German
English
Turkish
French
Italian
Spanish
Russian
Indonesian
Urdu
Arabic
Persian

:سوال نمبر105

۔سوال نمبر94کے جواب میں آپ نے فرمایا:

The biblical writers also included myths from others in their books or even devised some themselves.

مگر۔۔۔۔۔۔ آپ کا فرمانا تو بجا نہیں رہا کیوں کہ آپ کے اس کہے کی تو مقدس اناجیل میں تردید کی گئی ہے۔مثلاً:

 

کیوں کہ ہم نے تمھیں فیلسُوفی کی کہانیوں کا پیچھا کر کے نہیں بل کہ آپ اُس کی عظمت دیکھنے والے ہو کر اپنے خُداوند یسوع مسیح کی قدرت اور ظہور کی خبر دی تھی۔

2۔ از پطرس اقدس۔۔۔۔۔۔16:1

جواب:۔اپنے دوسرے خط میں مقدس پطرس نے لکھا ہے:

کیوں کہ ہم نے تمھیں فیلسوفی کی کہانیوں کا پیچھا کر کے نہیں بل کہ آپ اس کی عظمت دیکھنے والے ہو کر اپنے خُداوند یسوع مسیح کی قدرت اور ظہور کی خبر دی تھی،
کیوں کہ اس نے خد اباپ سے اُس وقت عزت اور بزرگی پائی جس وقت نہایت بڑے جلال سے اس کو ایسی آواز آئی کہ ''یہ میرا بیٹا ہے، المحبوب، جس سے مَیں خوش ہُوں''۔ اور جب ہم اس کے ساتھ مقدس پہاڑ پر تھے تو یہی آواز آسمان سے آتی ہوئی ہم ہی نے سُنی تھی۔ اور ہمارے پا س نبیوں کا وہ کلام ہے جو زیادہ قائم ہے۔ اور تم اچھّا کرتے ہو جو اُ س پر نظر کرتے ہو کیوں کہ وہ ایک چراغ ہے جو تاریک جگہ میں روشنی بخشتا ہے جب تک پَو نہ پھٹے اور صبح کا ستارہ تمھارے دِلوں میں طلوع نہ ہو۔

2۔ مقدس پطرس۔۔۔۔۔۔16:1تا19

غناسطیّت یعنی گیان دھیان کے، عرفانیت کے قائل لوگ جن کا نظریہ ہوتا ہے کہ۔۔۔۔۔۔ 

ہم ایسے بندگانِ حق کے لیے
اگر رسول نہ آتے تو صبح کافی تھی

وہ مانتے ہیں کہ کائنات الوہیت کے جلووں یا قوت و قدرت کے مظاہر کی تخلیق ہے۔ یہی وہ لوگ تھے جو اُس دور میں ابتدائی بزرگوں یعنی یہود کے اسلاف کی تاریخ کے بارے میں اور پرانے عہد نامہ کے سُورماؤں اور سرخیلوں کے ضمن میں جو یہودی سوچ اور فکر تھا اُسے عام کرتے پھرے اور مسیحی عقائد کے خلاف، بدعتوں کے سہارے المسیح کی واپسی کے بارے میں بھی من مانی قیاس آرائیوں کو ہَوَا دینے میں لگے رہے:

۔۔۔۔۔۔اور کہیں گے کہ اُس کے آنے کا وعدہ کہاں گیا؟ کیوں کہ جب سے باپ دادا سوئے ہیںجیسا تکوین کی ابتدا میں تھا ویسا ہی اب تک ہے۔ وہ اِس بات کو جان بُوجھ کر فراموش کرتے ہیں کہ افلاک مُدّتِ مدید سے ہیں اور کہ زمین خُدا کے کلام سے پانی میں سے اور پانی کے ذریعے سے بنی۔

2۔ پطرس اقدس۔۔۔۔۔۔5,4:3

اور۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔اور اُن کہانیوں اور لا انتہا نسب ناموں پر لحاظ نہ کریں جو مباحثہ کا باعث ہوتے ہیں نہ کہ اُس تربیتِ الٰہی کا جو ایمان پر مبنی ہے۔

1۔ تیموتاؤس کے نام۔۔۔۔۔۔4:1

اے تیموتاؤس! امانت کی نگہبانی کر اور بیہودہ خالی آوازوں اور اُس علم کے اختلافوں سے مُنہ پھیر لے جسے علم کہنا ہی غلط ہے۔

