German
English
Turkish
French
Italian
Spanish
Russian
Indonesian
Urdu
Arabic
Persian

:سُوال نمبر72

اگر آپ حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کی والدہ محترمہ سے دُعا کرتے ہیں اور اُن کی پرستش کرتے ہیں، تو کیا یہ عمل اللہ تعالیٰ کے ساتھ کِسی کو شریک ٹھہرانا نہیں کہلائے گا؟

 

جواب:۔ اِن دونوں سُوالوں کے جواب کے دوران، انہی سے متعلّقہ دیگر چند سُوالات کے جوابات بھی مَیں اپنی تصریح میں شامل کر لُوں گا تا کہ یہ مضمُون کُھل کر سامنے آجائے۔ مثلاً 

1) بائبل مُقدّس میں پاک ماں مریم کے بارے میں جو کُچھ تحریر ہے، خُصُوصاً۔

2)مُقدّسہ مریم کے لیے یہ عقیدہ کہ وُہ خُدا کی ماں ہے۔

اور آخِر میں

3) پاک ماں مریم کے بارے مادر کلیسیا کا نیا اُصُولِ ایمان۔

1۔بائبل مُقدّس میں ماں مریم کاذِکرِ پاک

انجیلِ مُقدّس میں فوکس مُقدّس خُداوند یسُّوع مسیح کی ذاتِ اقدس پر ہے نہ کہ پاک کنواری ماں مریم پر، لیکن پاک خُداوند کی ماں تو وہ ہے ہی نا، اِس لیے اُس کے بارے میں بھی آیاتِ مُبارکہ موجُود ہیں جو کلامِ اقدس کا حصّہ ہیں۔ اس میں اس کی سوانح عُمری نہیں دی گئی، نہ نا۔ بائبل مُقدّس کے مضامین کا اپنا ایک اندا زہے، مُقدّسہ مریم کے بارے میں مُقدّس بائبل کے انداز میں بہُت کُچھ بیان کِیا گیا ہے۔ خُدا کے بندوں کی اُخروی نجات کے ضمن میں اُس کے انتہائی اہم کِردار کو روشنی میں لایا گیا ہے۔ یہ تو انسانیت پر اُس کی مادرانہ شفقت کا اِظہار ہے۔ قادرِ مطلق کی قُدرت، طاقت، اختیار، کارسازی، مُستجابُ الدُّعا ہونے کی صفت، اُس کے احسانات، نامُمکنات کو مُمکنات میں لے آنے کی باتیں جِن کا اِظہار پاک کنواری ماں کی زِندگی کی مثالوں سے سامنے آیا، حال آں کہ ایسی صفات کی صداقت پر عہد نامہء قدیم بھی ثقہ گواہ کی حیثیت رکھتا ہے مگر مُقدّسہ کی تصدیق اپنی جگہ مُسَلَّم ہے۔ مطلب یہ کہ:

خواتین اور خلقتِ خُدا کا بچاو

خواتین آدمیوں کے لیے راہِ نجات، سببِ بخشش بھی ہیں۔ بعض معزّز خواتین تو ایسی بھی گذری ہیں جو بڑی نیک، بُلند حوصلہ، بہادُر خواتین تھیں۔ مثلاً مُقدّسہ دِبورہ جو لفّیدوت کی بیوی تھی، نبیّہ، بنی اسرائیل پر قاضیہ تعیُّنات ہُوئی۔ ایک اور خاتُون تھی، مُقدّسہ مریم کی علامت، دِین دار بہادُر یہُودی بی بی یہُودیت جو مراری کی بیٹی اور مَنَسّے کی بیوہ تھی، اپنی کمر پر ٹاٹ پہنتی اور ماسواے سَبتوں اور نئے چاندوں اور اسرائیل کے گھرانے کی عیدوں کے اپنی زِندگی کے تمام دِنوں میں روزہ رکھتی تھی۔ تمام لوگوں میں وُہ مُعزّز تھی کیوں کہ وُہ خُدا سے بہُت ڈرتی تھی اور کوئی اُس کے خلاف بُری بات نہیں کہتا تھا۔ یہ وُہی خاتُونِ محترم ہے جِس نے اپنی قوم کی آزادی کی خاطر جان جوکھوں میں ڈال کر الیفانا کوتنِ تنہا قتل کر دیا تھا۔ اسی طرح ایک او ریہُودی خُدا پرست خاتُون استِیر مُلکِ فارس کی ملکہ بنی۔ یہُودیت کی طرح استیر بھی خاتُونِ مُبارک مُقدّسہ مریم کی علامت سمجھی جاتی ہے۔

اُن عظیم ماؤں کو بھی ذِہن میں لائیے جنھوں نے دُنیا بل کہ کائنات کی عظیم ترین ہستیوں کو جنم دیا، مثلاً سارہ ابراہیم کی دُوسری بیوی اور رِفِقہ جو ابراہیم کے بھائی ناحور کی بیوی مَلک کے بیٹے بتوئیل کی بیٹی تھی، اور پھر حنّہ جو القانہ کی بیوی اور نبی سموئیل کی ماں تھی جو ربّ الافواج کی رعایت میں تھا۔ مُقدّسہ کنواری ماں مریم کی شان میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ وُہ بائبل مُقدّس کی تاریخی ترتیب سے متواتر تسلسُل والی لڑی کا نکتہء اوج تھی۔ اس نے مسیحاے کائنات کو جنم دیا جو جلال والے خُدا کا مُقدّس بیٹا ہے۔ مُقدّسہ مریم اپنے دادا پر دادا (ابراہیم!) کے مذہب پر پُوری اُتری، وُہ صحیح دُخترِصیہو ن تھی، خُدا کی خلقت کی مُجسّم نمایندہ! مُقدّسہ مریم کا گِیت جو کلیسیائی عبادت میں مترنّم الاپا جاتا ہے، اس میں پاک ماں نے اپنے آپ کو اسرائیل کی تاریخ کا اٹُوٹ انگ بتایا ہے۔ اس نغمہ میں جو کُچھ اُ س نے کہا ہے ایک شانِ پیغمبرانہ سے کہا ہے۔ یہاں مَیں مُقدّس لُوقا کی انجیلِ پاک سے حوالہ دُوں گا: 

