German
English
Turkish
French
Italian
Spanish
Russian
Indonesian
Urdu
Arabic
Persian

سُوال نمبر1:۔

پاک تثلیث (ایک خُدا میں تین اقانیم) اس عقیدہ پر پُختہ ایمان بھی اور خُدا میں توحید کا اِقرار بھی؟ بے شک مُقدّس عہد نامہءقدیم میں اس کی تصدیق آئی ہے۔ لیکن یہ تو مجموعہءاضداد مسیحی اعتقادات ہیں۔ ان کی وضاحت میں کیا ارشاد فرمائیے گا؟ 

جواب:۔ہم آپ کی توجُّہ پانچویں تھِیم کے سیکشن تین کی طرف مبذُول کرواتے ہیں، براہِ مہربانی ذرا احتیاط سے دوبارہ زیرِ مطالعہ لائیے تو آپ پر واضح ہو گا کہ خُداوند یسُّوع مسیح نے ہی لوگوں کو خُدا پر ایمان لانے کی راہ دِکھائی وُہ ایمان جو متصف ہی وحدانِیّت کے وصف سے تھا۔اِسی لیے مسیحی خُداے واحد کے پُجاری ہیں اور تمام تر عہد نامہءقدیم بھی اِسی عقیدہ کا داعی ہے۔ شاگردانِ یسُّوع کہ ان میں سے بارہ تو رسُول ہونے کے شرف سے مشرف ہوئے، ظاہر ہے سب کے سب ایک خُدا کو ماننے والے تھے۔ تمام مسیحی عہد نامہء جدید کی تلاوت کرتے ہیں، ان پر واضح ہے کہ خُداوند یسُّوع مسیح نے فقط نبی ہونے کا اعلان نہِیں کِیا، اس کا تو دعویٰ تھا وُہ جو کُچھ کرتا ہے خُدا کے نام پر کرتا ہے۔ اور اس نے بتایا کہ اس کے خُدائی اعمال مثلاً شفا بخشی، مُردوں کو زندہ کرنا، گُناہوں سے نجات کیا ہیں؟ ظہورِ خُداوندی ہی تو ہیں۔ یُوں آسمان کی بادشاہی اور خُود خُدا بھی اس میں حُلُول کر گیا۔

خُداوند کے مریدین کہ اوّل اوّل کے خُوش نصیب مسیحی تھے، رُوح القُدس پر بھی ایمان رکھتے تھے اور اُس کے طاقت ور وسیلے سے جان گئے تھے کہ خُداوند یسُّوع مسیح کے معجزے حق تھے، دعوے حق تھے، کفر نہ تھے۔ ان پر ایمان لانا گستاخیِ دین نہ تھی اور نہ ہی واحد جلال والے خُداے واحد کے حضور بے ادبی۔ نہ تو اطاعتِ خُداوندی سے مُنہ موڑا گیا تھا، نہ ارشاداتِ ربّانی کی نافرمانی کی گئی اور نہ ہی تعلیماتِ حقانی سے انکار۔ ایسی تو کوئی بات ہی نہ تھی۔ سچ بات تو یہ تھی کہ یسُّوع ناصری میں تو خُدا خُود ہمکلام تھا۔ خُدا اس میں ظاہر ہُوا کیوں کہ بات تو وُہی ہے نا، ہم یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ یسُّوع بیٹا ہی خُدا کا تھا۔

فیض حاصل کیجیے: اسفارِ تواریخی، انجیل مُقدّس بمُطابِق مُقدّس متی

باب13:16 تا 20آیات

"جب یسُّوع قیصریہ فیلپی کے علاقے میں آیا تو اُس نے اپنے شاگردوں سے یہ پوچھا کہ لوگ اِبنِ اِنسان کو کیا کہتے ہیں؟ اُنھوں نے کہا کہ بعض یوحنّا اصطباغی کہتے ہیں، بعض الیاس، بعض ارمیا یا انبیا میں سے کوئی۔ اُس نے اُن سے کہا، مگر تُم مُجھے کیا کہتے ہو؟ شمعون پطرس نے جواب میں کہا کہ تُو المسیح ہے زندہ خُدا کا بیٹا۔

تو یسُّوع نے جواب میں اُس سے کہا، مُبارک ہے تُو شمعون بریونا۔ کیوں کہ یہ بات جسم اور خون نے نہِیں بل کہ میرے باپ نے جو آسمان پر ہے تجھ پر ظاہر کی ہے.... تب اس نے شاگردوں کو حُکم دیا کہ کِسی کو نہ بتانا کہ مَیں المسیح ہوں۔"

شاگردانِ مسیح، آغازِ دعوت میں ہی ایمان لے آئے تھے، بہ تدریج جان گئے کہ خُدا میں توحید کے اِقرار والی سچّائی کے اِدراک کے لیے نئے اور بسیط ابلاغ کی رہنمائی کا حُصُول بھی اُن کی دسترس میں ہے۔ پانچویں تھِیم میں ایسے ہی نِکات زیرِ بحث لائے گئے ہیں تا کہ سمجھنے میں آسانی ہو۔

مختصراً یہ کہ پوچھے گئے سُوال کا جواب اثبات میں یُوں ہے کہ مُقدّس تثلیث پر ایمان سے اِس عقیدہ کی نفی ہوتی جس کی رُو سے خُدا کو ایک مانا گیا ہے۔ اِس سے تو عقیدہ کو ایک طرح سے گہرائی ملتی ہے اور خُدائی صفات مزید ممتاز ہو کر فہم میں سماتی ہیں۔ خُداوند یسُّوع مسیح کے قول و قرار، افعال و اعمال، دُکھ تکلیف اور قوتِ برداشت، مصلُوب ہونا اور پِھر مُردوں میں سے جی اُٹھنا، الغرض مُقدّس مسیح کا عرصہء حیاتِ دُنیا سامنے رکھا جائے تو اس کی روشنی میں کلیسیا کی مسیحی تعلیمات عہد نامہء عتیق کی ہی تعلیمات کی ترجمانی و تصریح کرتے ہوئے اس کے ارتقا اور اس کی نشوونما میں اپنا الہامی کردار ادا کرتی نظر آئیں گی، جیسا کہ پاک تثلیث کے تیسرے مُقدّس اقنُوم یعنی رُوح القُدس کے اختیار و قوت کے وسیلے سے مُقدّس رسُولوں نے اور آغازِ مسیحیت کے مومن مسیحیوں نے خُداوند کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اس کی گواہی دی۔

Contact us

J. Prof. Dr. T. Specker,
Prof. Dr. Christian W. Troll,

Kolleg Sankt Georgen
Offenbacher Landstr. 224
D-60599 Frankfurt
Mail: fragen[ät]antwortenanmuslime.com

More about the authors?