German
English
Turkish
French
Italian
Spanish
Russian
Indonesian
Urdu
Arabic
Persian

:سُوال نمبر86


کیا مسیحیّت کے مختلف فرقوں میں بٹے لوگ بھی ایک دُوسرے کے ساتھ شادی کے بندھوں میں بندھ سکتے ہیں؟ کیا آرتھوڈاکس، پروٹیسٹینٹ اور کتھولک مسیحیوں کو آپس میں شادیاں رچانے کی اجازت ہے؟

 

 

ترتیب وار مجموعہء کلیسیائی قوانین( سی آئی سی) 1983ع میں رومن کیتھولک چرچ کے قانون نے مختلف مسیحی فرقوں سے تعلُّق رکھنے والوں میں ایک دُوسرے کے فرقے میں شادی کو ایک ضابطے میں لا کر مجموعہء قوانینِ کلیسیا1124کا حِصّہ بنا دیا۔ 

مجموعہء قوانینِ کلیسیا 1124کے تحت مجاز اتھارٹی کی صریح اور واضح اجازت کے بغیر، بپتسمہ لے چُکے لوگ کہ جِن میں سے ایک کو بپتسمہ کیتھولک گرجا گھر میں دیا گیا ہو یا بپتسمہ لیے جانے کے بعد اُسے کیتھولک کلیسیا میں قُبُول کر لیا گیا ہو اور ارتداد کا مُرتکب نہیں ہُوا یا رسمی طور نہیں ہُوئی، اور دُوسرے وُہ لوگ جو کِسی چرچ سے وابستہ ہیں یا کلیسیائی برادری (جماعت) کے رُکن ہیں مگر ان کی شراکت/ رفاقت بھرپور طریقے سے کیتھولک چرچ کے ساتھ نہ ہُوئی ہو، ایسے شرفا پر آپس کی شادی منع ہے۔
مجموعہء قوانینِ کلیسیا1125: مقامی ڈایوسیس کے مُعزّز بشپ صاحب ایسی اجازت دے سکتے ہیں جِس کے لیے اگر معقُول، راست اور عادلانہ جواز موجُود ہو۔ البتّہ وُہ اُس وقت تک ہامی نہیں بھریں گے جب تک اُن کی تسلّی نہ ہو گئی ہو کہ مطلُوبہ شرائط پر عمل درآمد یقینی ہے۔ وُہ شرائط یہ ہیں:

1۔۔۔۔۔۔ شادی کی خواہش مند کیتھولک پارٹی کو اعلان کرنا ہو گا کہ اُس لڑکے یا لڑکی، مرد یا خاتون (جو بھی صُورت ہو) کے مذہب یا فرقے سے مُرتد ہو جانے/ سکنے کے ہر طرح کے خطرے کا اُس نے سدِّباب کر لیا ہے۔ اور ایک سچّا، مخلصانہ وعدہ ہے اس کا کہ وُہ مقدُور بھر کوشِش ضرور کرے گا/ کرے گی کہ اس کے بچّوں کو لازماً اصطباغ دیا جائے گا اور ان کی پرورش کیتھولک کلیسیا کے قوانین و شرع کے ہی مُطابِق ہو گی۔

2۔۔۔۔۔۔کیتھولک پارٹی کی طرف سے شادی کے لیے رضامند دُوسری پارٹی کو صحیح وقت پر پہلے ہی بتا دیا جائے جِن جِن وعدے وعید کے بعد کہ کیتھولک پارٹی کو شادی خانہ آبادی کی اِجازت مِلی ہے تا کہ یہ بات فریقین کے مابین صاف ہو چُکی ہو، کل کلاں کِسی بھی ناپسندیدہ صُورتِ حالات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ دُوسری طرف کے مرد یا خاتُون کے عِلم میں ہو کہ کیتھولک مرد یا خاتُون کِن کِن وعدوں، شرائط پر عمل پیرا ہونے کے پُختہ ارادوں کے ساتھ ایجاب و قُبُول کی منزل طے کرنے آئی ہیں یا دُولھا میاں صاحب آئے ہیں۔

