:سُوال نمبر84
۔کیا یہ حقیقت ہے کہ مسیحی قوم روحانی شبیہات، مذہبی مجسّموں، تصاویر اور مُورتیوں کی تعظیم و تکریم کرتی ہے،جِس طرح مشرقی کلیسیاؤں کی مذہبی رسُومات میں ایک طرح سے ان کی پُوجاکی جاتی ہے؟
جواب:۔ اپنی تشریح کے حِصّہ چہارم میں خُدا کے دس احکامات میں سے پہلے حُکم پر کیتھولک کلیسیا کی مسیحی تعلیم کی کتاب میں جِس راے کا اِظہار کِیا گیا ہے خُصُوصاً اِس پہلے پہلے حُکم کے آخِر کے الفاظ توجُّہ طلب ہیں:''تُم لوگ اپنے لیے کوئی نقشِ تراشیدہ یا کندہ تصویر مت بنانا''۔
2129: الٰہی حُکم کے ذریعے منع کِیا گیا ہے کہ خبردار! اِنسانی ہاتھوں سے کوئی ایسی چیز نہ بنائی جائے جِس سے خُدا کی نمایندگی مطلُوب ہو۔ تثنیہ شرع میں ہے:
''پس تُم اپنی جانوں کے لیے خُوب یاد رکھّو کہ جِس روز حوریب پر خُداوند نے آگ کے درمیان سے تمھارے ساتھ کلام کِیا، تُم نے اُس روز کوئی شکل نہ دیکھی۔
ایسا نہ ہو کہ تُم بِگڑ جاؤ اور اپنے لیے کوئی گھڑی ہُوئی مُورت کِسی صُورت کے مشابہ مرد یا عورت کی بناؤ''۔
تثنیہ شرع۔۔۔۔۔۔15:4اور 16
یہ تو بِالکُل ہی ماوراے عالمِ مادّی، ماوراے اِدراک، خُدا، تمام جہانوں کا ربِّ اکبر ہی ہے جِس نے بنی اِسرائیل پر اپنی ذاتِ باری تعالیٰ کو منکشف کر دیا۔ ''وُہی ہے جو مالکِ کُل ہے''۔۔۔۔۔۔
''اسی کے سبب سے اُس کا کام انجام کو پہنچتا ہے اسی کے کلمے سے اُس کی مرضی پُوری ہوتی ہے
ہم کتنا ہی کلام کیوں نہ کریں تو بھی اِنتہا تک نہ پہنچیں گے ہمارے کلام کا خُلاصہ یہ ہے کہ وُہی سب کُچھ ہے
ہم اُس کی تمجید کے لیے کیا کر سکیں گے وُہ اپنے سب کاموں پر اعلیٰ عظیم ہے''۔
رومن کیتھولک بائبل میں شامل کتاب ۔۔۔۔۔۔یِشُوع بن سِیراخ۔۔۔۔۔۔28:43تا 30خُوب صُورتی کا سرچشمہ بھی وُہی جلال والا جمیل خُداوندِ قُدُّوس ہے۔۔۔۔۔۔
''اگر وُہ ان معبُودوں پر اُن کی خُوب صُورتی کے باعث خُوش ہو کر اعتقاد لائے تو اُن کو جاننا چاہیے کہ اُن کا مالک اُن سے کِس قدر زیادہ خُوب صُورت ہے، کیوں کہ جِس نے اُن کو پیدا کِیا وُہی تمام خُوب صُورتی کا بانی ہے''۔
حکمت۔۔۔۔۔۔3:13
2130۔۔۔۔۔۔ باایں ہمہ،بائبل مُقدّس کے عہدِ عتیق میں موجُود ہے کہ خُدا نے حُکم دیا یا کہہ لیں اجازت دی تھی یا یہ رعایت کہ ایسے مثالی پیکر ڈھالے جا سکتے ہیں جِن سے علامتی طور پر توجُّہ کلمہء متجسّم کی طرف مبذُول ہو۔۔۔۔۔۔
''پِھر اُنھوں نے کوہِ ہور سے بُحیرئہ قُلزم کے رستے پر کُوچ کِیا تا کہ ادوم کے مُلک سے گھُوم کر جائیں اور اس سفر کے سبب لوگوں کے دِل تنگ ہُوئے اور لوگ خُدا اور مُوسیٰ کے خلاف بولے اور کہا: تُو ہمیں مِصر سے کیوں نکال لایا؟ تا ہم ہم بیابان میں مر جائیں؟ کیوں کہ یہاں پر ہمارے لیے نہ روٹی ہے نہ پانی۔ اور ہمارے دِل اِس ہلکے کھانے سے نفرت کرتے ہیں۔ تب خُداوند نے آتشی سانپ لوگوں کے درمیان بھیجے۔ اُنھوں نے (ان آگ اُگلتے سانپوں نے) لوگوں کو کاٹا۔ اور بہُت سے لوگ اسرائیل میں مر گئے۔ تب لوگ مُوسیٰ کے پاس آئے اور کہا کہ ہم نے گُناہ کِیا کہ ہم خُداوند کے اور تیرے خلاف بولے۔ سو تُو خُداوند سے دُعا مانگ کہ وہ سانپوں کو ہم سے دُور کرے۔
