:سوال نمبر110
۔مقدس متی کی انجیل پاک، باب 10، آیت 34میں ارشاد ہوا ہے:
یہ مت سمجھو کہ مَیں زمین پر صلح کروانے آیا ہوں۔ صلح کروانے نہیں بل کہ تلوار چلوانے آیا ہوں۔
براہِ کرم تفسیر سے مستفید فرمائیں۔
جواب:۔
اور شمعون نے اُن کے لیے برکت چاہی اور اُس کی ماں مریم سے کہا: دیکھ یہ اسرائیل میں بہتیروں کے گِرنے اور اُٹھنے کے لیے اور ایسا نشان ہونے کے لیے مقرر کِیا گیا ہے جس کے خلاف کہا جائے۔۔۔۔۔۔
مقدس لوقا۔۔۔۔۔۔34:2
دیکھیے یہاں برگزیدہ بندے شمعون نے پیشینگوئی کی ہے کہ خُداوند اقدس یسوع مسیح خود ایک گناہ ہے جس کی مخالفت کی جائے گی۔ مراد کیا ہے،مراد یہ ہے کہ رسالتِ مسیح کے ذریعے انسانیت کے لیے اسے تاریکیوں سے نکالنے کی خاطر وہ چراغِ راہ بن کر آیا تھا، معاندت و مخاصمت اور ظلم و عقوبت سے اس کا زندگی بھر سامنا رہا اور خاص کر وہ بھی اپنوں کے ہاتھوں،زیادہ دکھ ہی اپنوں سے ملے
دیکھا جو تیر کھا کے کمیں گاہ کی طرف
اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہو گئی
اس کی کوئی ایسی خواہش نہ تھی کہ نفاق، ناچاکی اور پھُوٹ کو ہوا دیتا، اس کے باوجود اسے صدیوں سے رائج نزاع، علیحدگی اور نااتفاقی نیز خصومت و عداوت والی سماج کا حصہ بن کے رہنا پڑا جس سے گریز ناممکن تھا۔ سکّہء رائج الوقت نے ہی چلنا ہوتا ہے، خُدا کے بھیجے ہوؤں، بے شک ان میں اس کا بیٹا بھی شامل ہو اور اس بیٹے میں خُدا خود موجود ہو، ان سب کو دھیرے دھیرے، سہج سہج، معاشرے کی نفسیات کے مطابق اقدام کرکے سکّے بدلنا ہوتے ہیں اور دائمی بندوبست کے تحت بدلنا ہوتے ہیں، اس لیے جن سے مفر نہ ہو، ناگزیر کام کرنے پڑتے ہیں۔ حال آں کہ ایسا ان کی سرشت میں نہیں ہوتا۔ شمعون جو ایک راستباز، خُدا پرست اور پارسا انسان تھا، اس کا ہیکل میں جو حجرہ تھا بقعہء نور بنا اور اس پر روح القدس ظاہر ہوا۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔اور دیکھو! یروشلم میں شمعون نامی ایک آدمی تھا۔ اور وہ راستباز اور دیندار اور اسرائیل کی تسلی کا منتظر تھا اور روح القدس اس پر تھا۔
مقدس لوقا۔۔۔۔۔۔25:2
اس نے، مقدس شمعون نے کنواری ماں مقدسہ مریم سے اس وقت کہا جب اُس نے مقدس بچے کی زیارت کی تھی اور تینوں ہیکل میں تھے کہ۔۔۔۔۔۔
اور شمعون نے اُن کے لیے برکت چاہی اور اُس کی ماں مریم سے کہا: دیکھ! یہ اسرائیل میں بہتیروں کے گِرنے اور اُٹھنے کے لیے اور ایسا نشان ہونے کے لیے مقرر کِیا گیا ہے جس کے خلاف کہا جائے۔ اور تیری اپنی جان کے اندر سے تلوار گذر جائے گی تا کہ بہت سے دِلوں کے خیال کھُل جائیں۔
مقد س لوقا۔۔۔۔۔۔34:2،35
بالفاظِ دیگر، مقدسہ کنواری ماں مریم جو صحیح معانی میں دُخترِ صیہون تھی، خود اس کی ذاتِ بابرکات کِن کِن اذیتوں کے تجربے سے گذری، ایسی ہی بل کہ یہی اس کی قوم، عوام الناس کی بھی راہِ منزل تھی۔ وہ خود اور اس کے ساتھ اس کا مقدس بیٹا اس مرکزی حیثیت کے اس مسئلے کے رو برو جمے رہے جو مسئلہ اقوالِ متناقض اور متضاد حقائق کا مساویانہ اظہار تھا، یہی وہ مقام ہے جہاں سچے جذبوں کے ساتھ اور دِل کی گہرائیوں سے اپنی وفاداری، اتباع و اطاعت کا اعلان کرنا پڑتا ہے، دونوں میں سے ایک صورت میں۔۔۔۔۔۔ یا حمایتِ خُداوند یسوع پاک، یا مخالفتِ مقدس خُداوند یسوع مسیح میں۔ تلوار اسی کی علامت ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