لوقا:1:55-46 

''۔۔۔۔۔۔ میری جان خُداوند کی بڑائی کرتی ہے۔

اور میری رُوح میرے نجات دینے والے خُدا سے خُوش ہُوئی۔

کیوں کہ اُس نے اپنی بندی کی پست حالی پر نظر کی۔

اِس لیے دیکھ! اب سے لے کر ہر زمانے کے لوگ مُجھ کو مُبارک کہیں گے

کیوں کہ القادر نے میرے لیے بڑے بڑے کام کیے ہیں۔ 

اور اُس کا نام قُدُّوس ہے۔

اور اُس کی رحمت اُن پر جو اُس سے ڈرتے ہیں۔

پُشت در پُشت رہتی ہے۔

اُس نے اپنے بازُو سے زور دِکھایا

اور اُن کو جو دِل کے قیاس سے مغرُور ہیں، پراگندہ کر دیا۔

اُس نے قُدرت والوں کو تخت سے گِرا دیا۔

اور پست حالوں کو بُلند کِیا۔

اُس نے بھُوکوں کو اچھّی چیزوں سے سیر کِیا۔

اور دولتمندوں کو خالی ہاتھ سے لوٹا دیا۔

اُس نے اپنے بندے اسرائیل کی دستگیری کی

تاکہ اُس رحمت کو یاد فرمائے

جو ابراہیم اور اُس کی نسل پر ابد تک جاری رہے گی،

جیسا اُس نے ہمارے باپ دادا سے کہہ دیا تھا''۔

مُقدّس لُوقا۔۔۔۔۔۔46:1سے 55تک

(اب سے لے کر ہر زمانے کے لوگ مُجھ کو مُبارک کہیں گے'' مُقدّس ماں نے یہ مصرع نبُوّت سے کہا اور اُس کی نبُوّت کاتھولک کلیسیا میں پُوری ہُوئی ہے۔ اِس لیے شُرُوع سے آج کے دِن تک سب ایمان دار لوگ پاک ماں مریم کو روز بروز فرشتے اور الِیفا بات کے ساتھ سلام کرتے اور آداب بجا لاتے ہیں)۔

اگلے وقتوں کے بڑے بڑے پیغمبروں کی طرح اُس نے کہا: 

جلال والے خُدا کے لیے ہے سب حمد و ستایش۔۔۔۔۔۔ دُنیاوی شان و شوکت، طاقت سب اُس کے حُضُور ہیچ ہیں۔۔۔۔۔۔ سطوت و دولتِ دُنیا کی اُس کی بارگاہ میں کوئی حیثیت ہی نہیں۔
مُقدّسہ کنواری ماں مریم نے انہی اُصُولوں کو اپنی زِندگی کا اوڑھنا بچھونا بنائے رکّھا۔ وُہ اپنے باخُدا بیٹے کے لیے حیات رہی۔ جب مُقدّس بیٹے پر فیروزمندی و کامرانیوں کا سنہری دور تھا، پاک ماں پسِ پردہ رہی لیکن دُکھ، تکلیف، مُصِیبت و اِبتلا کے زمانے میں پاک ماں پگ پگ ماری ماری اپنے بیٹے کے ساتھ رہی، صلِیب کھینچنے، مصلُوب ہونے کا دُکھ مُقدّس خُداوند یسُّوع مسیح نے سہا، ٹِیسیں پاک ماں کے اُٹھتی رہیں۔ تلاشِ حق اور دریافتِ حق کے دوران، منزل کی یافت تک وُہ ثابت قدم رہی، اور گُذرے وقتوں کی یاد اُس نے اپنے سینے میں سمیٹے رکّھی، تا کہ غور کرتی رہے، تسلّی و تشفّی ہوتی رہے۔۔۔۔۔۔ اور پیچھا کرتی مایُوسی و بے یقینی کا رد ہوتا رہے۔

''پر مریم اِن سب باتوں کو حفظ کر کے اُن پر اپنے دِل میں غور کرتی رہی''۔

مُقدّس لُوقا۔۔۔۔۔۔19:2 

مُقدّسہ مریم وُہ ماں تھی جِس نے دردِ زہ سے لے کر مُقدّس بیٹے کو اپنی آنکھوں کے سامنے مصلُوب کیے جانے کا کرب سہا۔۔۔۔۔۔ 

عالمِ بالا پر خُدا کی تمجید ہو

اور

زمین پر نیک ارادے کے آدمیوں کے لیے امن!

آمین! 

کنواری ماں مُقدّسہ مریم کی تمام محبّت و عقیدت ہستیِ خُدا تعالیٰ کے لیے وقف رہی

بِلا خوفِ تردید کہا جا سکتا ہے کہ عام فہم و اِدراک سے بالا عظیم دعوت جو اُسے دی گئی اُسی کی تکمیل و پابندی میں اُس نے اپنی زِندگی کا پَل پَل قُربان کر دیا۔ اِسی لیے وہ کنواری ہی رہی۔ وُہ بس خُدا کی باندی ہی رہنے پر قانع و مسرُور رہی۔ یہی اُس کا خُدا شان والے سے وعدہ تھا، سو اُس نے نِبھا دِکھایا۔

''اور مریم نے کہا، دیکھ مَیں خُداوند کی بندی ہُوں

میرے لیے تیرے قول کے موافق ہو۔

تب فرشتہ اُس کے پاس سے چلا گیا''۔

مُقدّس لُوقا۔۔۔۔۔۔38:1 

بائبل مُقدّس میں جس اہتمام سے پاک کنواری ماں مریم کا ذِکر کِیا گیا ہے، اس کی اِجمالاً جو تعلیم ''پروٹسٹنٹ بالغوں کے لیے مسیحی تعلیم کی کتاب'' میں دی گئی ہے، وُہ کُچھ یُوں ہے: 

