عقیدہ راسخ ہوا کہ مقدسہ ماں مریم کو جسمانی طور پر آسمانوں پر اُٹھا لیا گیا تھا۔ قابلِ تقدیس پوپ نے کہا تھا کہ ہم حتمی طور پر کہتے ہیں، اعلان کرتے ہیں اور اس کی تعریف یوں کرتے ہیں کہ یہ ایک کٹّڑ مذہبی اصول ہے جو الٰہی حکمت سے ظہور میں آیا۔ معصومہ و منزّہ مادرِ خُدا، سدا کی مقدسہ مطہرہ کنواری ماں، کارزارِ حیات سے مُکمَّل طور عہدہ برآ ہو نے کے بعد، یعنی حیاتِ دنیا سے سبکدوش ہوئی تو اس کا طغراے امتیاز یہ ہوا کہ اُسے آسمانوں پر بُلا لیا گیا۔ (حوالہ ڈی ایس3903: نمبر487)۔

جہاں تک اصول و قاعدئہ ایمان کا تعلق ہے اس کا کِسی تاریخِ روایت سے ایسا کوئی سروکار نہیں کہ اسے محتاجی ہو وقت کی یا مقام کی یا ان حالات کی جن کے پیشِ نظر مقدس کنواری ماں مریم کی خُداوند کریم کی طرف مراجعت ہوئی (یروشلم یا افسِؤس، جدھر بھی)۔ ایسی تاریخی تفصیلات سے ہم بے بہرہ ہیں۔ کیوں کہ کوئی مصدقہ و قابلِ اعتبار اطلاع کہیں ہے نہیں۔ ان حقائق کی امین تو بس وہ روایات ہیں جن کا تعلق مذہب سے قائم ہے۔ مقدس خُداوند یسوع مسیح کا آسمان پر اُٹھا لیا جانا،مُردوں میں سے زندہ ہوناAscensionکہلاتا ہے یعنی یسوع مسیح کا آسمان پر جانا۔ اور جب وہ زندہ ہو کر دوبارہ زمین پر آیا تو اس کی شہادتیں موجود ہیں۔ لیکن ایسی گواہیوں کی کوئی خبر نہیں کہ مقدسہ ماں آسمان پر کب گئیں۔ یہ ایک اہم واقعہ جو خُدا کی طر ف سے عمل میں آیا، کوئی وقوعہ نہیں کہ اس کا سال مہینا، دن، وقت بتایا جا سکے۔ مُردوں میں سے زندہ جی اُٹھنے والی بات اور پاک خُداوند یسوع مسیح کے آسمان پر جانے کے واقعہ کے برعکس مقدس ماں کا اوجِ سفرِ آسمانی ہمارے اُٹھائے جانے کی امیدمیں نہیں ڈھالا جا سکتا، ہمیں بھی زندہ کِیا جائے گا مگر اس امید کے ثمر کے طورپر، یہ کہا جا سکتا ہے کہ مقدسہ کنواری ماں مریم کا آسمان پر پہنچنا، موجود ہونا، تصدیق ہے ہماری آس امید کے پنپنے کی۔

دو پہلوؤں پر اگر غور کریں تو اس عقیدہ کی بنیادی حقیقت اور اس کا استدلال جلد سمجھ میں آ سکتے ہیں۔ 

(1) مقدسہ کنواری ماں مریم کا خُداوند یسوع کے ساتھ ماں بیٹے والا خصوصی رشتہ ہمہ وقت سامنے رکھنا ہو گا۔ اپنے مقدس فرزند سے گہری قرابت اپنی جگہ، وہ تو اس کے بتائے ہوئے الٰہی رستے کی بھی اتنی ہی قدرداں تھی۔ خُداوند یسوع پاک سے نسبت، صلیب کے ساتھ اور صلیب کو مقدس ماننے والوں کے ساتھ نسبت کہلائے گی، جینے مرنے اور دوبارہ زندہ ہونے سے جن کا گہرا تعلق ہے۔ اصولی طور پر مسیحیوں کو اس صلیب برادری سے جُڑے رہنے کی تلقین کی گئی ہے، کیوں کہ:

فرد قائم ربطِ ملت سے ہے ، تنہا کچھ نہیں
موج ہے دریا میں ، بیرونِ دریا کچھ نہیں

پاک ماں مریم کا جو بے مثال اور لافانی رشتہ مقدس خُداوند یسوع مسیح میں قائم ہے، ہم میں پہلے سے ہی اس کا ادراک ہے، ہماری پیش بینی ہمیں بتاتی ہے کہ یہ جواز ہے ہمارے اس ایمان کا جو جسمانی طور زندہ اُٹھائے جانے کے حوالے سے ہے۔ ہمیں بھی دوبارہ زندگی ملے گی، دائمی زندگی۔

(2) جب ہم دوسرے پہلو پر غور کریں تو پاک کنواری ماں مریم ہمیں اماں حوا نظر آتی ہیں۔ نئی مادرِ حیات۔ اس نے زیست کے خالق کو جنم دیا۔ اور اپنے اقبال اور تسلیم و رضا سے زندگی کو موت پر فاتح کر دکھانے والا لاثانی کردار ادا کر دیا۔ فنا پر بقا حاوی ہو گئی۔ چناں چہ ہم کہنے میں حق بجانب ہیں کہ فتح نے موت کو لقمہ ء تر بنا لیا۔

اور جب فانی جسد حیاتِ ابدی سے ملبّس ہو گا جو قول لکھا ہے وہ پورا ہو گا کہ۔۔۔۔۔۔

موت فتح کا لقمہ ہو گئی ہے!

