:سُوال نمبر30
اچھّا یہ تو ارشاد فرمائیں کہ مسیحیت میں تبدیلیِ مذہب کی بھی اجازت ہے یا نہِیں؟
جواب:۔ دو پہلو ہیں جن میں امتیاز روا رکھنے سے ہی آپ کو تسلی بخش جواب مل سکتا ہے:۔
نمبر ایک.... مذہبی و سیاسی پہلو
آزاد جمہوری ریاستوں میں مکمل مذہبی آزادی کا اطلاق عام قاعدے کی بات ہے۔ ہر شہری کے اس حق کو تسلیم کِیا جاتا ہے کہ اسے اپنا مذہب چُننے، اختیا رکرنے کی پوری پوری آزادی ہے۔ جو بھی اس کا مذہب ہو اُسے اختیار ہے کہ اسے رد کر کے پہلی مذہبی برادری کو الوداع کہے اور دُوسری مذہبی معاشرت اپنا لے۔ لیکن مسلم اکثریت کے بہُت سے ممالک ہیں جہاں مذہبی آزادی ان معانی میں غیر معروف اور نامقُبُول ہے۔
1948ع کے عالمی اعلانِ تحفظِ اِنسانی حقوق کے آرٹیکل 18 میں درج ہے کہ ہر اِنسان کو اِظہارِ راے کی آزادی حال ہے، ضمیر کی آزادی اور مذہب کی آزادی بھی اس کا حق ہے۔ یہ بھی کہ اس کو حق حاصل ہے جب چاہے اپنا مذہب یا عقیدہ بدل سکتا ہے۔ انفرادی طور یا گروہ، برادری، آبادی یعنی اجتماعی طور پر کھُلم کھُلا چاہے پرائیویٹ، مُراد ذاتی حیثیت میں اُسے آزادی حاصل ہے کہ اپنے اختیار کیے ہوئے مذہب کا اِظہار، اعلان، تبلیغ، اپنے عقیدہ کے مُطابِق تعلیم و تعلّم، دینی طور پر طریق و آداب، عبادات و ریاضت اور اپنے مذہب کی تعظیم و تکریم اور دینی روایات و رسوم کی بجا آوری کرتا رہے۔
نمبر دو....کیتھولک مسیحی عقیدہ اور مذہبی آزادی
جناب فادر ٹرول کی تھِیم11، سیکشن4، جزو4 سے اکتساب کیجیے، مذہبی آزادی پر سیر حاصل تبصرہ کِیا گیا ہے۔