خُدا کے کلمہ کو وُہ توجُّہ، مثالی انہماک اور عقیدت سے سُنتی، قُبُول کرتی اور اس پر عمل کرتی رہی۔ وہ اپنے آقا و مولیٰ کی بارگاہ میں موجُود ہر گھڑی، ہر لحظہ کی باندی تھی، طاعت شعار و تابع فرماں تھی۔ وُہ خُدا کی پسندیدہ، لاڈلے، محبُوب لوگوں میں سے تھی۔ اپنے تئیں کُچھ بھی نہ تھی، پر خُدا کی چارہ سازی سے ایک عالَم کے لیے سب کُچھ۔ مُقدّسہ مریم خُداوند قُدُّوس کی مُنتخب، برگزیدہ ہستی تھی جِس کا عکس نسلِ انسانی کے اُن مہاتماؤں میں نُمایاں تھا جنھوں نے اپنا مافی الضّمیر، دِل و دماغ، خُدا کی بارگاہ میں عیاں کر دیا تھا۔ اور اس کی نعمتوں، فضل اور انعامات کے مُتمنّی رہتے ہیں اور وُہ خُود مومن مسیحیوں کے لیے مثالی حیثیت رکھتے ہیں جو مِن حیث القوم اُنھیں اپنا آئیڈیل اور اوتار سمجھنے لگتے ہیں۔ اور کلیسیا رُوحُ القُدُس میں ہمیشہ ان مومنین کے لیے پاک خُداوند کی برکتوں، فضل اور عنایات کی سُوالی رہتی ہے۔

انجیلِ مُقدّس میں پاک ماں کنواری مریم کا بڑا مقام ہے، اُس کے ذِکر کے بغیر بڑی کمی محسُوس ہوتی اور الٰہی نجات کے خاص فضل اور انسانوں کے درمیان خلیج سی حائل دِکھائی دیتی جسے مُقدّسہ ماں کی مادرانہ شفقت والی ناو ہی عبُور کروا سکتی تھی۔

پس یُوں یہ بات سمجھ آجانے میں کوئی سُقم نہِیں رہتا کہ مسیحیّت میں کنواری ماں مریم مُقدّسہ کا اِس قدر احترام کیوں روا رکّھا جاتا ہے۔ ہمارا خُدا، بس وُہی واحد، و احد خُدا ہے جو ہمیں مُکتی دان کرے گا۔ پاک خُداوند یسُّوع مسیح میں اور اسی کے توسّط سے مُکتی ملے گی، وُہ مُکتی داتا ہے۔ یہی بات کتنی اہم ہے، اس کے اِبلاغ سے آپ مستفیض ہو لیے نا؟ اِس کی اہمیت کو اپنے ذِہن میں جگہ دے لی نا؟ پِھر تو یہ حقیقت روشن ہو گئی ہو گی کہ وُہ مُقدّس خاتُون ہی تھی جِس نے امان اور نجات تک ہماری رسائی مُمکن بنائی۔ وُہی خاتُونِ عفیفہ جِس نے فرشتے سے کہہ دیا تھا کہ ٹھِیک ہے، دُرست، مَیں اِس کے لیے تیّار ہُوں اگر خُدا کی یہی مرضی ہے۔ مَیں راضی بہ رضاے الٰہی ہُوں۔ یُوں وُہ ہمارے نجات دہندہ کی ماں بن گئی اور پُوری انسانیت کی مُخلصی ہو گئی! سبھی انسان اُس کے احسانمند اور شُکر گُزار بندے بن گئے۔

2۔مُقدّسہ مریم۔۔۔۔۔۔ مادرِ خُدا

ہمارا پُختہ عقیدہ ہے کہ اُس نے مُبارک ماں کنواری مریم مُقدّسہ کی کوکھ سے جنم لیا۔ اِس باب میں بائبل مُقدّس کی جو تصدِیق ہے اسی کا خُلاصہ ہے یہ کرسمس کی کہانی، تصویروں کی زبانی، ذرا ذِہن میں لائیے کہ مُقدّسہ مریم یسُّوع پاک کو پیٹ میں لیے لیے پھرتی ہے،اُس کا نُورانی بچّہ، دُوسری ماؤں کی طرح وُہ بھی اپنے بچّے کو مہینوں اُٹھائے اُٹھائے پھری۔ اور پِھر ایک مُبارک دِن ہمارے پاک خُداوند کا ہمارے لیے تقدیس بھرا جنم وقُوع پذیر ہُوا۔ وُہ مُقدّس خُداوند خُدا کی ماں ہے جس کے بطن سے وُہ پیدا ہُوا اور یہ کوئی عام سی بات نہِیں، خُدا تولّد ہونا عظیم ترین کرشمہ ہے، بہُت ہی بڑی خبر ہے۔ خُدا کا بیٹا رحمِ مادر میں آیا ہی تب جب مُقدّسہ ماں نے اپنے مذہب، اپنے عقیدے میں اُسے قُبُول کِیا اور تبھی وُہ اُس پر ایمان لے آئی۔

پہلے پہل تو مُقدّسہ مریم سٹپٹا ہی گئی،اُس کی سمجھ میں نہ آیا کہ فرشتہ کہہ کیا رہا ہے۔ حُکمِ ربّی سر آنکھوں پر مگر۔۔۔۔۔۔ مگر یہ کیسے مُمکن ہے، کنواری مریم اقدس بولی، مجھے تو کِسی نامحرم نے چھُوا تک نہیں۔ تب فرشتے نے اُسے تسلّی دی۔ رُوحُ القُدُس کی تشریف آوری ہو گی، اُس کا نُزُول ہو گا آپ پر، اس ارفع و اعلیٰ ترین کی قُدرت و کرشمہ سازی سایہ فگن رہے گی آپ پر۔ یہی وُہ مقام ہے جب بائبلِ مُقدّس عہد نامہء قدیم کے الفاظ کا درخشندہ حوالہ دیتے ہُوئے ہمیں یاد دِلاتی ہے، ''خُداوند قُدُّوس نے بنی اسرائیل کی حفاظت کا ذِمّہ خُود اپنے سر لے لیا اور اُن کو بہُت بڑے ایک بادل نے اپنی لپیٹ میں لے لیا اور مسکن پاک میں جا ٹھہرا۔ الفاظِ دیگر میں، بائبل مُقدّس کہتی ہے جنابِ مریم میں ہی خُدا کی سکُونت ہے، خُدا نے ہمیں شرفِ باریابی اُسی کے توسُّط سے بخشا۔ مُقدّسہ کنواری ماں مریم پاک وسیلہ ہے ہمارے لیے۔

اگر آپ مُقدّس متی۔۔۔۔۔۔20:1پہلے باب کی بیسویں آیت سے مستفیض ہو سکیں تو۔۔۔۔۔۔

''وُہ اِن باتوں کے سُوچ ہی میں تھا کہ دیکھو خُداوند کے فرشتے نے اُس پر خواب میں ظاہر ہو کر کہا،اے یُوسُف، داؤد کے بیٹے! اپنی بیوی مریم کو اپنے پاس لے آنے سے مت ڈر کیوں کہ جو اُس کے اندر پیدا کِیا گیا ہے وُہ رُوحُ القُدُس سے ہے''۔

