:سوال نمبر122
۔کیا واقعی اللہ جل شانہ' نے اپنے بعض اختیارات حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو سونپ رکھے ہیں، مثلاً گناہوں پر معافی، مردوں کو زندہ کر دینا۔۔۔۔۔۔ روزِ قیامت کا عدل، جزا و سزا وغیرہ۔۔۔۔۔۔؟
جواب:۔معاف کیجیے گا، یہ سوال داغنے والا تو بس وہ شخص ہو سکتا ہے جس نے اپنے طور خود ہی قیاس کر لیا ہو کہ مقدس یسوع ناصری فقط ایک انسان تھا اور انسان کے علاوہ کچھ بھی نہ تھا، یعنی اس نے غیر انسان کو انسان قرار دیتے ہوئے شخص فرض کر رکھا ہو۔جب کہ مسیحی عقیدہ کے مطابق یہ ہے کہ خُداوند پاک یسوع مسیح بذاتِ خود تجسیمِ دانش و فراستِ خُداوندی ہے۔ گناہوں کی معافی وہ عقلِ کُل خود ہی عطا کرتا ہے۔ خُدا ہی ہے جو مرے ہوؤں کو پھر سے زندہ کر دیتا ہے۔ اور وہی ہے جو اپنی الٰہی حکمت کے تجسد کے ذریعے، ہم مسیحیوں کے فہم و عقیدہ کے مطابق، خُداوند یسوع پاک میں مجسم ہوا اور روزِ عدالت انصاف کرے گا۔ (اس سلسلہ میں دیکھیے: کلسیوں۔۔۔۔۔۔12:1تا23) اور
خصوصاً کلسیوں۔۔۔۔۔۔19:1، 20۔ دونوں آیات خصوصی توجہ کا تقاضا کرتی ہیں جو یہ ہیں:
کیوںکہ رضاے خُدا یہ تھی کہ ساری بھرپوری اُسی میں بسے۔ اور اس کی صلیب کے خون کے ذریعے سے صلح کر کے سب چیزیں اسی کے وسیلے سے اپنے ساتھ مِلا لے، خواہ وہ زمین پر ہوں خواہ آسمان میں۔