:سُوال نمبر46
۔جناب! ایک سُوال ہے کہ آیا آپ کو اسلام اور پیغمبرِاسلام حضرت محمد کے بارے میں کُچھ شُدبُد ہے؟ اگر ہے تو آپ بتائیں کہ آخِری مذہب کِسے تسلیم کرتے ہیں، مسیحیت یا اسلام کو؟....اگر(ماشا اللہ) آپ اسلام کو آخِری مذہب سمجھتے ہیں۔ تو یہ فرمائیے کہ آپ یہ اعلان کر دینے کے حق میں ہیں کہ مسیحیت اپنے سفر کے اختتام کو پہنچی، آخِری منزل اسلام کے صراطِ مستقیم پر چل کے حاصل ہو گی؟ کیا خیال ہے، تمام مسیحی بھائیوں کو اب دائرئہ اسلام میں داخل نہِیں ہوجانا چاہیے؟
جواب: برادر! پہلا کام تو آپ یہ کریں کہ ہماری ویب سائٹ پر ہماری کتاب کے باب چہارم، (پیغمبرِ اسلام) محمد اور مذہب مسیحیت اور خاص توجُّہ سے اس کا سیکشن4 اور جزو3 سے 5 تک مع اسی باب کے آخِر پر جو تتمہ ہے، ان کا ایک بار اور مطالعہ کر لیں۔ مزید برآں یہ ہے کہ مناسب ہو گا اسی کتاب کے بارھویں باب پر بھی ایک نظر ڈال لیں.... قلبِ مسیحیت، یعنی اگر اس مرکزی نکتہ پر غور کریں تو پتا چلے گا کہ جو مغز ہے عقیدئہ مسیحیت کا وُہ کیا ہے، کیوںکر تشکیل پاتا ہے.... خُدا کی مَحَبّت براہِ راست ہوتی ہے، اگاپے، اپنی ذات کی نفی کر کے خُدا سے مَحَبّت ہوتی ہے۔ اور خُدا کی مَحَبّت مسیحی بندے کی راہیں منوّرکردیتی ہے تا کہ بھٹکے نہ اور مسیحی تعلیمات اس پر روشن رہیں۔ اس کے دھیان میں رہے خُداوند یسُّوع مسیح کی پاک زندگی، اس مُقدّس ہستی پر روا رکھی گئی اذیّتیں جو اس مسیحا کے مصلُوب ہو کر دوبارہ جی اُٹھنے پر ختم ہو ئیں۔ مسیحیوں نے پاک خُداوند یسُّوع مسیح کو پا لیا۔ زہد و عبادات میں مسیحی اُمت مُقدّس خُداوند خُدا سے ملاقات کا تفاخر حاصل کرتی ہے اور مَحَبّتِ خُداوندی کی جولانیوں سے سرشار ہوتی ہے۔ مَحَبّت کا یہ لمس اُسے دِینی زندگی میں نصیب رہتا ہے، کلیسیا میں اسے توانائی بخشتا ہے اور مسیحی برادری کی آبادیوں او رکُل مسیحی سماج پر مَحَبّت بھر اانداز لیے من حیث القوم اسے خُداوند کا اسیرِ مَحَبّت بنائے رکھتا ہے۔ عُمر بھر کی خدمتِ خلق اور عبادتِ خُداوند پاک کے طُفیل ہر مسیحی مرد و زن کو وُہ مقام ملتا ہے کہ مَحَبّتِ خُداوندی پر گواہی دینے لائق سمجھے جا سکیں۔ مسیحیوں نے مَحَبّتِ خُداوندی کا یہ سراغ اپنے پیارے یسُّوع پاک میں ہی پایا اور مسلمانوں کی زندگی میں، اُن مسلمانوں کی جنھوں نے اپنا آپ، اپنا سب کُچھ اطاعتِ خالقِ کائنات کے لیے اور اس کے بندوں کے حقوق کی ادائی کے لیے وقف کر دیا اور خُدا مہربان کے احسانات و انعامات پر اس کے شکر گزار رہے، یہ سب اور دُوسری اچھّائیوں، نیکیوں کے اعمال دیکھ دیکھ کر مسیحی برادری آج بھی خُداوند کی احسانمند ہے کہ اس کی نعمتیں مثالِ بارش صرف مسیحیوں پر ہی نہِیں، تمام اِنسانوں پر بھی برابر برستی ہیں۔ جہاں تک نِبھ سکی تمام مسیحی نِبھا دِکھائیں گے کہ وُہ ایسے نیکو کاروں اور نوعِ بشر کے ہمدردوں کے ساتھ جڑے رہیں اور ان کے فلاحی کاموں میں ممد و معاون ثابت ہوں۔ اس صُورتِ حال میں کیتھولک مسیحی کلیسیا اسی لیے یہ نصیحت کرتی اور مسیحیوں کو آمادہ کرتی ہے کہ تمام دیگر ادیان کے پیروکاروں کے ساتھ مکالمے اور اتحادِ کار کو مصلحت اور پوری مَحَبّت کے ذریعے عمل میں لائیں، مگر مسیحی عقیدے، ایمان و یقین اورمسیحی اسلوبِ زندگی کو ہر دم سامنے رکھتے ہوئے سب کے اچھّّے کاموں کا اعتراف کریں۔ رُوحانی و اخلاقی اور سب کی اپنی اپنی معاشرتی و ثقافتی اقدار کی حفاظت، حوصلہ افزائی اور ان میں بہتری و ترقی کے لیے کوشاں رہیں۔
حوالہ پیراگراف2
مسیحیوں کو عمومی طور پر او رمسلم دوستوں کو خصوصی طور پر کیتھولک کلیسیا کی طرف سے فہمایش ہے کہ وُہ ماضی کو یکسر بھُلا دیں، پورے خلوص اور مَحَبّت کے ساتھ باہم افہام و تفہیم پیدا کریں اور اس نئے اتفاق و اتحاد کی جڑ پکڑتے ہی اس کی حفاظت پر تن من دھن لگا دیں۔ اس میں ترقی و کامیابی ہُوئی تو اس کے ثمرات تمام نسلِ اِنسانی تک پہنچیں گے۔ سماجی انصاف اور اخلاقیات میں بہتری، آزادی اور امن میں استحکام پورے گلوب کا مقدر بنے گا۔
حوالہ پیراگراف3
دُوسری ویٹی کن کونسل: نوسترا ایتاتے2(دیگر مذاہب کے ساتھ کلیسیا کے تعلُّقات)
ویب پیچ
www.vatican.va/archive/hist_councils/ii_vatican_council/ documents/vat-ii_decl_19651028_nostra-aetate_en.html