مُقدّس متی۔۔۔۔۔۔20:1 

معلُوم ہُوا کہ مُقدّس رُوحُ الحق سے اُس کے بچّے کی بشارت پُوری ہُوئی اور وُہ حاملہ ہو گئی۔ یہ ہی کلیسیاکی تعلیم ہے کہ مُقدّسہ مریم کے کنواری ہونے کے باوُجُود اُس کے رحم میں بچّہ آگیا حال آں کہ کبھی کِسی مرد سے اُس کا اختلاط ہرگِز نہ ہُوا تھا۔ بعض لوگوں کے ہاں یہ بڑا گمبھیر مسئلہ ہے۔ لیکن جناب ایک قطعی انوکھے ہی طریقے سے خُدا پاک کیوں نہ اپنے ہی قواعد میں مداخلت فرماتا جب کہ اُس کا اپنا بیٹا انسانوں میں انسان بن کر ظاہر ہونے والا تھا۔ دُنیا جانتی ہے کہ یہ مافوق الفطرت جنم تھا کِسی ادراک سے بالا ہستی کا! اور مُقدّسہ مریم کا یُوں بے داغ حمل میں لیا جانا اس امرِ ربّی کی بیّن دلیل ہے کہ خُداوند یسُّوع پاک میں جو شُرُوعات سامنے آنے لگی تھیں وُہ صِرف اور صِرف خُداے ذوالجلال کی الٰہی منصُوبہ سازی کا آغاز تھیں! اللہ اللہ!۔۔۔۔۔۔ 

مُقدّسہ مریم کو اپنے رب پر یقین تھا اِس لیے وُہ راضی بہ رضاے خُداوندی تھی، تبھی نادر واقعات برکتوں کی ریکھا میں وقُوع پذیر ہوتے چلے گئے اپنے آفاقی تسلسُل میں۔ اور بی بی پاک کو خُدا کی ماں ہونے کا بُلند ترین مرتبہ عطا ہُوا۔ 

وہ 431ع کی افِسُوس مجلس کے فیصلے کے مُطابِق اِس لقب سے مُلقّب ہُوئیں اور مارٹن لُوتھر اور تحریکِ اصلاحِ کلیسیا والے دُوسرے مصلحین نے بھی مُقدّسہ مریم کا یہی خطاب اپنائے رکّھا۔ وُہ خُود بھی خُدا تھی اور خُدا نے ہی اُس سے جنم لیا، ایسا نہیں ہے۔ وُہ تو خُود خُدا کی مخلُوق تھی دیگر انسانوں کی طرح۔ اُس سے یسُّوع المسیح پیدا ہُوا جو اپنی اصل میں خُدا ہے اور اپنی ذات میں انسان بھی۔ اگر آپ کا راسخ عقیدہ یہی ہے کہ یسُّوع پاک ابنِ خُدا ہے تو آ پ پر فرض عائد ہوتا ہے کہ مُقدّسہ مریم کی تقدیس کریں بطور خُدا کی امّاں کے۔

یُوں مُقدّسہ ہماری بھی ماں ہُوئیں کیوں کہ ہم مسیحی خُداوند پاک یسُّوع مسیح میں واحد وحید ہیں۔ وُہ مُبارک جسم ہے اور ہم اُس ذات پاک کے اعضاے جسم۔ چُوں کہ مُقدّسہ مریم کی محبّت اپنے بیٹے سے ہے، سر تا پا یسُّوع المسیح سے، تو سراپا میں تو ہم مسیحی بھی آگئے تمام کے تمام۔ گویا وُہی پہلُوٹھی کے بیٹے سے جو محبّت ہے اس میں ہم بھی شریک ہو گئے۔ ہم اُسے پُکار سکتے ہیں کہ وُہ ہماری کارساز ہے، شفِیع ہے، وکِیلہ ہے۔ ہماری اُمِّید، ہماری آس، ہمارا سہارا ہے، آسرا ہے، ہماری ماں ہے، مُقدّسہ ماں مریم! ہم اُس کے حُضُور اپنے سب دُکھڑے رو سکتے ہیں۔ وُہ شفِیق ماں ہے، ہمارے ہر زخمِ جاں کا تیر بہ ہدف مرہم۔ ہم مُقدّس خُداوند یسُّوع مسیح پر واری، ہم اس میں ایک ہیں۔ اُس کی اکائی، اُس کی یکتائی کا حصّہ ہیں۔ ہمیں ایک دُوسرے کی شفاعت پر بھروسا ہے۔ ہم مُلتجی ہوتے ہیں۔۔۔۔۔۔ میرے حق میں دُعا کرو! ہماری یہ پُکار خُدا کی ماں کے حُضُور ہوتی ہے۔ جو قُرب میں ہم سب سے بڑھ کر خُدا بزرگ و برتر کے ہاں مقبُول و عزیز ہے۔ خُدا عظمت و جلال والے کی بارگاہ میں اپنے لیے دُعا کروانا ہم سمجھتے ہیں کہ یہ مُقدّسہ کنواری ماں مریم ہی کو سزاوار ہے، بس وُہی ایسا کرم کر سکتی ہے۔

یقینا ایسا ہی ہے، مُقدّسہ مریم لائقِ عبادت نہیں۔ عبادت کے لائق صِرف خُدا ہے جو قادرِ مُطلق، واحد، احد، معبودِحقیقی ہے۔ ہمارا، آپ کا، سب کا۔ لیکن ہم اپنی دُعاؤں میں مُقدّسہ مریم کو پُکارنے میں حق بجانب ہیں کیوں کہ ہم خُداوند یسُّوع پاک کے مُنفرد مرتبہ و مقام میں اپنے تئیں کوئی کمی بیشی نہیں ہونے دیتے، نہ ہی بِلا استحقاق کہِیں بھی مُداخلتروا رکھتے ہیں۔ یہ بھی ہے کہ مُقدّسہ ماں مریم کی حمایت و مدد بھی تو مرہُونِ منّت ہے اُس طاقت کی جو اُسے حاصل ہے اُس مُکتی کے فیضِ عام سے جو خُداوند پاک یسُّوع مسیح میں خُدا جلال والے سے جاری رہتا ہے۔ کنواری ماں مریم اقد س کے سامنے جو کوئی داد فریاد کرتا ہے، اُس کے لیے اس دُکھیا انسان کے دِل میں بے حد عقیدت بھی ہوتی ہے تو وُہ گویا یُوں اِس حقیقت کا اعتراف کرتا ہے کہ مُقدّس یسُّوع المسیح پر اس کا ایمان مستحکم ہے کہ وُہ مُقدّسہ مریم کا بیٹا ہے اور ابنِ خُدا ہے۔

