:سوال نمبر190
۔اُن لوگوں کا کیا بنے گا جن تک کرائسٹ کی گفت و شنید اور تعلیمات پہنچ ہی نہ پائیں؟ تو کیا ایسے لوگ جہنّمی کہلائیں گے کیوں کہ وہ بپتسمہ سے محروم رہے؟
جواب:
۔مقدس کلیسیا کی تعلیمات کے مطابق بپتسمہ اُن لوگوں کی مکتی کے لیے لازمی ہے جنھیں بپتسمہ کے بارے میں پوری پوری آگاہی دی گئی اور یہ موقع بھی حاصل رہا جس کے دوران اُنھوں نے پختہ ارادہ کر لیا کہ وہ بھی بپتسمہ پائیں۔ کیوں کہ خدا چاہتا ہے کہ اُس کے سب بندے نجات سے مستفیض ہوں…
وہ چاہتا ہے کہ سب آدمی نجات پائیں اور سچّائی کی پہچان تک پہنچیں۔کیوں کہ خدا ایک ہے اور خدا اور آدمیوں کے مابین درمیانی بھی ایک ہے یعنی مسیح یسوع انسان۔ جس نے اپنے آپ کو سب کے فدیے میں دیا تا کہ گواہی مقرر وقتوں میں دی جائے۔
1۔تیموتائوس کے نام4:2 تا6
وہ انسان جسے خیر و شر کا احساس ہے، اُس کا ضمیر زندہ ہے اور دِل کی گواہی کے مطابق جی رہا ہے۔ جتنی اُسے سوجھ بوجھ ہے منشاے خداوندی کے مطابق ہی عمل کرتا رہتا ہے، ایسا انسان ضرور بپتسمہ پانے کی خواہش کا اظہار کرتا اگر اُسے مقدس بپتسمہ کی اہمیت کا علم ہو جاتا۔ چناں چہ اپنی نیت موجب، بپتسمہ پانے کی خواہش کی بنیاد پر اُسے مکتی مِل سکتی ہے۔
(Deutscher Erwachsenen-Katechismus, Vol. 1, p. 332)