:سُوال نمبر55
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی مُبارک پیدایش کے بارے میں یہُودیوں کے کیا نظریات ہیں؟ اگر وُہ یہ سمجھتے ہیں کہ ایک بے نکاحی خاتون سے وُہ تولّد ہُوئے تھے، پِھر تو ایسا ہُوا ہوتا جو نہیں ہُوا کہ مُقدّسہ بی بی مریم کو سنگسار کِیا گیا ہوتا اور اُن کے تمام خاندان سمیت اُنھیں ہیکل سے باہر جا پھینکا ہوتا، یہی اُس زمانے کا قانُون تھا۔ لیکن تاریخ شاہد ہے کہ ان بہتانوں کے ساتھ جب پیغمبرِ خُدا حضرت عیسیٰ رُوح اللہ پَل کر جوان ہُوئے تو فریسیوں نے اُن کے لیے اپنی نگاہوں میں بڑی قدر و منزلت اور گہری عقیدت پال لی۔ یہاں تک کہ ہیکل میں آکر تعلیم دینے کے لیے اُن پر کوئی قدغن نہ تھی بل کہ اُنھوں نے تو ہزاروں لوگوں کے سامنے وعظ جاری رکّھا۔ یہ بھی ہے کہ یہُودی اُنھیں ربّی، ناظم، میر اور آقا مانتے رہے۔ کیا اُنھوں نے اُن یہُودیوں کے سامنے اپنی اصل شناخت چِھپائے رکّھی تھی؟ یہ کیا مُعمّا ہے؟ بنی اسرائیل میں کِسی کو بھی پتا نہ چلا کہ وُہ کون تھے؟ وُہ لوگ اُنھیںکیوں نہ پہچان پائے اور اپنا ماسٹر اپنا ربّی بنا لیا؟ کیسے؟ کیا موجُودہ مُقدّس اناجیل کی مدد سے اس سب کُچھ کی تسلّی بخش وضاحت مُمکن ہے؟
جواب:۔ہیں تو بہُت سی مگر سب کی سب ایک جیسی ہرگز نہیں، تمام آرا میں نُمایاں فرق ہے۔ ناصرت کے باشندے یسُّوع ناصری کی جو لفظی تصویر کشی کی گئی ہے اِس سلسلے میں رِبّیوں کے ذرائع، اُن کے مآخذ ایسے ہیں کہ ایک سے دُوسرا نہیں مِلتا اور اس پر مُستزاد یہ کہ بعد کے نوجوان یہُودیوں کے بیانات بھی ایسے ہیں کہ ایک بیان دُوسرے بیان سے نہیں مِلتا۔ ہلکا پھُلکا سکیننگ کا تردُّد بعض لوگوں کی تحریروں میں نظر تو آیا ہے مثلاً ''جیزز کرائسٹ فرسٹ ٹرم ان دی جیؤئِش ریلیجیئس لیکسیکون: یُودینتُم، کرستینتُم، اسلام، ایچ جی۔ نون آدیل ٹے ہا خُوئی (گراٹس، وِی این، کوئیلن: سٹائیرِیا،1987ع) یعنی ''یہُودی مذہبی لُغَت میں یسُّوع مسیح کا پہلا دور: یہُودیّت، مسیحیّت، اسلام از عادِل خُوئی آف گراٹس، ویانا، کوئلن: سٹائریا، 1987ع، کالم 528-531۔ کِسی خیال، مقصد یا تحریک کے تابع تشریحات جنھیں رِبّیوں نے اپنے ذرائع اور اپنا نُقطہء نظر سے جمع کِیا، اُن کے پیشِ نظر اُن کا یہ دعویٰ سامنے آیا ہے کہ (ہمارا خُداوندِ پاک) یسُّوع مسیح (خُدا نخواستہ، خُدا نخواستہ) کِسی بے عصمت عورت کی ناجائز اولاد تھا۔ (حوالہ کے لیے یہُودیوں کا مذہبی کتابہ کلّاہ۔۔۔۔۔۔510مُلاحظہ فرمائیے)۔ وُہ یہ بھی کہتے ہیں کہ مصلُوب ہونے سے چالیس دِن پہلے ٹاؤن عدالت میں فریقین کو پُکارنے والے بُلارے نے باضابطہ طور کارروائی کرنے اور سزا سُنائی جانے کے لیے فردِ جُرم کا اعلان چیخ چیخ کر کِیا تا کہ کِسی عینی شاہد کے بیان پر ہمارے خُداوندِ خُدا کی بریّت ہو سکتی ہو تو ہو جائے۔ مگر یہ تو گونگلوؤں سے مٹّی جھاڑی گئی تھی، اور بس۔ خُداوند یسُّوع پاک کو رِہائی نہ مِلی۔(حوالہ: بی سان ہیڈرِن43اے)
دُوسری بہُت سی اصلی، حقیقی و واقعاتی عصری کہانیوں میں ایک کہانی ہے جس میں مُقدّس خُداوند یسُّوع مسیح کی معلُوم زِندگی کے بارے میں اور ان کے آفاقی تعلیمات کے سلسلے میں سیر حاصل مواد پنچاز لاپیڈیس پبلی کیشنز نے چھاپی ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ کتاب بھی یہُودی تناظُر میں لکھی گئی تھی اور اُس کا ٹائٹل ہے۔۔۔۔۔۔ دی ربّی فرام ناصرت ۔۔۔۔۔۔ یعنی ناصرت کا ربّی۔ اس کی اشاعت کا سال 1974ع ہے۔