:سُوال نمبر34
مسیحیت کو ریاستی مذہب قرار دینے والے ممالک کون کون سے ہیں، یہ عالمِ مسیحیت کو وُجُود میں لانے، رکھنے، کی غرض و غایت کیا ہے؟ اور اس کے لیے بھلا کیا ایسی ضرُورت تھی جو پیش آئی، ذرا روشنی ڈالیے گا؟
جواب:۔ایک دُوسرے سے نسبت رکھنے والی انگریزی زبان کی یہ دو اصطلاحات ہیں.... مسیحیت(مسیحی مذہب) اور عالمِ مسیحیت(ایسے سبھی وُجُود میں آنے والے ممالک جن میں مسیحیت کو سرکاری مذہب قرار دیا گیا) دُنیا کے وُہ تمام حصے، خطے جہاں مسیحیت نُمایاں اکثریت کا مذہب ہے وُہ عالمِ مسیحیت ہے یعنی مسیحی دُنیا۔ جُرمن زبان میں بھی یہی دو اصطلاحیں رائج ہیں کرسٹینٹوم اور کرسٹین ہائیٹ، اوّل الذکر قریباً مماثل ہے انگریزی کی اصطلاح کرسچینٹی کا، یعنی مسیحی مذہب، مسیحیت۔ جس کا ماخذ پاک خُداوند یسُّوع مسیح کی ہستی ہے، وُہی اس مذہب کا داعی تھا۔ بائبل مُقدّس اس کی تصدیق کرتی ہے۔ مسیحیت آگے منقسم ہے تین شاخوں میں: ابتدائی کلیسیائی کے مروّجہ عقائد کو ماننے والے مسیحی، آرتھوڈاکس مسیحی کہلاتے ہیں، یعنی راسخ الاعتقاد مسیحی۔ دُوسرے ہیں رومن کیتھولک مسیحی اور تیسری مسیحیت کی برانچ ہے تحریکِ اصلاحِ کلیسیا والوں کی یعنی احتجاجی، مُراد پروٹسٹنٹ مسیحیوں کی۔ جُرمن اصطلاح کرسٹین ہائیٹ دُنیاے مسیحیت کی عین بعین مترادف تو نہِیں، البتہ اس کے نزدِیک نزدِیک ہے۔ بل کہ کہنا چاہیے کہ خاصی مِلتی جُلتی ہے۔ عاَلمِ مسیحیت حوالہ ہے لوگوں کے گروپس کا جنھیں مجموعی طور پر کثیر انبوہ، اجتماع، آبادی یا مسیحی برادری کہہ سکتے ہیں یعنی وُہ لوگ جنھوں نے اپنے آپ کو مسیحی مذہب کے لیے مخلص کر لیا ہے اور ان کے ادارے، کلیسیائیں بھی اسی سے منسلک اور اسی مذہب کے لیے وقف ہیں۔ محدود انداز میں اگر غور کِیا جائے تو یہ ہے کہ مسیحی دُنیا سے مُراد ہے ازمنہءوسطیٰ سے چلی آرہی، درحقیقت وُہ دُنیاے مسیحیت جہاں مسیحی اثر و رسوخ اور مسیحی اکثریت نُمایاں ہو۔ اس دور کا آغاز تاریخِ یورپ میں اُس وقت ہُوا جب ہر طرف بادشاہ کونسٹنٹائن کا ڈنکا بجتا تھا۔ آٹھویں اور پندرھویں صدی میں سینڈوچ مسیحی دور، جو عالَمِ مسیحیت کا تاریخی دور تھا اور اسے ممتاز حیثیت یُوں حاصل تھی کہ اس دور میں دُنیوی حکومت اور دینی نظامِ مراتب کی کلیسیائی حکومت کے درمیان نُمایاں کارکردگی دکھاتے ہوئے بڑے گہرے اور پایدار تعلُّقات قائم تھے۔ تاہم یہ بھی ہے کہ بے شک ان دینی اور دُنیاوی قوتوں کے درمیان بڑے نزدِیکی روابط قائم نظر آتے تھے، ترکیب میں ایک ہونے کے باوُجُود خواص میں ایک دُوسرے سے بہُت مُختلف تھے۔