تب مُوسیٰ نے لوگوں کے واسطے دُعا کی۔ تو خُداوند نے مُوسیٰ سے فرمایا کہ تُو ایک سانپ بنا اور اُس کو ایک بَلّے پر اُونچا کر تو جو ڈسا ہُوا اُس پر نظر کرے گا وُہ جیتا رہے گا۔
تب مُوسیٰ نے پیتل کا سانپ بنایا اور اُس کو بَلّے پر رکّھا تو ایسا ہُوا کہ اگر کِسی اِنسان کو سانپ نے کاٹا اور اُس نے پیتل کے سانپ پر نظر کی، تو وہ جیتا رہا''۔
عدد۔۔۔۔۔۔4:21تا 9
''اور جِس وقت درندوں کا ہولناک غُصّہ اِن پر آن پڑا اور یہ مکروہ سانپوں کے ڈسنے سے ہلاک ہونے لگے تو تیرا غضب ابد تک نہ رہا۔ یہ کُچھ مُدّت تک تاکید کے طور پر ڈرائے گئے پر نجات کی علامت اِن کو نصیب ہُوئی تا کہ تیری شریعت کے احکام کو یاد رکّھیں۔ پس جو تیری طرف رجُوع لائے یہ اس کی وَجہ سے نہیں جِس پر اُنھوں نے نظر کی بل کہ تیری ہی وَجہ سے بچ گئے۔ اے مُخَلَّصِ کُل! اور اس سے تُو نے ہمارے دُشمنوں پر ثابت کر دیا کہ تُو ہی سب بُرائیوں سے چھُڑانے والا ہے۔ کیوں کہ ان کو ٹڈّیوں کے کاٹنے نے اور مکھّیوں نے مار ڈالا اور ان کی جانوں کے لیے کوئی علاج نہ پایا گیا کیوں کہ وُہ اِس لائق تھے کہ اسی طرح ہلاک کیے جائیں۔ پر تیرے بیٹوں پر زہریلے سانپوں کے دانت غالب نہ آئے کیوں کہ تیرے رحم نے آ کر ان کو شِفا بخشی اور یہ ڈسے گئے، تا کہ تیری باتوں کو یاد کریں، پھر تُو نے جلد اِن کو رِہائی بخشی۔ ایسا نہ ہو کہ یہ گہری فراموشی میں پڑیں اور تیری مہربانی سے نااُمِّید ہو جائیں اور ان کو نہ بُوٹی نے اور نہ مرہم نے شفا دی بل کہ اے خُداوند تیرے کلمہ نے جو سب کو شفا بخشا ہے، کیوں کہ زِندگی اور موت کا اختیار تیرا ہی ہے اور تُو ہی عالمِ اسفل کے دروازوں تک اُتار کر پِھر اُوپر لاتا ہے لیکن انسان بدخواہی سے قتل کرتا ہے، مگر جو رُوح نِکل گئی اُسے واپس نہیں لائے گا اور قبض کی ہُوئی جان کو واپس نہ بُلائے گا''۔
حکمت۔۔۔۔۔۔5:16تا 14
''اور جِس طرح مُوسیٰ نے سانپ کو بیابان میں بُلند کِیا، اسی طرح ضرُور ہے کہ اِبنِ انسان بھی بُلند کِیا جائے، تا کہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو، بل کہ ہمیشہ کی زِندگی پائے''۔
مُقدّس یوحنّا۔۔۔۔۔۔14:3، 15
کِیڑا نہ لگنے والی لکڑی سے بنا عہد کا بکسا اور رحم گاہ۔۔۔۔۔۔
