German
English
Turkish
French
Italian
Spanish
Russian
Indonesian
Urdu
Arabic
Persian

:سُوال نمبر25

۔وہ شخص جو حضرت عیسیٰ رُ وحُ اللہ علیہ السلام پر ایمان لا چُکا، کیا ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ کِسی بھی سبب سے، موعودہ نجات سے پِھر ہاتھ دھو بیٹھے؟

 

جواب:۔ خُداوند یسُّوع مسیح کے بارے میں ایمان و یقین کہ وُہ پاک خُدا کا مُقدّس بیٹا ہے، مُکتی داتا ہے اور مسیحاے اِنسانِیّت ہے، خُدا کی فیّاضی کا تحفہءعظیم بھی ہے اور ایسے فرد کے لیے ماحصل بھی کہ یہ کھُلے دِل سے قُبُول کی ہُوئی بخششِ الٰہی بھی ہے، جو وابستہ ہے پاپ چھوڑ کے پُن کی طرف اس کے آنے اور جلال والے خُداوند قُدُّوس سے لَو لگانے پر۔ خُدا کے ہاں خاص مقام حاصل ہے ارادہ و آرزو کی آزادی کو اور فرد کے انتخاب، اس کی مرضی اور پسند کے اختیارکو۔ چُناں چہ فرد کو اپنی نعمتوں سے نوازنے اور سرفراز کرنے کی نوازش بطورِ خاص خُداوند خُدا نے اپنے ذِمّہ لے رکھی ہے۔ پس، نہ وُہ ہم اِنسانوں کو مجبور کرتا ہے کہ ہم اُس کا بھیجا ہُوا دِین ضرُور قُبُول کریں، نہ ہی یہ کرتا ہے کہ وُہ آپ سے آپ یہ سعادت ہمیں بخش دے، سچّے دِین کی تو صفت ہی یہی ہے کہ اس میں کوئی زبردستی نہِیں۔ اس کا فیضان عام ہے، اس کی دعوت بھی غیر مشروط ہے آپ اسے قُبُول کرنے نہ کرنے میں بھی آزاد ہیں۔

ملاحظہ فرمائیے۔ یہی تو آپ کے سُوال کا در حقیقت مناسب ترین جواب ہے۔ بے توجُّہی اور غفلت برت کر کوئی بندہ مذہب کو نہ صرف یہ کہ نظر انداز کر سکتا ہے، وُہ تو اس کا علی الاعلان منکر بل کہ کافر بھی ہو سکتا ہے۔ اور یہ سب کُچھ اس سے بھی سرزد ہو سکتا ہے جس نے بِلا جبر و اکراہ کبھی اس مذہب کو اختیار بھی کِیا ہو۔ اپنی رضا و رغبت کے ساتھ مثلاً اس نے مسیحیت قُبُول کی، اور پِھر ایک وقت آیا وُہ غافل رہنے لگا، حتّٰی کہ جانتے بوجھتے ایک دِن اس نے خُداوند پاک یسُّوع مسیح میں یہ ایمان ترک کر دیا کہ وُہ مُقدّس بیٹا ہے خُداقُدُّوس کا اور نجات پانے کے الٰہی کرم سے بھی اس نے مُنہ موڑ لیا حال آں کہ جب یہ مُکتی کی نوید اسے مِلی تھی تو اپنی خُوش بختی جانتے مانتے ہوئے اس نے خُوشی خُوشی اسے قُبُول کِیا تھا۔ گویا اس نے فضل بانٹنے والے پُر جلال خُدا شان والے سے بہُت دُوری اختیار کر لی۔ بقائمیِ ہوش و حواس پاک خُداوند کا نافرمان بن گیا۔ دوزخ کیا ہے؟ اسے کیا خبر کہ دوزخ کیا ہے۔ دوزخ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے پاک خُداوند خُدا جس کے نام کی تقدیس ہوتی ہے، اس کی مَحَبّت کے دروازے اپنے اُوپر خُود بند کر لینے کا نام ہے۔ یُوں اُس نے مطلق عذاب کا طوق اپنے گلے میں پہن لیا۔ اس نے تو خُدا سے کیا دُوری اختیار کی، آسمانوں پر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے دُھتکارا گیا کیوں کہ وُہ خُدا کے دُشمنوں میں شمار ہونے لگا۔ ایسے ہی لوگ خُداوند قُدُّوس کے غضب کی آگ کاایندھن بنیں گے۔ یہی دوزخ ہے۔

نہ تو کتابِ مُقدّس میں، نہ ہی مُعلّم کلیسیا کی کاتھولک مسیحی روایت میں کہِیں ثابت ہے کہ کہِیں خاص طور پر اس بات پر زور دیا گیا ہو کہ کوئی مخصوص بندہ یا بندے سچ مچ دوزخ میں جھونک دیے گئے ہوں۔ کہِیں نہِیں کہا گیا کہ فلاں فلاں کو واقعی دوزخ کے حوالے کر دیا گیا۔ ممکنات میں سے ایک پاداش دوزخ کی بھی ہے، جس کا اکثر تذکرہ پیش پیش ہوتا ہے جب کہ اسی کے ساتھ کنورشن (تبدیلیِ مذہب) کی آفر بھی نتھی ہوتی ہے اور نہ ختم ہونے والی زندگی کی بھی.... خُدا سے دُوری ہی دوزخ ہے۔

Contact us

J. Prof. Dr. T. Specker,
Prof. Dr. Christian W. Troll,

Kolleg Sankt Georgen
Offenbacher Landstr. 224
D-60599 Frankfurt
Mail: fragen[ät]antwortenanmuslime.com

More about the authors?