1۔ تیموتاؤس کے نام۔۔۔۔۔۔20:6

مقدس پطرس اکیلا نہ تھا، دو اور رسول اس کے ہمراہ تھے جن کی گواہی بھی تھی کشف و الہام پر، اس لیے وہ اپنے اس اعلانِ عام میں حق بجانب تھے جو اُنھوں نے پاک خُداوند یسوع مسیح کی تبدیلیِ صورت کی حقیقت کی صداقت کے بارے میں کر رکھا تھا۔ (تبدیلیِ شکل یسوع پاک کا یادگار تیوہار ہر سال 6اگست کو منایا جاتا ہے اور عیدِ معجزئہ تبدیلیِ ہیئتِ مسیح کہلاتا ہے)۔ تبدیلیِ صورت پر کلامِ مقدس میں کہا گیا ہے:

اور چھے دن کے بعد یسوع مسیح پطرس اور یعقوب اور ا س کے بھائی یوحنّا کو ساتھ لے کر اُنھیں ایک اونچے پہاڑ پر الگ لے گیا۔ اور ان کے سامنے اس کی صورت بدل گئی اور اس کا چہرہ سورج کے مانند چمکا۔ اور اس کی پوشاک نور کے مانند سفید ہو گئی اور دیکھو، موسیٰ اور الیاس اس کے ساتھ باتیں کرتے ہوئے اُنھیں دِکھائی دیے۔ تب پطرس نے یسوع سے مخاطب ہو کر کہا ۔۔۔۔۔۔ اے خُداوند! ہمارا یہاں رہنا اچھا ہے۔ اگر تیری مرضی ہو تو مَیں یہاں تین ڈیرے بناؤں۔ ایک تیرے لیے اور ایک موسیٰ کے لیے اور ایک الیاس کے لیے۔ وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ دیکھو، ایک نورانی بادل نے اُن پر سایہ کر لیا اور دیکھو اُس بادل میں سے ایک آواز آئی ۔۔۔۔۔۔ یہ میرا بیٹا ہے، المحبوب، جس سے مَیں خوش ہُوں اس کی سُنو! شاگرد یہ سُن کر مُنہ کے بل گرے اور نہایت ڈر گئے۔ تب یسوع نے پاس آ کر اُنھیں چھُوا اور کہا۔۔۔۔۔۔ اُٹھو! اور مت ڈرو! جب اُنھوں نے اپنی آنکھوں اُٹھائیں تو یسوع کے سِوا اور کِسی کو نہ دیکھا۔

مقدس متی۔۔۔۔۔۔1:17تا8

For we did not follow cleverly devised myths when we made known to you the power and coming of our Lord Jesus Christ, but we had been eyewitnesses of his majesty. For he received honour and glory from God the Father when that voice was conveyed to him by the Majestic Glory, saying, 'This is my son, my Beloved, with whom I am well pleased.' We ourselves heard this voice come from heaven, while we were with him on the holy mountain. So we have the prophetic message more fully confirmed. You will do well to be attentive to this as to a lamp shining in a dark place, until the day dawns and the morning star rises in your hearts.

2.Pet۔۔۔۔۔۔ 1:16 to19

یہ تو لازمی بات ہے کہ سوال نمبر94کے جواب میں ہمارا یہ مطلب ہر گز نہیں تھا کہ جو ہمارے پلے باندھ دیا گیا ہے۔ ہم کیسے کہہ سکتے ہیں کہ بائبل مقد س کی کتابیں من پسند خیال آرائیوں کا مرقّع ہیںا ور بنیادی طور پر وہ دھڑلّے سے گھڑ لی گئی کہانیوں سے بھری پڑی ہیں۔ آپ سے قیاس قائم کرنے میں بس تھوڑی چُوک ہو گئی۔ کیوں کہ ہم نے جو کہا ا س ہماری مُراد یہی تھی کہ ان مقدس کتابوں کے جو مختلف مصنّفین تھے بعض مواقع پر افسانوی واقعات و شخصیات کا ذِکر کر کے جو کہ ہوتی بھی حسبِ حال تھیں اپنا مطمحِ نظر بہتر طور پر واضح کر لیتے تھے۔ یوں ایسی کہانیوں اور افسانوی کرداروں کے ذریعے اس امر کی دلالت ہو جاتی تھی کہ تصدیق، جو کہا گیا ہے سچ ہے اور تصدیق، جو لکھا گیا ہے قابلِ اعتماد ہے۔ حق بات تو وہی ہے جس کو مرکزی حیثیت حاصل ہے اور وہ اصل موضوع ہے، یہ کہانیاں قصے تو فقط مثالیں ہیں جنھیں پیش کر کے اصل نقطے کو واضح کِیا گیا ہے، اور اپنی بات کے اثر کو تقویت پہنچائی گئی ہے کیوں کہ ان مثالوں نے خود مصنّفین کو بہت متاثر کیا تھا۔


Contact us

J. Prof. Dr. T. Specker,
Prof. Dr. Christian W. Troll,

Kolleg Sankt Georgen
Offenbacher Landstr. 224
D-60599 Frankfurt
Mail: fragen[ät]antwortenanmuslime.com

More about the authors?