مریم مُقدّسہ کے بارے میں نظری و قیاسی سطح کی گُفتگُو کرتے رہنا ہی کافی نہیں، اس کی تکریم، اس سے عقیدت و محبّت زِندگی کا لازمہ بنانے کی ضرُورت ہے۔ اُس سے عقیدتمندانہ محبّت تمام دیگر جذبوں پر بھاری ہے۔ جب ایسا کوئی کر دیکھے گا تو اُسے ایک طرح کا احساسِ لطیف گُدگُدائے گا اور وُہ پَیندِی سُرَت ہی سمجھ جائے گا کہ فقط مسیحی اُمّت ہی نہِیں بل کہ ساری نسلِ انسانی پر مُقدّسہ ماں جی مریم کی مادرانہ شفقتیں اور محبّتیں سایہ فگن ہیں۔ وُہ یسُّوع المسیح خُداوند کی والدہ مُحترمہ ہے۔ اسی نسبت سے ہماری بھی مادرِ مہربان ہے، ہر ذِی بشر کی ماں جِس نے خُود دُکھ سہہ کے ہمیشہ سب کے سُکھ بانٹے۔ اور اُس کے بیٹے نے انسانیت کی نجات کے بدلے جان تک کی قُربانی دے دی۔

3۔ مُقدّسہ مریم کے بارے میں نیا مسیحی عقیدہ

یہ زمانہ آ گیا، ابھی بھی نئے نئے عقیدے روشناس کروائے جا رہے ہیںِ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دو ہزار سال بعد بھی نئے اُصُول و قواعد کا ایک سسٹم جاری ہے، وَجہ؟
مسیحیّت1854ع تک کِس کے انتظار میں رہی کہ پوپ صاحب نے تب ''بے داغ و بے خطا حمل کے عقیدہ'' کااعلان کیوں نہ کِیا؟

جِسمانی و رُوحانی طور مُقدّسہ مریم بہشت میں پہنچا دی گئی، اِس بارے میں بھی محترم پوپ کا اعلان بہُت دیر بعد سامنے آیا، یعنی 1950ع میں اِتنی صدیاں کِس سُوچ میں گُذریں؟

خُوب سُوالات ہیں، مزہ آگیا!! پہلا سُوال کرنے میں بھی دو ہی ہزار سال بِتادِیے گئے، دُوسرا سُوال پُوچھتے پُوچھتے ڈیڑھ صدی گُذر گئی اور تیسرے سُوال کے لیے بھی مواد عرصہ 63برس پر محیط رہا، عجب اِتّفاق ہے دونوں طرف تشویش و جُستجُومیں تاخیر حائل رہی!!

خُدا تعالیٰ نے جو احکامات اپنے بندوں تک پہنچانے تھے، وُہ پہنچ لیے۔ جی ہاں جو پیغامِ الٰہی خُداوند پاک یسُّوع مسیح نے اپنے پیروکاروں کے لیے امانت بنایا کہ آگے بھی پہنچائیں، اس کے بعد تو ایسی گُنجایش باقی نہیں رہی کہ خالی جگہ پُر کی جا سکے۔ یسُّوع مسیح پاک کے حواریوں کے اُصُول و قواعد اُن کے رسُولوں کے عقائد میں انہی فرامینِ ربّی اور خُداوند کی بتائی ہُوئی باتوں کی تبلیغ ہوتی رہی۔ یہ ساری سامنے کی بات ہے، کوئی لُک چھپا نہیں۔ کلامِ مُقدّس کی مُعتبر گواہی موجُود ہے۔ یہ الگ بات کہ ابھی بہُت کُچھ ہے جِسے کھنگالا جانا ہے۔ تحقیق، تشریح، تصریح کی گُنجایش موجُود ہے۔ خُدا کے کلامِ پاک میں جِتنا غور کریں فکر و معانی کے نئے نئے چشمے پھُوٹتے رہتے ہیں۔ کِتنی ہی حقیقتیں ہیں جن کے لیے تجسُّس اور کھوج تگ و دو میں ہیں کہ انھیں جلد سے جلد آشکار کریں، بسا اوقات اِس جلدی کے ضمن میں صدیاں بھی بِیت بِیت جاتی ہیں۔ آفاقی اسرار و رُمُوز کا اِدراک اِتنا آسان کہاں۔ ''اوہدیاں گلّاں او ہی جانے، تُوں بھُن دانے'' ایسے ہی نہیں کہا جاتا۔ بات عاموں اور خاصوں میں بٹ جاتی ہے۔ خاصوں والی بات عاموں کے پلّے کہاں پڑے، بل کہ بعض پتھّرخاصوں سے بھی نہِیں اُٹھائے جاتے اُنھیں بھی چُوم کر پِیچھے ہٹنا پڑتا ہے، وُہ خاص الخاصوں کا خاصّہ ہوتا ہے، وُہی بیڑا پار لگاتے ہیں۔ جو بات سمجھ نہِیں آتی، وُہ سمجھاتے ہیں۔ وُہ انہی کا کپ آف ٹی ہوتا ہے۔ وُہی غیر دریافت جزیروں کو منصّہء شہُود پر لاتے ہیں۔ کلیسیا نے تو اپنے آغاز سے ہی مغز ماری شُرُوع کر رکّھی تھی کہ مذہب کی باریکیوں اور اس کے پُراَسرار رازوں سے گیان دھیان کے ساتھ زیادہ سے زیادہ آگاہی حاصل کر لے، کوئی پرت نہ رہے جو اس نے نہ اُلٹی ہو، آفاقی مذہب کے آفاقی بھید کُھل جائیں، دریافت کے لیے باب، نئے پہلُو اور نئی حقیقتیں سامنے آجائیں، نئی راہیں نئی منزلوں تک پہنچائیں۔ زِندہ مذہب بس اُوپر اُوپر سے ساکن ہوتے ہیں، لگتا ہے جمود کی نذر ہو گئے۔ حال آں کہ ان کی تہہ میں ایک دُنیا آباد ہوتی ہے، طُوفان پل رہے ہوتے ہیں، اِنقلاب مچل رہے ہوتے ہیں۔

