:سُوال نمبر90
۔ اناجیلِ مُقدّس میں بھی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا فرمان درج ہے اور مُقدّس متّی کی انجیلِ پاک میں بھی آیا ہے، جو یُوں ہے:
''اور جو کوئی اِبنِ اِنسان کے خلاف کوئی بات کہے اُسے مُعاف کِیا جائے گا۔ مگر جو کوئی رُوحُ القُدُس کے خلاف کہے اُسے مُعاف نہ کِیا جائے گا، نہ موجُودہ زمانے میں اور نہ آیندہ ہی میں''۔
مُقدّس متّی۔۔۔۔۔۔32:12
تو کیا رُوح القُدُس، مُقدّس بیٹے، سے بڑھ کر ہے؟ کیا وُہ ایک جیسی ہستیاں نہیں؟
جواب:۔آدمی سے در گُذر کِیا جا سکتا ہے اگر وُہ خُدا کی عظمت و رفعت بیٹے میں موجُود ہونے کی جانکاری کے سلسلے میں ٹھوکر کھاجائے، اس کی وَجہ ہے کہ اِبنِ خُدا مُقدّس یسُّوع مسیح کی الٰہی عظمت و تمکنت پر اس کے اِبنِ انسان ہونے کا پردہ بھی تو پڑا ہُوا ہے نا اور وُہ پردہ پاک خُداوند کی منکسر مزاجی رنگا ہے:
''تو یسُّوع نے اُس سے کہا کہ لُومڑیوں کے لیے ماندیں اور آسمان کے پرندوں کے لیے گھونسلے ہیں لیکن اِبنِ انسان کے لیے جگہ نہیں جہاں اپنا سر بھی رکھے''۔
مُقدّس متّی۔۔۔۔۔۔20:8
(اِبنِ انسان کا یہ لقب خُداوند یسُّوع پاک کے حق میں کلامِ مُقدّس میں 78مرتبہ استعمال ہُواہے۔ اس سے مسیح مُرا دہے، اِس لیے جب خُداوند یسُّوع مسیح یہ لقب یہُودیوں کے سامنے استعمال کرتا ہے تو اپنے آپ کو مسیح ثابت کرتا ہے۔ مُلاحظہ ہو دانیال13:7)
وُہ بشر تو ہے ہی ناقابلِ مُعافی جِس نے اپنی آنکھیں مُوندے رکّھیں اور دِل و دماغ کے آگے بھی پردہ تانے رکّھا تا کہ ان تک رُوحُ القُدُس کی اظہر من الشمس کارپردازیوں کا ابلاغ ہو ہی نہ سکے جب کہ یہ سب وُہ کام تھے جو مُقدّس خُداوند یسُّوع مسیح نے انجام کو پہنچائے۔
''کیوں کہ یہ غیر مُمکن ہے کہ جو ایک بار منوّر ہُوئے اور جنھوں نے نعمِ انسانی کا مزہ چکھ لیا اور رُوحُ القُدُس میں شریک ہو گئے اور خُداکے عُمدہ کلام اور آیندہ جہان کی قُوّتوں کا ذائقہ لے چکے۔ اگر وُہ آخر گُمراہ ہو جائیں تو توبہ کے لیے دوبارہ نئے ہو جائیں، اِس لیے کہ اُنھوںنے اپنی طرف سے اِبنِ خُدا کو دوبارہ صلیب دی اور علانیہ ذلیل کر دیا''۔
عبرانیوں کے نام۔۔۔۔۔۔4:6تا 6
''کیوں کہ اگر بعد اُس کے کہ ہم حق کی پہچان پا چکے ہم جان بُوجھ کر گُناہ کریں تو پِھر گُناہوں کے لیے کوئی اور قُربانی باقی نہیں رہی مگر عدالت کا ایک ہولناک انتظار اور آگ کا غضب باقی ہے جو مخالفوں کو کھا لے گا۔ جب موسوی شریعت کا عدول کرنے والا ''رحم پائے بغیر دو تین گواہوں کے بیان سے قتل کِیا جاتا تھا'' تو خیال کرو کہ جِس نے اِبنِ خُدا کو پایمال کِیا اور عہد کے اُس خُون کو ناپاک جانا جِس سے وُہ پاک ہُوا تھا اور فضل بخش رُوح کو بے عِزّت کِیا وُہ زیادہ سزا کے لائق کیوں نہ ہو گا۔۔۔۔۔۔ کیوں کہ اُسے ہم جانتے ہیں جِس نے کہا کہ: ''انتقام لینا میرا کام ہے، مَیں ہیبدلہ دُوں گا''۔ اور یہ بھی کہ:''خُداوند اپنی اُمّت کا انصاف کرے گا''۔ زندہ خُدا کے ہاتھوں میں پڑنا ہولناک بات ہے''۔
عبرانیوں کے نام۔۔۔۔۔۔26:10تا 31
(مُقدّس پولوس رسول عبرانیوں کے نام خط میں آغازِ آیت میں ان کی بابت کہتا ہے جو سچّے ایمان سے پھر گئے۔ مطلب یہ ہے کہ جو کوئی جان بُوجھ کر بپتسمہ کے بعدایسا گُناہ کرتا ہے آسانی سے مُعافی نہ پائے گا بل کہ عدالت کا سزاوار ہو گا کیوں کہ اُس نے رُوحُ القُدُس جو مُقدّس باپ اور بیٹے سے صادر ہے اُس کے خلاف گُناہ کِیا، جِس کی مُعافی نہایت مُشکل ہے)۔