:سوال نمبر131
۔ماخوذ نہیں، بلکہ بنیادی پہلی الہامی کتاب یعنی حقیقی اور اصلی انجیلِ پاک کا مسودّہ جو سیّدنا حضرت عیسیٰ علیہ السلام خُدا کی طرف سے لے کر آئے تھے، وہ کہاں گیا؟
جواب:۔کتاب کے پہلے باب کا غور سے مطالعہ فرمائیے: ترجیحاً اس کتاب کے ہوم پیج ٹاپ پر صحائفِ مقدسہ اور بائبل مقدس کے بارے میں جو تفصیل ہے اس سے استفادہ کیجیے گا۔ مزید یہ کہ قاری سے درخواست ہے کہ سوال نمبر60اور93کے جوابات کے لیے صفحہ7اور 10کا متن آپ کے لیے مفیدِ مطلب ثابت ہو گا۔ اس مطالعہ سے آپ پر واضح ہو جائے گا۔۔۔۔۔۔ مسیحی عقیدہ اور اس کی جانکاری، تعلیمات کے مطابق خُداوند یسوع پاک کے ہاتھ نہ تو کبھی کوئی آسمانی کتاب بھیجی گئی اور نہ ہی اس پر کوئی کتاب وحی کی گئی۔ انجیلِ مقدس نہ تو دے کر اسے مبعوث کِیا گیا اور نہ ہی انجیلِ مقدس (اِندشیEvangelium) اس پر اُتری (نازل ہوئی)۔ بعد کی صدیوں میں مسلمانوں کی مذہبی کتاب القرآن کے بارے میں جو تصور ہے کہ یہ کتاب خُدا کی طرف سے مسلمانوں کے نبی حضرت محمدؐ پر اتاری گئی اسی کے زیرِ اثر یہ قیاس بھی ذہنوں میں اُبھرا کہ انجیلِ مقدس بھی ایسی ہی کتاب ہے جو الہام ہوئی تھی۔ یہ تو جو انجیلِ پاک ہے، بشارت ہے۔ خوشخبری ہے۔ مسیحی علم و معلومات اور محکم عقیدہ کے مطابق جو مقدس خُداوند یسوع مسیح میں ہے اس کی رُو سے اس پاک کتاب کلامِ مقدس میں اس کی سیرتِ طیبہ اور تعلیمات اکٹھی کی گئی ہیں اور یہ خوشخبری ہے۔ یونانی زبان میں euangelionیوئینجیلین ہے، انگریزی میں اس کا ترجمہ ہے good news، خوشخبری اور اپنی ابتدا و فطری (پیدایشی) لحاظ سے بشارتِ مسیح اقدس ہے۔ نئے عہد نامہ میں اناجیلِ مقدسہ کے عنوان سے چاروں انجیلیں شامل ہیں اور قابلِ اعتماد، صداقتوں سے معمور بشارت کا ابلاغ کرتی ہیں اور ان کا لفظ لفظ خوشخبری ہے جو پاک خُداوند کی زندگی کا احاطہ کرتی ہے اور اُس کی اقدس و آفاقی تعلیمات کا پرچار کرتی ہے۔