German
English
Turkish
French
Italian
Spanish
Russian
Indonesian
Urdu
Arabic
Persian

:سوال نمبر195

۔قداست(Canonisation)سے کیا مُراد ہے؟ کیا بہشت میں دو درجات میں منقسم گروہ ہوں گے؟


جواب:

۔کیتھولک کلیسیا کی مسیحی تعلیم کی کتاب میں قداست کے باب میں توضیح موجود ہے جو منسلک ہے اس بلاہٹ کے ساتھ جو مبنی ہے بپتسمہ دیے جانے کے عمل کی تعمیل پر۔ قداست سے کیا مُراد ہے، اس کے لیے مندرجہ ذیل سطور سے استفادہ کِیا جا سکتا ہے:

824۔… مسیح خداوند میں اتحاد… کلیسیا کو اُس کی طرف سے مقدس و مخصوص ٹھہرایا گیا ہے۔ یہ تقدیس، یہ تخصیص کلیسیا کو پاک خداوند کے ذریعے، اُسی کے ساتھ اسے مِلی اور وہ پاک ہو گئی۔ ’’اپنی غایت میں کلیسیا کی سرگرمیاں، اس کے عملی اقدامات، مقدس خداوند یسوع مسیح میں لوگوںکو پاک کرنے، انھیں تقدیس سے سرفراز کرنے، انھیں مخصوص مسیحی مومنوں میں شامل کرنے کے لیے، خدا کا جلال ظاہر کرنے، اس کی حمد و ثنا، اس کی ستایش کی خاطر، اس کے جلال اور اس کی تمجید کے لیے وقف ہیں‘‘۔ (منشورِ پاک لطوریا10)۔ کلیسیا ہی کو یہ شرف حاصل ہے کہ ’’اس میں وسائلِ نجات کا اتمام ہو جاتا ہے‘‘۔ (فرمانِ اقومانیت3)۔ کلیسیا میں ہی خدا کی محبت اور حمایت ، اس کے فضل اور توفیق سے ہم تقدیس، پاکیزگی پاتے ہیں۔ (منشورِ کلسیا48)

825۔… ’’کلیسیا کو اس دنیا میں قدوسیت، پاکیزگی، تقدیس کا درجہ مرحمت کِیا جا چکا ہے، جو حقیقی تو ہے مگر نامکمل ہے‘‘۔ (منشورِ کلیسیا48)۔ تخصیصِ مکمل کی فیضیابی شاید ابھی دُور کی بات ہے۔ اس کے مقدس اراکین کی وہاں تک رسائی فی الحال ناتمام ہے، ادُھوری ہے۔ تمام کے تمام وسائلِ نجات موجود ہونے کے باوجود، ان پر قدرت بھی حاصل ہے، پھر بھی سب کے سب مومنین و صادقین، بھلے وہ کِسی بھی مرتبہ و مقام پر فائز ہوں، کِسی بھی حیثیت کے مالک ہوں، اس تکمیل کے جویا ہیں جو ربِّ اکبر کے لیے خاص ہے۔ تقدیس میں خدا باپ ہی ہے جو مکمل ہے، باقی تو سب اس میں ناقص ہیں، نامکمل ہیں۔ یہی خداوند اقدس کا فرمان و اعلان ہے۔ (منشورِ کلیسیا11)

826۔…مطہر و مقدس ہونے کی، قداست کی اصل روح، حقیقی جوہر، فقط الٰہی محبت میں مضمر ہے جس کو پالینے کی دعوتِ عام ہے کیوں کہ یہی صفت ’’نظم و ضبط قائم رکھتی ہے، غالب ہے، نگران ہے، سانچے میں ڈھالتی ہے، شکل دیتی ہے اور تقدیس و تخصیص کو کاملیت عطا کرتی ہے‘‘۔ (منشورِ کلیسیا42)۔

827۔… ’’خداوند یسوع مقدس ہے، معصوم و بے خطا ہے، پاک و بے داغ ہے‘‘، گناہوں سے مبرا ہے۔ بس لوگوں کے گناہوں کا کفارہ دینے کے لیے اس دارِ فانی میں آیا تھا۔ تاہم، کلیسیا گنہگاروں کو، خطاکاروں کو، پاپیوں کو اپنے سینے سے چمٹا لیتی ہے۔ خود اطہر و مطہر ہے اور پھر بھی تطہیر کی متمنی رہتی ہے اور کفارے اور تجدید کی راہ پر مسلسل گامزن رہتی ہے۔ (منشورِ کلیسیا8)۔ اپنے خادمانِ دِین سمیت کلیسیا کے تمام اراکین اس اقبال سے تہی دامن نہیں کہ وہ عاصی ہیں، پُرتقصیر … روزِ آخر تک، ان شخصیات کے گناہوں والے خس و خاشاک۔ وہ کیا ہے کہ انجیلِ مقدس کی اچھائیوں، نیکیوں اور بھلائیوں والی گیہوں کی لہلہاتی فصل میں رَلے مِلے رہیں گے، گو کہ ان کی نیکیوں والی فصل بائبل مقدس کی ہرہر آیت کی برکت میں ان کے عصیاں کے گھاس پھونس پر پھر بھی حاوی رہے گی۔ چناں چہ گناہ گاروں کو کلیسیا چُن چُن کر اکٹھا کرنے میں اور مقدس خداوند یسوع مسیح کی مکتی والی پناہ میں دینے کے لیے کوشاں رہتی ہے اور اپنے لیے تقدیس یعنی مقدس قرار دیے جانے کی آس بھی ہاتھ سے نہیں جانے دیتی۔