3۔۔۔۔۔۔ دُولھا دُلھن دونوں کو ازدواجی زِندگی میں داخل ہونے کے مقاصد اور ضرُوری اوصاف و فرائض و حُقُوق کے بارے میں اچھّی طرح آگاہ کر دیا جائے اور زوجیّت یا شادی کا مُعاہدہ کرنے والوں پر واضح کر دیا جائے کہ ان مُعاہدوں سے پھرنے کی شرع میں کوئی گُنجایش موجُود نہیں۔

قوانینِ کلیسیا1126: یہ بشپس کانفرنس کے اختیار میں ہے کہ وُہ ایسا دستُور العمل طے کرے جس کے تحت عہد و پیمان جو باندھے جاتے ہیں، اور حتمی قول و قرار و بیانات جو انگُوٹھی پہننے سے پہلے اور بعد میں دُہرائے جاتے ہیں اور ان کی ضرُورت آئے روز پیش آتی رہتی ہے، وُہ ایک ضابطے میں آجائیں اور یہ بھی طے کرنے کے بشپ صاحبان ہی مجاز ہیں کہ وُہ شرائط،وہ ضابطے وُہ کیتھولک مسیحیوں کے قوانین غیر کیتھولکس میں اور کلیسیا سے باہر کی عدالتوں اور دیگر کلیسیاؤں میں کیوںکر بحال و برقرار رکھے یا رکھوائے جا سکتے ہیں۔ اور نان کیتھولک جو شادی کا فریق ہے اسے اس سب کُچھ سے پُورے طور آگاہ کرنے کا دائرئہ عمل بھی طے ہونا چاہیے اور بِلّی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے، یہ مطلع کرنے کا فریضہ پُوری ذِمّہ داری کے ساتھ کون ادا کرے! اِس کے بارے میں بھی ہدایات واضح ہونا چاہییں۔ تا کہ فریقین اور کلیساؤں کو پُورا پُورا اطمینان ہو کہ اندھیرے میں کُچھ بھی نہیں، سبھی کُچھ روزِ روشن کی طرح عیاں ہے۔

کینن1127۔(1): مجلسِ کلیسیا کے وضع کردہ مذہبی قاعدہ، قانُون، شرع مُطابِق 1108اور اس میں درج شِقیں، شرطوں پر پابندی کے ساتھ عمل کرنا اور اِس امر کا خاص خیال رکھنا کہ مختلف عقیدے، فرقے، مسلک، مذہب کے لوگوں میں رَلی مِلی شادیاں جب مسئلہ بن کر للکاریں تو کیا طرزِ عمل اختیار کرنا ضرُوری ہوتا ہے، قابلِ توجُّہ اور احتیاط ہے۔۔۔۔۔۔ اور وہاں، اگر کیتھولک پارٹی رِشتہء ازدواج میں منسلک ہونے کا مُعاہدہ کرتی ہے اور دُوسری پارٹی کے لوگ کیتھولک مسیحی نہیں ہیں اور مشرقی ریت و رواج کے پابند ہیں تو جب دیگر قانُونی تقاضے پُورے کیے جا رہے ہوں گے تو بس شرعی ضرُوریاتِ دِینی پُوری کرنے کے لیے تقریب میں کیتھولک کلیسیائی قوانین پُورے کر لیے جائیں۔ ہاں، یہ بات اپنی جگہ ہے کہ اس شادی کو مذہبی جواز مُہیّا کرنے کے لیے مخصُوص شُدہ خادمِ دِین کا توسّط اور اس کا عمل دخل حاصل کرنا از بس لازم ہے۔

