:سوال نمبر165
۔مسیحیت میںIntercessionsیعنی شفاعت یا سفارش کے عقیدہ سے کیا مراد لی جاتی ہے؟ خدا کے حضور کون شفاعت یا سفارش کر سکتا ہے؟
جواب:
۔کیتھولک کلیسیا کی مسیحی تعلیم کی کتاب میں اس سوال کا جواب یوں ہے:
2634۔ یہ التجائیہ دعا ہے جو مسیحی عبادت کا اہم جزو ہے اور یہ دعا یوں مانگی جاتی ہے جس طرح خود خداوند یسوع مسیح خد اباپ کی بارگاہ میں ملتمس ہوا۔اور اس کے حضور شافعِ خداوند نے تمام انسانوں اور خاص طور پر عاصیوں کے حق میں شفاعت کی۔ آپ اسے سفارش بھی کہہ سکتے ہیں۔ غور فرمائیے:
اسی لیے جو اس کے وسیلے سے خُدا کے پاس آتے ہیں وہ انھیں مکمل طور پر نجات دے سکتا ہے، کیوں کہ اُن کی شفاعت کے لیے وہ دائماً زندہ ہے۔
حوالہ…عبرانیوں…25:7
رومیوں کے نام اپنے خط میں مقدس پولوس رسول نے لکھا:
اسی طرح روح بھی ہماری کمزوری میں مد دکرتا ہے۔ کیوں کہ جیساچاہیے ہم جانتے بھی نہیں کہ کیا دُعا کریں مگر روح خود ناقابلِ بیاں آہیں بھر بھر کر ہمارے لیے سفارش کرتا ہے۔
اور وہ جو دِلوں کا جانچنے والا ہے، وہ جانتا ہے کہ روح کیا چاہتا ہے، کیوں کہ وہ خدا کی مرضی کے مطابق مقدسوںکے لیے شفاعت کرتاہے۔
رومیوں…26:8،27
2635۔ ابراہم کی نبوت کے زمانہ سے شفاعت کا حق مرحمت کر دیا گیا تھا مگر تخصیص کے ساتھ۔ اور یہ بھی ہے کہ دوسروں کے واسطے بارگاہِ ایزدی میں ملتجی ہونا ایک اہم خصوصیت ہے جس کا سلیقہ ہر ایک کو میسر نہیں، یہ اُن کا خاصہ ہے جن کے دِل خدا سے ملے ہوتے ہیں اور وہ ان کی شتابی سنتا ہے کیوں کہ ان کے مانگنے کے انداز سے الٰہی رحمت جوش میں آ چُکی ہوتی ہے۔ مقدس کلیسیا جب وجود میں آگئی، تب سے مسیحیوں کے لیے شفاعت کی درخواست خداوند مسیح پاک کا اپنا خاصہ بن گئی، اور خداوند کے وسیلے سے، مقدسین کو بھی اس فیضِ خاص کی عطا میں رفاقت و شراکت مل گئی۔ شفاعت کے سلسلے میں جو درخواست گزار بنتا ہے وہ… بس اپنے ہی حق میں دعا گو نہیں ہوتا، وہ دوسروں کی بھلائی کے لیے بھی اتنے، بل کہ اس سے بھی زیادہ خشوع و خضوع کے ساتھ دعا کے لیے ربِّ ذوالجلال کے سامنے حاضر ہوتا ہے۔
مَیں ہمیشہ اپنی دعائوں میں تجھے یاد کرکے اپنے خدا کا شکر کرتا ہوں کیوں کہ مَیں تیری اُس محبت اور ایمان کا حال سنتا ہوں جوسب مقدسوں کے ساتھ اور خداوند یسوع پر ہے۔
فلیمون…5,4:1
ہمارے باپ خُدا اور خداوند یسوع مسیح کی طرف سے فضل اور سلامتی تمھیں حاصل ہوتی رہے!
فلیمون…3:1
حتّٰی کہ ان کے لیے بھی دُعاے خیر مانگی جاتی ہے، جن سے نقصان ہی پہنچا جب بھی کچھ پہنچا۔
2636۔ مسیحیت کے دورِ آغاز کے جومسیحی اُمتی اس نوع کی رفاقت میں پوری سرگرمی سے شریک رہتے تھے۔ مقدس پولوس رسول نے اپنے منصبِ تبلیغِ انجیلِ مقدس میں اُنھیں بھی شراکت سے سرفراز کر دیا اور ان کی شفاعت کے لیے سدا دُعا گو رہا۔ جب مسیحی برادری کِسی کے لیے دُعا مانگتی ہے تو اس التجائیہ دُعا میں سب کو شامل کر لیتے ہیں، کُل عالمِ انسانیت کی فلاح اور سب کے لیے نجات کی استدعا کرتے ہیں۔
پس مَیں سب سے پہلے یہ التماس کرتا ہوں کہ مناجاتیں اور دعائیں اور شفاعتیں اور شکرگزاریاں سب آدمیوں کے لیے کی جائیں۔ بادشاہوں اور تمام اعلیٰ رُتبہ کے لیے تا کہ ہم کمال دینداری اور پاکیزگی سے چین اور آرام کے ساتھ زندگی بسر کریں۔
1۔ تیموتائوس…2,1:2
دُعا…ظالم و جفاکار ستمگروں کے لیے بھی اور ان کی نجات کے لیے بھی جو انجیل پاک کی صداقتوں کے منکر ہیں۔ خداوند یسوع اقدس ان کی اصلاح و فلاح فرمائے اور سب سیدھی راہ پر آجائیں تا کہ خداوند یسوع مسیح کی شفاعت کا فیض وہ بھی پا سکیں۔