ہم ایک تقابلی جائزے کے ذریعے آپ کی مُشکل آسان کیے دیتے ہیں:

پروجیکٹر میں ایک سلائیڈ، ہم چاہتے ہیں، آپ کے سامنے روشن کریں۔ اِس کا عکس پردئہ سیمیں پر آپ دیکھ سکتے ہیں۔ مگر یہ صاف نہیں، واضح نہیں، دُھندلا دُھندلا ہے۔ تصویر میں اندازے سے جو نظر آ رہا ہے، اس سے کُچھ کُچھ پتا تو چل رہا ہے کہ کیا دیکھ رہے ہیں مگر بہُت سی تفصیلات موجُود تو ہیں مگر واضح نہِیں، صحیح اندازے میں نہِیں آ رہیں۔توجُّہ بار بار اس طرف مرکُوز ہو جاتی ہے جو کُچھ کُچھ پہچان میں آ رہا ہے۔ یہ عُمُومی تصویر ہے جِس کی بہُت سی جزئیات ہیں، مگر واضح نہِیں یا آنکھ سے اوجھل ہیں۔ توجُّہاس طرف جا ہی نہیں رہی۔ نِگاہ پِھر جنرل ویُو کی طرف پلٹ جاتی ہے۔اب ہم فوکس ناب گُھماتے ہیں، تصویر دِھیرے دِھیرے واضح ہونے لگتی ہے۔ کئی چِھپی پرتیں واضح ہونا شُرُوع ہوتی ہیں۔ کمال ہے، یہ وہاں تھیں تو، پر دِکھائی اب دینے لگی ہیں، ایک پر ایک تفصیل سامنے آنے لگی۔ اب پہچان میں آتی جا رہی ہیں۔ بہُت کُچھ آؤٹ آف فوکس تھا، نظر نہ آتا تھا، مگر وہاں تھا ضرور، اب نظر آنے لگا۔ یہی، ایسی ہی مذہب کی ٹرانسپیرنسی ہے۔ ذِکر و فکر، مناجات و عبادات اور کلیسیا کی تحقیق و جُستجُو والی ناب کے ذریعے مذہب کے عدسے سے برآمد ہونے والا سکرین رپ عکس شارپ فوکس میں آ تو جاتا ہے مگر اس میں صدیاں صَرف ہو جاتی ہیں، صدیوں کا یہ سفر دِھیرے دِھیرے طے ہوتا ہے، سُوچ سمجھ کر، گیان دھیان کے ساتھ، غور و فکر، وِجدان اور امدادِ غیبی کے ذریعے، تب الٰہی حُکم سے تصویر دِھیرے دِھیرے شارپ فوکس میں آتی ہے، اور تصویر مُکمَّل کرنے والی نئی نئی چیزیں دِکھائی دیتی ہیں اور مذہب کی بھی تکمیل ہو جاتی ہے۔ پِھر تو جو رہ جاتا ہے وُہ اعلانِ قیامت ہے۔

ہمارا جائزہ ایک اور آئینے پر جمی گرد بھی صاف کرتا ہے:

جب ایک جامع تصویر سامنے ہو تب ہی اس کی تمام تفصیلات نِگاہ میں آتی ہیں۔ ایسا تو نہِیں ہو سکتا کُل مُکمَّل واضح نہ ہو اور جُزو لپک لپک کر آپ کی توجُّہ اپنی طرف مُنعطف کروانے میں کامیاب ہو جائے۔ اپنے کُل سے علیحدہ ہو کر آپ تو کیا کِسی کی بھی سمجھ میں جُزو آجانے سے رہا۔ جیسے جیسے جنرل تصویر فوکس میں آتی جائے گی، اجزا بھی نظر آنے لگیں گے اور واضح ہوتے جائیں گے۔ اپنے آپ تو یہ ہوگا کہ یا تو وُہ دِکھائی ہی نہ دیں گے، پُوری طرح واضح نہ ہُوئے اور یہ کہ مُکمَّل تصویر کے ساتھ ان کا تعلُّق ہے جب یہ تک معلُوم نہ ہو سکا تو اس کے بارے میں کوئی غلط اندازہ لگایا جا سکتا ہے، غلط راے قائم کی جا سکتی ہے، ان کی اہمیت کا گراف بن ہی نہ پائے گا۔ یہی فارمُولا بی بی پاک کنواری ماں مریم کے بارے میں جو دو عقیدے متوازی چل رہے ہیں، ان پر فِٹ ہے۔ مذہب کی جو تمامی تصویر ہے اسے مدِّ نظر رکھتے ہُوئے ان عقیدوں کو قائم کِیا گیا۔ بائبل مُقدّس کی متعلقہ آیاتِ مُبارکہ سے انھیں اخذ نہِیں کِیا گیا ہے۔

اِس لیے:

قابلِ صد احترام کنواری ماں مریم مُقدّسہ یُوں سمجھیے ایسے متبرک انسان کے عکس کی ہُو بہ ہُو کامل تجسِیم تھی جِس کو وافر طور خُدا مہربان کے کریمانہ عمل کے احسان و عنایت سے سرفراز کِیا جا چُکا ہو۔ یہ ہے شان بی بی پاک کی! اس کے لیے قادرِ مُطلق خالقِ مخلُوقات کا اٹل فیصلہ یہی تھا کہ اس سے ہمارے لیے یسُّوع المسیح تولّد ہُوا جو کُل کائنات کے لیے نُور'' علیٰ نُور ہے، فضلِ ربِّ جلِیل ہے، توفیق و تائیدِ الٰہی ہے۔ اسرائیل بطور چنیدہ قوم کا فرمانِ ربّی وا نتخابِ خُداوندی کی تکمیل مُقدّسہ ماں مریم میں انجام کو پہنچی۔ اِس لیے بقول اس کے وُہ فضل ہی فضل تھی، مہربانیوں کا مرقّع تھی وُہ۔

''اور فرشتے نے اپس کے پاس اندر آ کر کہا۔سلام اے پُر فضل! خُداوند تیرے ساتھ ہے۔ تُو عورتوں میں مُبارک ہے''۔