''اور وُہ سَنَط کی لکڑی کا ایک صندُوق بنائیں جِس کی لمبائی اڑھائی ہاتھ اور چوڑائی ڈیڑھ ہاتھ اور اُونچائی ڈیڑھ ہاتھ ہو۔ اور تُو اُس کو اندر اور باہر سے خالص سونے سے مَڑھ اور اس کے اُوپر سونے کا کلس اس کے گردا گرد بنا۔ اور تو اُس کے لیے سونے کے چار حلقے ڈھال کر چاروں کونوں پر لگا۔ دو حلقے ایک طرف اور دو حلقے دُوسری طرف۔ اور تُو سَنَط کی لکڑی کی دو چوبیں بنا اور ان کو سونے سے مڑھ اور دونوں چوبیں حلقوں میں ہمیشہ رہیں اور کبھی ان سے نکالی نہ جائیں، اور جو شہادت مَیں تُجھے دُوں گا، اُس صندُوق میں رکھ۔
اور تُو خالص سونے کا ایک رحم گاہ بنا جِس کی لمبائی اڑھائی ہاتھ اور چوڑائی ڈیڑھ ہاتھ ہو اور تُو گھڑے ہوئے سونے کے دو کرّوبی رحم گاہ کے دونوں طرف بنا۔ ایک کرّوبی ایک طرف اور ایک کرّوبی دُوسری طرف رحم گاہ کے بنا۔ اور دونوں سروں کے کرّوبیوں کو ایک ہی ٹکڑے سے بنا اور دونوں کرّوبی اُوپر کی طرف پر پھیلائے ہُوئے ہوں کہ دونوں پروں سے رحم گاہ ڈھنپ جائے اور دونوں آمنے سامنے ہو کر رحم گاہ کی طرف دیکھیں اور وُہ شہادت جو مَیں تُجھے دُوں گا صندُوق میں رکھ۔
پس وہاں پر مَیں تُجھ سے مِلوں گا اور رحم گاہ کے اُوپر سے کرّوبیوں کے درمیان سے جو صندُوقِ شہادت کے اُوپر ہوں گے اُن سب حکموںکی بابت جو بنی اسرائیل کے لیے ہوں گے، مَیں تُجھ سے بات چیت کروں گا''۔
خُرُوج۔۔۔۔۔۔10:25 تا 22
''اور الہام گاہ کے اندر اُس نے زیتون کی لکڑی کے دو کرّوبی بنائے۔ ہر ایک کی اُونچائی دس ہاتھ تھی اور ہر ایک کرّوبی کا ایک پر پانچ ہاتھ اور دُوسرا پر پانچ ہاتھ تھا یعنی ایک پر کے کنارے سے لے کر دُوسرے پر کے کنارے تک دس ہاتھ ہُوئے۔ اور دونوں کرّوبیوں کا ایک ہی اندازہ تھا۔ یعنی ایک کرّوبی کی اُونچائی دس ہاتھ اور اتنی ہی دُوسرے کی تھی۔ اور دونوں کرّوبیوں کو اندرُونی کمرے کے بیچ میں رکّھا اور دونوں کرّوبیوںکے پر پھیلے ہوئے تھے کہ ایک کاپر ایک دیوار کو اور دُوسرے کرّوبی کا پر دُوسری دیوار کو چھُوتا تھا۔ اور دونوں کے پر گھر کے درمیان مِلے ہوئے تھے۔ اور کرّوبیوں کو سونے سے مڑھا''۔
1۔ ملوک۔۔۔۔۔۔23:6تا 28
''اور اُس نے ڈھالا ہُوا گول بُحیرہ بنایا۔ اس کا قطر کنارے سے کنارے تک دس ہاتھ تھا۔ اس کی اُونچائی پانچ ہاتھ تھی اور اس کا محیط تیس ہاتھ کے دھاگے کا تھا۔ اور اُس کے کنارے کے نیچے گردا گرد گانٹھیں بنائیں۔ ہر ایک ہاتھ میں دَس۔ وُہ دو قطاروں میں تمام بُحیرہ کو گھیرتی تھیں۔ اس کے ڈھالتے وقت گانٹھیں بھی ڈھال کی گئی تھیں اور اُس کو بارہ بَیلوں پر رکّھا۔ ان میں سے تین کا مُنہ شمال کی طرف اور تین کا غرب کی طرف اور تین کا جنُوب کی طرف اور تین کا شرق کی طرف تھا۔ اور بحیرہ ان کے اُوپر تھا۔ اور اُن کے پچھلے حصّے اندر کی طرف کو تھے۔ اس کی موٹائی بالشت بھر کی اور اُس کا کنارا پیالے کے کنارے کی طرح سوسن کے پھُول کی طرح تھا اور اس میں دو ہزار بَت کی گُنجایش تھی''۔