828۔…مسیحیت پر پکا ایمان رکھنے والے بعض مومنین کو مقدس قرار دیتے ہوئے فہرستِ مقدسین میں ان کے ناموں کا اندراج کر لیا جاتا ہے مذہبی رسوم کے عین مطابق اس اعلان کے ساتھ کہ اُنھوں نے عدل، حکمت، عفت اور ہمت کے ساتھ ایمان، امید اور محبت کے نمایاں اوصاف کے زیرِ اثر دلیرانہ طور پر نیکیوں اور دِینی اقدار پر خود بھی عمل کِیا اور دوسروں کو بھی عمل پیرا ہونے کی تلقین کرتے رہے اور اپنی زندگی خدا کے فضل و کرم اور عنایتِ خاص سے پوری پاسداری، دیانتداری اور وفاداری کے ساتھ خد اباپ، خدا بیٹے اور روح القدس اور اُس کی مقدس کلیسیا کے لیے وقف کر دی۔ اپنی تقدیس میں کلیسیا کو مقدس روح الحق کی قوت و اختیار پر پورا پورا بھروسا ہے اور مسیح خداوند پر ایمان لانے والوں میں بھی اس سپرٹ کو کلیسیا قائم رکھتی ہے اور بطور ماڈل اور شفیع و وکیل مقدسین کے ضمن میں کہ روزِ عدالت کلیسیا کے مقدسین نے بھی شفاعت و سفارش کے ذریعے تمام مسیحیوں کے لیے بخشش کا سامان کرنا ہے، کلیسیا ہی مسیحیوں کو آگاہ رکھتی ہے کہ دیگر وسائلِ نجات میں مقدسین بھی اہم وسیلہ ہیں۔ ’’کلیسیا کی تاریخ میں جب بھی مسائل و مشکلات نے سر اُٹھایا تمام کٹھن گھڑیوں میں، اصلاحِ احوال و تجدید کے لیے سینٹس نے، ان مبارک ہستیوں نے منبع و سرچشمہ کا کردار ادا کِیا اور کلیسیا کے لیے آسانیاں پیدا کرتے رہے ہیں‘‘۔ (Christifideles Laici 16,3)۔ بلا شبہ ’’تقدیس ماخذِ مستُور ہے اور کلیسیا کی لاخطائی، تقصیر ناپذیری اٹل ہے۔ اس کی رسولی خدمات کے لیے اور ان سرگرمیوں، جاںفشانیوں اور گرم جوشیوں کے لیے جو وہ رسالتی امور کی مؤثِّر انجام دہی میں شب و روز مصروف رہ کر عمل میں لاتی ہے۔ اس کا دائرئہ کار بہت وسیع ہے اور کامیابیاں نوشتہ بردیوار ہیں‘‘۔(Christifideles Laici 17,3)

829۔…’’لیکن بہت مبارک کنواری ماں مریم میں کلیسیا نے اکمل ہونے کے اس مقام کوجا چھوا ہے جس کے سبب سے اس کی کارکردگی پر اُنگلی نہیں اُٹھائی جا سکتی، ہر داغ دھبّے اور سلوٹ سے محفوظ ہے، پھر بھی مخلص و وفادار مسیحی گناہوں کو زیر کرنے کے لیے ان کے خلاف برسرِ پیکار رہتے ہوئے تقدیس و تطہیر کے جویا رہتے ہیں اور اپنی آس، امید اور بلند توقعات مقدس کنواری ماں مریم سے ہی وابستہ رکھتے ہیں‘‘۔ (Lumen Gentium 65): پاک ماں میں ہی کلیسیا کامل طور مقدس ہے۔

Contact us

J. Prof. Dr. T. Specker,
Prof. Dr. Christian W. Troll,

Kolleg Sankt Georgen
Offenbacher Landstr. 224
D-60599 Frankfurt
Mail: fragen[ät]antwortenanmuslime.com

More about the authors?