مُقدّس لُوقا۔۔۔۔۔۔22:1 

اس کلامِ پاک سے جو مُراد ہے اس کے تحت1854ع میں باقاعدہ طور پر کلیسیا نے اسے عقیدے کی حیثیت دے دی۔ اس کے پِیچھے لمحوں کا نہِیں صدیوں کا سُوچ اور احتیاط کارفرما تھے۔ اپنی زِندگی یعنی وُہ لمحہ شُرُوع ہوتے ہی، یعنی یسُّوع المسیح کے رحم میں قرار پاتے ہی، قابلِ تقدیس ماں اور خُدا کے بیچ، عبودیت اور اُلُوہیت کے درمیان حائل تمام حجاب پرے سرکا دیے گئے، اندھیرے چھَٹ گئے، نُورِ خُداوندی نے ہر ذرّہ جگمگا دیا، نُور سے خلق شُدہ ہر ذرّہ، جِنس اور ہستی نے گواہی دی کہ کنواری ماں مریم مُقدّسہ اصل یا مورُوثی کِسی بھی گُناہ سے آلُودہ نہِیں اور رُوحُ القُدس میں بے خطا اور معصُوم ہے۔ سُولی چڑھ کے ہمارے پیارے خُداوند یسُّوع مسیح الاقدس نے جو کمایا، مُبارک بپتسمہ کے نُورانی لمحات میں جو کُچھ ہمیں تبرّک دان کِیا گیا، اس سب کُچھ سے مُقدّسہ مریم خُوش بخت ماں اُس وقت سے ہی فیضیاب ہو چُکی تھی، جب سے وُہ رحمِ مادر سے اِس جہانِ رنگ و بُو میں منتقل ہُوئی، آخِر وُہ ماں کِس کی تھی، یسُّوع پاک کی، مسیحاے مخلُوقِ خُدا، خُداوندِ خُدا کی، اس کے نام کی ستایش ہو اور خُداوند یسُّوع پاک میں سب کو برکت، رُوحُ القُدُس میں شفاعت!!! 

اس ڈاکٹرائن کے بارے میں بڑا جہل پھیلایا گیا، اِدھر اُدھر کی ماری گئیں۔ مُقدّسہ مریم کی خُداوند پاک یسُّوع مسیح کے ساتھ جینیٹک رشتہ پر انٹ شنٹ پھیلایا گیا، جو دُرُست نہ تھا۔ ایسا کرنے والوں کو کلیسیا کا وُہ کیلنڈر جِس میں مسیحی عیدیں، تیوہار اور مخصوص ایّام لِکھّے ہوتے ہیں اپنے زیرِ نظر لانا چاہیے تھا، مُعاملہ صاف ہو جاتا۔ مُقدّسہ کنواری مریم کے بے داغ حمل میں لیے جانے کی تقریبِ مُبارک 8دسمبر کو منائی جاتی ہے۔ اِس تقریب کا اہتمام مُقدّسہ مریم کی پیدایش کی تقریبِ سعید (8ستمبر عید ولادتِ مُقدّسہ مریم) سے ٹھِیک نو ماہ قبل کِیا جاتا ہے۔معترض اصحاب کو مغالطہ خُداوند یسُّوع مسیح اقدس کی ولادت با سعادت کے لیے حمل ٹھہرنے کی تاریخ کے سلسلے میں پریشان رکھتا ہے جو منایا جاتا ہے عیدِ بشارت، 25مارچ کے حوالے سے اور تاریخِ کرسمس کے پُر مسرّت تیوہار سے نو ماہ قبل کیلنڈر پر دِکھائی جا چُکی ہوتی ہے۔

اگر یہ قیاس کِسی وَجہ سے عام ہے کہ کلیسیا شہوانی خواہشوں، جِنسی تقاضوں کو اخلاقی پراگندگی و بدنامی کا گڑھ بل کہ کلنک کا ٹِیکا سمجھتی ہے، تو یہ بودا قیاس ہے۔ ہم پیدایشی خطاکار تو نہِیں ہوتے نا، ہمارے انسانی تصوُّر کے زیرِ اثر یہ امرِ واقع ہے۔ جہاں جہاں کرئہ ارض پر جُرم و عصیاں کا راج ہے، وُہ بھی تو ہماری ہی دُنیا کا حصّہ ہے جِس میں ہم بُود و باش رکھتے ہیں۔ اگر ہم گُناہوں کے پلِید کیچڑ میں گوڈے گوڈے جا دھنسیں تو ہم پیدایشی گنہگار تو ثابت نہِیں ہوتے، البتّہ ہمارا یہ جُرم ہوتا ہے کہ ہم خُدا سے دُوری اِختیار کرنے والے (یا خُدا کی طرف سے دُھتکارے گئے) سیہ کاروں کے ورغلانے میں آ گئے، اِس لیے مُوردِ الزام ٹھہرے۔ اِس گلوب کے اِس تارِیک ٹکڑے اور اس کے باسی بدقماش لوگوں کے کِردار کی سُن گُن سے بھی مُقدّسہ مریم کو خُدا نے اپنی پناہ میں لیے رکّھا، مُقدّس رُوحُ الحق میں وُہ ہر بُرائی سے لا تعلُّق رہی۔ جیون کے پہلے سانس کے ساتھ ہی گُناہوں کے اندھیرے اس سے دُور رکھّے گئے۔ خُدا کے حُکم سے وہ فرشتوں کی حفاظت میں رہی۔خُدا کے نُور کی مُقدّس شُعاعیں پہلے روز سے ہی اُس کا باطن منوّر کررہی تھیں۔

