German
English
Turkish
French
Italian
Spanish
Russian
Indonesian
Urdu
Arabic
Persian

:سُوال نمبر27

بائبل مُقدّس آج کل میرے زیرِ مطالعہ ہے، مگر جناب ایک سُوال نے مُجھے گھیر رکھا ہے۔ وُہ یہ ہے کہ ایسا کیوں کر ہو سکتا ہے جیسا کہ پرانے عہد نامہ میں بھی درج ہے کہ نبی حضرت لوط ؑ اور اُن کی دو بیٹیوں سے جو حرکتِ بد سرزد ہُوئی؟ یہ کیا سانحہ ہُوا؟ معاذ اللہ، معاذ اللہ۔ کیا واقعی اِس کے لیے کوئی تاویلات بھی ہیں جو پیش کی جا سکتی ہوں؟

بیٹیوں نے باپ پیغمبر کے ساتھ اختلاط کا کھیل کیوں کھیلا؟ بظاہر یہ وجہ سامنے لائی گئی ہے کہ اُس زمانہ میں مردانہ طاقت سے محروم آدمیوں کی اکثریت تھی بل کہ قحط الرجال تھا اِس سلسلے میں۔ اور یہ بھی رُوداد سامنے لائی گئی ہے کہ سدوم اور عمورہ پر آسمان سے جلتی ہُوئی گندھک کی جب برسات ہُوئی اور دونوں شہر برباد ہو گئے، حضرت ابراہیمؑ نے جلتے سُلگتے ان دیاروں سے اُٹھتا دُھواں دُور سے دیکھا۔ جاے عبرت تھی، پِھر بھی توریت مُقدّس میں ہے کہ معُمر حضرت لوط ؑکی بیٹیاں، کِسی بھی سبب، ان کا نبی باپ بھی اس بھیانک گُناہ کے مرتکب ہوئے، کیوں؟ اور یہ بھی کہ خُدا کا ایک پیغمبر، نبی یا رسُول ایسے گھناﺅنے گُناہ میں کیوںکر ملوّث ہو سکتا ہے؟


جواب:۔ بائبل مُقدّس کی ایک عبارت کا متن جس کا حوالہ سُوال میں گھرے معزز بھائی صاحب نے دیا ہے، وُہ عہد نامہءعتیق کی کتاب تکوین30:19 تا38 میں موجُود ہے۔ ڈومینکن راہبان کی یونی ورسٹی(فرانس) میں مُقدّس یروشلم بائبل کا ترجمہ کِیا گیا تو اس مُتعلّقہ بیان والی مُقدّس آیت کو عنوان دیا گیا تھا....موآب اور بِن عمی کی شرمناک ولادت و نسب۔

1. وُہ جو ایک علمی، ادبی، تاریخی نُقطہءنظر ہے اُس کی رُو سے تو اِس واقعہ کا ذِکر مُقدّس تکوین کے حصہ تتمہ/ضمیمہ میں آیا ہے جو شاید موابیوں اور بنی عمّون کی کارفرمائی ہو سکتی ہے۔

حوالہ کے لیے دیکھیے

 (Numeri 20:23 Onwards)