1۔ قرنتیوں۔۔۔۔۔۔54:15

پس مقدسہ مریم کو جلال دیا جانا وہ نورِ الٰہی کی شعاعیں ہیں جن سے ہماری زمین منور ہے اور پھر خُدا کی بادشاہت کا دِن طلوع ہو گا، ہر طرف اُمید کی کرنیں چکاچوند مچا دیں گی اور خُدا کے یاتری بندوں کو سکھ چین نصیب ہو گا۔ 

(کلیسیا:Lumen Gentium-68)

عصری نظام اور عقائد و قوانین یا اصولوں کے اور بین الجماعتی، بین الافرادی تعلقات کے ایک نسبتاً مستحکم نمونے جو کِسی معاشرتی گروہ کے لیے تعاونِ باہمی کے ڈھانچے کا کام دیتا ہو اُس کے اسیر، اور مایوس کُن حد تک اس میں جکڑے لوگوں کی نفرت مول لیتے ہیں وہ لوگ، جو اس صورتِ حالات میں کِسی گوشت پوست کے انسان کی بے جاعزت و حرمت سے منع نہیں ہوتے اور جھوٹے معبودوں کی درِ یں زمانہ پرستش سے اپنے وتیرہ سے قطعاً باز نہیں آتے۔ ایسے موقع محل کے پیشِ نظر بھلا ہم مسیحیوں کا ڈاکٹرنیل (تعلیمی عقیدہ) سسٹم کیا کردار ادا کر سکتا ہے؟۔۔۔۔۔۔ یقینا لمحہء فکریہ کو دعوت دیتا ہے۔ ورنہ کچھ بھی حاصل نہ ہو گا اگر کلیسیا کا بس پروگرام پر پروگرام تشکیل دینے پر زور رہا، اصول و قوانین ہی فقط مرتب کیے جاتے رہے اور محض مِنّت ترلے اور اپیلوں سے حالات سنوارنے کی کوشش جاری رہی۔ مقدسہ مریم میں کلیسیا ہمیں تابناک پیش بینی سے جو کھری، بناوٹ و تصنُّع سے پاک اور مستند الٰہیاتی بخشش کی مسیحی امید ہے، روشناس کرتی ہے۔ نسلِ انسانی کے لیے یہ ایک امید ہے، آسرا ہے، حوصلہ ہے۔ بنی آدم کے جسد و روح کی اسی میں سلامتی ہے۔ تاہم یہ آس امید حِسّی اشتہا پذیری یعنی اخلاقی و جسمانی طورپر حواسوں سے اثر قبول کرنے سے جنم نہیں لیتی جس کا رخ زمین کی طرف سے اور زمین کی طرف ہو، بل کہ یہ تو جنم لیتی ہے تبدیلیِ شکل و صورت و ہیئت اور تجلیل و تمجید سے جس کا رخ آسمانوں سے اور آسمان کی طرف رہتا ہے۔ ملحوظِ خاطر ہے یہ امید کیوں کہ خُداوند یسوع پاک اُٹھایا گیا تھا مُردوں میں زندہ۔ اسی سے ہماری آس، امید اور توکّل کی ابتدا ہوتی ہے اور وہی مستقل سبب، آسرا ہے ہماری تمام خواہشوں اور مُرادوں کا۔ مقدسہ معصومہ کنواری ماں مریم میں ہمیں تمنائیں آشائیں ثمربار ہوتی دکھائی دیتی ہیں اور مقدس خُداوند یسوع مسیح کی عظیم ماں سے ہی انسانیت کی تکمیل اور کمالِ آفرینش وابستہ ہے۔ توقع ہے کہ آپ کے دماغ میں اُلجھی گتھی ضرور سلجھ گئی ہو گی۔ مقدسہ ماںمریم تمام مسیحیوں کے لیے پیش بینی ہے الٰہیاتی بخشش کی۔

(مسیحی تعلیم کی کتاب براے کیتھولک بالغاں سے یہ مواد زیرِ نگاہ قدرے مخفف صورت میں پیش کِیا گیا۔ عقیدہ و مسلکِ کلیسیا1985عیسوی، صفحات180-182) 


Contact us

J. Prof. Dr. T. Specker,
Prof. Dr. Christian W. Troll,

Kolleg Sankt Georgen
Offenbacher Landstr. 224
D-60599 Frankfurt
Mail: fragen[ät]antwortenanmuslime.com

More about the authors?