1۔ ملوک۔۔۔۔۔۔23:7تا 26
2131۔۔۔۔۔۔ متشکّل و مجسّم کلمہ کے سِرِّ اقدس کو اپنی مُستند کارروائی کی بُنیاد بناتے ہُوئے نقایہ میں منعقدہ ساتویں اقومانی کونسل (787) نے رُوحانی شبیہات اور مذہبی مُورتیوں، مجسّموں کے بَیریوں کے خیالات و عقیدے کی نفی کرتے ہُوئے مُقدّس مجسّموں کی تعظیم و تکریم لازمی قرار دے دی۔ پاک خُداوند یسُّوع المسیح کے مجسّمہ مُبارک بل کہ اس کی والدہ محترمہ و مُقدّسہ، اقدس ہستیوں (Saints)کے علاوہ فرشتوں کی شبیہوں اور مجسمّوں کو بھی قابلِ عقیدت و احترام قرار دیا۔ کلمہ متجسّم بنتے ہی مُقدّس ابنِ خُدا نے شبیہات کی نئی اکانومی متعارف کروا دی۔ الٰہی سلیقے کے ساتھ یہ کفایت شعاری، کیا خُوب کفایت شعاری ہے! یہ بجاے خُود ایک عقیدہ ہے۔
2132۔۔۔۔۔۔ کندہ کیے ہُوئے نُقُوش، تراشیدہ مجسّمے، مصوّرانہ شبیہات، گھڑے ہُوئے مثالی پیکر جِن کی مسیحی قوم تعظیم و تکریم کرتی ہے اور پہلے پہلے فرمانِ الٰہی کہ جِس میں اصنام تراشی کو ممنُوع قرار دیا گیا تھا، اس کے برخلاف ہرگِز عمل پیرا نہیں۔ بِلا شُبہ'' کِسی خیالی عکس کو دی جانے والی تعظیم، اصل صاحبِ شباہت کو ہی دی گئی تعظیم ہوتی ہے''۔(سینٹ باصِل، دی سپیروتو سانکتو (روح الحق) 18اور 45) اور ''جو کوئی تصویر یا مُورتی کا ادب واحترام کرتا ہے در اصل وُہ اُس سبق کا احترام بجا لا رہا ہوتا ہے جِس کی صُورت مصوّر کی گئی ہو یا اُس کی شبیہ مجسّمے میں اُتاری گئی ہو''۔ (کونسل آف نقائیہ II:ڈی ایس 601؛ ویٹی کن کونسل II، کلیسیا 67)۔ کِسی بھی مُقدّس تمثال کو جو تقدیس دی گئی ہے وُہ صد ادب و احترام تکریم و تعظیم ہے نہ کہ وُہ سجدہ ہے یا پرستش یا خُداوند واحدلا شریک کے علاوہ کِسی کی تمجید''۔
لائقِ عبادت بس وُہی ایک ذات ہے۔۔۔۔۔۔ خُداے لم یزال، واحد، احد۔ بے شک، بے شک، بے شک!
از رُوے مذہب یہ کہِیں تلقین نہیں کی گئی کہ مجسّموں اور تصویروں ہی کی عبادت شُرُوع کر دی جائے۔ یہ تو بس چیزیں ہیں، تصوُّر باندھنے کا ایک ٹُول۔ جِن میں متجسّد خُدا پاک کا عکس جھلکتا ہے جو ہمارا دھیان، ہماری توجُّہ، گیان و ایقان اس اصل ذاتِ پاک کی طرف مرکوز کروا دیتا ہے۔ اس اُبھاری گئی شبیہ کو دیکھ کر یہ تحریک نہیں پیدا ہوتی کہ بندہ اسے ہی اصل سمجھ لے جیسے ابھی اس میں جان پڑ جائے گی۔ نہیں نہیں۔ یہ لوازمات قِبلہ نہیں، قِبلہ نُما ہیں۔ یہ تو قریباً وُہی بات ہے۔۔۔۔۔۔
جی چاہتا ہے قدرتِ صانع پہ ہُوں نثار
تُجھ کو بٹھا کے سامنے یادِ خُدا کروں
یہ مجسّمے منزل نہیں، منزل کے لیے سمت نُما پتھّر ہیں۔ منزل کی طرف اِشارہ کرنے کا نشان ہیں۔ اِسی لیے ہم ان کی قدر کرتے ہیں، اِنھیں تعظیم دیتے ہیں۔
یہ الگ بات کہ یہاں پر حوالہ ہے امیج کا، اِس سے مُراد القیونہ اور مجسّمے ہی ہیں۔