ایسا کون شخص ہو سکتا ہے جو اس قِسم کے حسب نسب کو اپنے لیے وجہءافتخار گردانتا ہو!!! .... تلاوت سے فیض پائیے.... تکوین:38 یہووہ کی بہو تامار کی طرح....(تفصیل کے لیے استفادہ کیجیے تکوین38،۔1.1۔اخبار،4:2 اور مُقدّس متی....3:1)، نبی لوط کی بیٹیوں کے بارے میں یہ ہرگز نہِیں کہا جا سکتا کہ وُہ تھیں ہی بیہُودگی پسند، سچ تو یہ ہے کہ وُہ اپنی نسل بچانا چاہتی تھیں تا کہ مسلسل چلتی آرہی اُن کی نسل انھی پر آ کے نہ ختم ہو جائے، بل کہ آگے بھی چلتی رہے۔آیات جو سنداً پیش کی جاتی ہیں، ان کے مُطابِق تو اس سب کُچھ کو جو ہُوا، جائز ہی ہُوا۔ آیت 31 میں قیاسِ اوّل کا اِظہار یُوں ہے کہ نبی لوط اور اُن کی بیٹیاں ہی تھیں بس جو قیامتِ صغریٰ کی تباہ کاریوں سے بچا دی گئیں، ورنہ باقیوں کے لیے تو تباہی اٹل رہی۔ گنہگاری کی بنا پر جو تباہی و بربادی سدوم کے باسیوں کا مقدر بنی، اس کے متوازی ہی بھگتی گئی وُہ جگ بیتی ہے جس کا سامنا ذی رُوحوں نے طوفانِ نوح کے نتیجے میں کِیا۔

2. بنی نوعِ انساں اور خُداوندِ قُدُّوس اور اس کے اُتارے ہوئے الہام و افشاے حقیقت کی ایک طویل تاریخ ہے، جو قرآنی تعلیمات و انکشافات کے بالکل ہی برعکس بائبل مُقدّس میں درج ہیں یعنی وُہ تمام مشاہدات، تجربات سینہ بہ سینہ یا عملی طور پر خُود آدمی نے کیے، سہے اور آزمائے یا واقعات کی صُورت میں اس پر گُذرے۔ مزید یہ کہ کلامِ مُقدّس کی تصدیق موجُود ہے اسرائیلیوں نے جس طرح اس صداقت کے بارے میں جو جلال والے خُدا کے بارے میں ہے، اور وُہ سچّائی جس کا تعلُّق اس کے بندوں اور غلاموں سے ہے اور ان روابط اور رِشتوں کی پختگی جو خُداوند کے خُدا اور جملہ بشریت کے مابین ہے ان کے بارے میں جاننے، تحصیلِ علم کرنے اور ان سے برکت پانے میں جو جو اور جس جس طرح پاپڑ بیلے ہیں بائبل مُقدّس کی اس پر گواہی ثقہ ہے۔ چُناں چہ صاف بات یہ ہے کہ انجیلی تاریخ میں بڑی بڑی شخصیات بھی مذکور ہیں اور بطریق یعنی ابتدائی بزُرگوں اور نبیوں کا ذِکر بھی موجُود ہے اور نوٹ کرنے کی بات یہ ہے کہ بائبل مُقدّس ان لوگوں کے تذکرہ سے بھی خالی نہِیں جو خُود اِنسانی کمزوریوں اور گُناہوں سے ذرا بھی خالی نہِیں۔ اس سب کُچھ کے پیچھے کیا ہے؟ پیچھے فولاد آسا یہ یقین ہے کہ خُدا مہربان کے بھلا چاہنے اور کرنے بل کہ کرتے رہنے کی صفتِ عظیم اور اس کی بے کنار رحمت اِنسان کے ڈول جانے والی کمزوریوں اور بھٹک کر بیٹھنے والے گُناہوں سے کہِیں بڑھ کر ہے، کھربوں پدموں سنکھوں گُنا بڑھ کر۔ پاک خُدا اپنے پاک عزائم کو نتیجہ خیز بنانے میں دیر نہِیں لگاتا۔ اس کے ارادے، منصوبے جلد پھل لے آتے ہیں باوُجُودے کہ اِنسان خطا کا پتلا ہے، آدمی عصیاں میں ناک ناک ڈُوبا ہے، گنہگار ہے۔ وُہی بات ہے، خطا ہو گی تو معافی بھی ہو گی، کوئی گُناہ کرے گا تو بخشا جائے گا نا۔