مُقدّسہ مریم کا وِجدان و عرفان ہمیشہ صیقل ہی رہا۔ اگست کی 15تاریخ تھی جب رُوح و جسم کے ساتھ کنواری ماں مُقدّسہ مریم کو آسمانوں پر اُٹھا لیا گیا۔ فردوس اس کا مسکن ٹھہرا۔ یہ زبردست قُربِ الٰہی کا فیضان، ثمر او رنتیجہ تھا۔ یہ دُنیا چار دِن کی ہے، جب چوتھے دِن کا چوتھا پہر بھی ڈھل جائے گا تو ہمارے لیے سُوچ کا مقام ہو گا، مُہلت مِلی تو غور کریں گے، ہم نے کیا کھویا، کیا پایا۔ اس روز ہمیں اُٹھا بٹھایا جائے گا۔ بم بلاسٹ میں چیتھڑے چیتھڑے اعضا بھی یکجا ہو کر پُورا جسم بن جائیں گے۔ دُوسرے مُردوں کی طرح دوبارہ جی کر وُہ بھی قیامت، روزِ عدل و عدالت کا سامنا کرنے کے لیے آ موجُود ہوں گے۔ اس مشقِ احیاے انسان سےمُقدّسہ مریم گُذر چُکی ہے کیوں کہ وُہ خُود خُداوند پاک کی پوتّر ماں ہے، کامل تقدیس کے ساتھ۔ عقائد و نظریات کا یہ سسٹم اب ہمارے وقتوں میں زیادہ اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ ہم اس دور سے گُذر رہے ہیں جِس میں انسانی جسم کی بے توقیری روز مرّہ میں شامل ہے اور اِتنی ہولناک ہے کہ ہمیں اپنے بھی جسم پر اس کے تصوُّر سے ہی لرزہ سا طاری ہوتا محسوس ہونے لگتا ہے۔ یہ جنگیں، منشیات کا زہر، چار سُو بِکھرا جِنسی ہیجان پیدا کرنے والا میٹیرئیل، مُختصر لباسیاں اور تشہیر کا شوق انسان کی تباہی و بربادی کے مہیب سرچشمے ہیں۔ اب جو حضرتِ انسان پر روا رکھّی جا رہی ہے جسدِ انسانی کی تذلیل، ہم سے پہلی نسلوں نے نہ دیکھی نہ کبھی سُنی۔

یہ جسم تو خُداوند قُدُّوس، قادرِ مُطلق، مالکِ جِنّ و اِنسان و فرشتہ کے سامنے جھُکنے، اس کی تقدیس و تمجید میں اپنے انگ انگ کو بیدار رکھنے، اس کی سطوت و قدرت و طاقت، شان و شوکت اور عظمت و بزُرگی والی بارگاہ میں اِستادہ رہنے کے لیے بنایا گیا تھا، بے قدری اور بے حُرمتی کے لیے ہرگِز نہیں!

عِفّت مآب کنواری ماںمُقدّسہ مریم میں ہمیں آس، اُمِّید مِلتی ہے، ہمارا پُروقار ہونا اُسی کے وسیلے سے ہے۔ انسان کی عِزّت کا بھرم بھی اسی کے حوالے سے ہے۔ جِس تقدیس، تکریم، برتری و بزُرگی کے لیے خُداوند کریم کو ہم انسانوں پر مان ہے کہ ان کی بجا آوری میں ہم دِل و جان ایک کر کے جُت جائیں گے، اس کے لیے ترغیبِ اوّل ہمیں اس مُقدّس ماں کے دم قدم سے مِلتی ہے۔ اُوپر والا سب سے بڑا ہے، ہمارا رب ارفع و اعلیٰ ترین ہے، خُداواحد ہے، لا شریک ہے، ایک میں تین، تین میں ایک ہے، یہ سب مُقدّسہ مریم کی سیرت پاک سے ہی ہم نے جانا، سمجھا اور اس پر ایمان لانا سیکھا ہے۔

یسُّوع پاک میں دُعا ہے کہ اس تشریح سے آپ کی تشفّی ہو جائے! ان حقائق سے آپ کا سینہ اگر منوّر ہو چُکا ہو تو کوئی رکاوٹ نہیں حائل ہو گی جو آپ کومُقدّسہ مریم کی تحریم وتکریم سے باز رکھ سکے۔

معمُولی تدوِین و ترتِیب کے ساتھ وِن فریڈ ہیٹزے کے کلام

Glauben Ist Schoen

سے چند اشعار کا ترجمہ پیش ہے۔ اس میں

Ein Katholischer Familienkatechismus

سے بھی اِکتسابِ آیات کِیا گیا ہے۔(مُقدّس لُوقا۔۔۔۔۔۔46:1تا 55مُقدّس مریم کا گِیت)

ہارسُوم: درُک ہاؤس کوئیلر، 2001ع۔

ISBN 3-7608-0887-8

صفحات69تا76 

''اور مریم نے کہا

میری جان خُداوند کی بڑائی کرتی ہے

اور میری رُوح میرے نجات دینے والے خُدا سے خُوش ہے کیوں کہ اُس نے اپنی بندی کی پست حالی پر نظر کی، اِس لیے دیکھ! اب سے لے کر ہر زمانے کے لوگ مُجھ کو مُبارک 

کہیں گے۔

کیوں کہ

القادر نے میرے لیے بڑے بڑے کام کیے ہیں۔

اور اُس کا نام قُدُّوس ہے

Hail Mary !

سلام! 

اے پُرفضل!! 

خُداوند تیرے ساتھ ہے

تُو عورتوں میں مُبارک ہے

اور تیرے بطن کا پھل مُبارک ہے

یسُّوع المسیح

اے مُقدّس مریم! 

یسُّوع خُدا وند کی ماں! 

ہم عاصیوں کی مُکتی کا وسیلہ بن اس لمحے اور

بوقتِ موت بھی! 

آمین! 

ہمیں یسُّوع پاک کی محبّت میں سرشار رہنا چاہیے۔ ہم پر فرض ہے کہ اس سے محبّت کریں اتنی، جتنی والہانہ محبت اس کی مُقدّس ماں اُس سے کرتی تھی۔ اُسے خُدا بُزرگ و عظیم کا گہرا قُرب حاصل ہے۔ جِس نے اُسے پا لیا اُس نے خُدا کو پا لیا۔ اُس تک رسائی، خُدا تک رسائی ہے۔ (پِھر اور کیا چاہیے !!)

میکسیلان کولب (پیدایش 1894ع، وفات/شہادت 1941ع) پولش فرانسِسکن جماعت سے تعلُّق تھا۔ پولینڈ میں کیتھولک مسیحی پریس کا آغاز کِیا۔ جاپان میں بھی پریس کے معاملات کولبے کی خدمات کا حصّہ تھے۔

اغوا شدہ ایک نوجوان اوراُس کے گھر کے یرغمال بنائے گئے لوگوں کو قتل ہونے سے بچاتے بچاتے اس نے اپنی جان بھی قُربان کر دی۔

خُدا مغفرت کرے عجب آزاد مرد تھا !

Contact us

J. Prof. Dr. T. Specker,
Prof. Dr. Christian W. Troll,

Kolleg Sankt Georgen
Offenbacher Landstr. 224
D-60599 Frankfurt
Mail: fragen[ät]antwortenanmuslime.com

More about the authors?