(2) مُستند کیتھولک طریقِ کار کے مُطابِق شادی کی رسُوم ادا کرنے میں سخت قسم کی مُشکلات آڑے آ رہی ہوں تو وہاں کی ڈایوسیس کے بشپ صاحب کہ جہاں کی مقامی کیتھولک پارٹی ہے(اُن کے بشپ صاحب) کا حُکم چلے گا۔ وُہ چاہیں تو کِسی خاص، انفرادی کیس میں استثنا بھی دے سکتے ہیں۔ تاہم یہ ضرُوری ہے کہ جہاں یہ شادی کی تقریب منائی جا رہی ہے وہاں کے بشپ صاحب سے صلاح مشورہ ضرُور کِیا جائے۔ اسے ضابطہ کا جواز مُہیّا کرنے، دُرُست قرار دینے کے لیے ایسی تقریب کی شکل (ہیئت) سامنے ہونی چاہیے کہ بہُت سے لوگ اس میں شامل ہُوئے ہوں اور موقع کے اخلاقی سطح پر گواہ ہوں۔ اصل میں یہ بشپس صاحبان ان کی کانفرنس میں براے یکساں طرزِ عمل جلد طے ہوجانا چاہیے کہ کیا کیا، کیسے ضرُوری ہے کہ عمل میں آئے۔ سانچا اور معیار مقرر ہو تا کہ ہر جگہ ایک مثال کے تحت کارروائی انجام پائے۔ کیوںکہ اِس کے لیے باقاعدہ ضابطہ تشکیل پا چُکا ہو جِس کو اجازت یا اجازت نامہ براے افعالِ غیر شرعی کی حیثیت حاصل ہو۔

(3) کلیسیائی قوانین کے مُطابِق شادی کی تقریب ہونے سے پہلے یا تقریب کے بعد اُوپر مذکُورہ شرط (1) کی رُو سے ایسی مزید کِسی مذہبی تقریب کی ہر گِز اِجازت نہیں جو اسی سرانجام پائی تقریب سے پہلے منعقّد کی گئی ہو یا بعد میں ہونی ہو تا کہ شادی سے متعلّق رضامندی یا اِجازت کا پروانہ مزید حاصل کر لیا جائے یا نئے سرے سے وُہ تقریب مُنعقد ہونے کا تاثُّر دِیا جانا مقصُود ہو۔

اِسی طرح یہ بھی قطعاً اِجازت نہیں کہ ایسی کوئی مذہبی تقریبِ شادی سجا لی جائے کہ اس کو کوئی کیتھولک مُعاون، ڈیکن، اور کوئی غیر کیتھولک خادمِ دِین، ہر ایک ایسی تقاریب پر طے شُدہ رسُوم کا جو طریق ہے اپنے اپنے طور، الگ الگ، کنڈکٹ کر رہا ہو۔ اور دونوں فریق اس پر خُوشی خُوشی راضی ہوں۔ نہیں۔ ایسا کرنے کی واضح ممانعت ہے۔

کینن1128: مقامی ڈایوسیس کے بشپ صاحبان اور رُوحوں کے چوپان صاحبان نے اِس امر کا دھیان رکھنا ہے کہ کیتھولک زن و شوہر اور ایسی مخلُوط شادیوں کے بعد پیدا ہونے والے بچّے روحانی اعانت حاصل کرنے کی ضرُورت محسوس کریںتا کہ اپنی ذِمّہ داریوں سے عُہدہ برآ ہو سکیں، تو اُنھیں ایسی مدد سے اِنکار نہیں کِیا جا سکتا۔ بل کہ اِن دِینی رہنُماؤں کا تو فرض ہے کہ زوجین کو مدد دیں، ان کی حوصلہ افزائی کریں کہ ان کی ازدواجی زِندگی میں ان کے مابین ایکا رہے اور خاندانی زِندگی میں اِتّفاق و برکت شامل رہے۔ ان کی شادی کامیاب ہو! 

Contact us

J. Prof. Dr. T. Specker,
Prof. Dr. Christian W. Troll,

Kolleg Sankt Georgen
Offenbacher Landstr. 224
D-60599 Frankfurt
Mail: fragen[ät]antwortenanmuslime.com

More about the authors?