ایک اور حقیقت کا برملا اِظہار ضرُوری ہے کہ مسیحی دینیات میں ایسا کوئی درس نہِیں دیا جاتا کہ پیغمبر معصوم ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر پاک بائبل میں ایک تفصیلی سرگذشت بیان کی گئی ہے جو نبی بادشاہ داﺅد کے گُناہِ کبیرہ پر محمول ہے جو اس سے متشابہ زوجہ اوری یاہ حِتّی کے ساتھ سرزد ہُوا، بھلے وُہ بالآخِر بادشاہ داﺅد کی ملکہءعالیہ بنی۔

حوالہ....2۔ سموئیل:11 باب

تاہم،یہ بھی حقیقت ہے اور بائبل مُقدّس اس پر گواہ ہے کہ نبی داﺅد بادشاہ نے اکیلے اور عامة الناس کے سامنے معافی، تلافی اور توبہ کی اور کیا خوب کی.... حوالہ.... مزامیر(مُقدّس زبور) .... مزمور:50(51) مزامیر میں سے بہترین مزمور ہے جو بادشاہ داﺅد سے منسوب ہے اور اس کا گُناہوں پر پچھتاوااور توبہ و تلافی کا اس میں اِظہار ہے۔

اگر کوئی گُناہوں سے پاک تھا، اور ہے، تو وُہ صرف ایک ہی ہستی ہے.... خُداوند پاک یسُّوع ناصری۔ خُدا کا بیٹا۔ کتاب مُقدّس کی الٰہی گواہی کے مُطابِق، گُناہ اُسے چھُو کے ہیں گُذرے، وُہ معصوم ہے۔ 

اس سلسلہ میں صحیح مسلم کی روایت بھی مستند ہے اور بامعنی۔ بحوالہ فضائل 146 صحیح مسلم))

جب اِنسان کی ولادت ہوتی ہے(شیطان اُسے آشیرباد دینے آتا ہے) چھُوتا ہے اُسے.... عیسیٰ اِبنِ مریم کہ(ان کے سر پر دستِ شیطنِیّت رکھنے کی) اُنھیں چھُونے کی کوشِش تو شیطان نے کی لیکن.... ناکام و نامراد رہا۔

یہاں ایک بات اور مَیں کہوں کہ مُقدّسہ مریم خُداوند یسُّوع مسیح کی ماں تھی، بلند مرتبت۔ اس پاک ماں پر الٰہی رحمت ہی رحمت تھی، بے بہا فضل اور برکت!

حوالہ....مُقدّس لُوقا....28:1

کیوںکہ پاک کنواری ماں رضاے خُداوندی کی حامل تھی، خُداوند قُدُّوس کا بے نظیر انتخاب تھی وہ.... خُدا پر اس کا ایمان پکا تھا۔ ارشادِ خُداوندی پر ہر آن اُن کا سرِ تسلیم خم ہی رہا۔ سدا فضلِ ربی اور مَحَبّتِ خُداوندی کی رحمت و برکت سر پہ سایہ فگن رہی جس کا حال احوال، انکشاف ہم پر پاک خُداوند یسُّوع مسیح میں، اسی سے ہُوا۔ راسخ الاعتقاد کلیسیا اور رومن کیتھولک چرچ کی مسیحی تعلیمات کے باوصف مُقدّسہ مریم ذاتی پاپ (غرور، حرص، شہوت، حسد، بسیار خوری، غُصّہ اور کاہلی) سے پاک رہیں، یہی صاف شفاف کردار اُن کا تمام عُمر قائم رہا۔ مشرقی یورپ، مغربی ایشیا اور مصر کی کلیسیائیں یعنی آرتھوڈوکس مشرقی کلیسیائیں بھی پاک کنواری ماں کو سر تا پا مُقدّسہ ہونے کی تکریم دیتی ہیں۔

Contact us

J. Prof. Dr. T. Specker,
Prof. Dr. Christian W. Troll,

Kolleg Sankt Georgen
Offenbacher Landstr. 224
D-60599 Frankfurt
Mail: fragen[ät]antwortenanmuslime.com

More about the authors?