German
English
Turkish
French
Italian
Spanish
Russian
Indonesian
Urdu
Arabic
Persian

:سوال نمبر177

۔یہی روایت ہے کہ پاپاے اعظم کے انتخاب میں کارڈینلز صاحبان کو امیدوار کے سلسلے میں روح القدس کی خاص رہنمائی حاصل ہوتی ہے۔ تمام کارڈینل صاحبان کو روح القدس ایک ہی مناسب ترین امیدوار کا بتا کیوں نہیں دیتے تاکہ باربار کی ووٹنگ سے بچا جا سکے؟


جواب:

۔آغازِ مسیحیت سے ہی مسیحی امت کو روح القدس کی صورت عنایتِ ربی میسر تھی اور یہ الٰہی عطا اب بھی مسیحیوں کی ہادی و حامی ہے۔ روح القدس کے فیوض میکانکی طریقے سے، مشینی انداز سے ملتے ہیں نہ ا س کی برکتوں کا حصول خود بخود، خودکارانہ طور پر ممکن ہو جاتا ہے۔ خداوند مسیح کے پیروکاروں سے وہ یہی توقع رکھتا ہے کہ وہ سچے دِل اور خلوصِ نیت کے ساتھ اس کے ہو جائیں، اسے اپنا لیں اور پکے عقیدے کے ساتھ اس پر ایمان رکھیں۔ ایسا ہو جائے تو پھر اس کا فیض بھی فرداً فرداً اور اجتماعی طور پر ان میں نفوذ کرے گا بامروت مگر دھیمے اور پُرسکون اندازمیں، محسوس بھی نہ ہو اور اس کی تحصیل ہو جائے۔ بالکل یوں کہ ہمیں پتا بھی نہیں چلتا اور اس کی برکتیں پہنچ جاتی ہیں۔ روح القدس کے تحفے (حکمت، خرد، صلاح و مصلحت، ہمت و قدرت، علم و معرفت، تقویٰ اور خوفِ خدا) اس کی خصوصی برکت اور اس کا فضل کثیر الجہت ہوتے ہیں، محدود نہیں ہوتے کہ بس صرف مقدس کلیسیا کے بزرگوں اور منتظموں کے لیے مخصوص ہو جائیں۔ اس کا فیض، فیضِ عام ہے، سب کے لیے جاری رہتا ہے، کوئی پکارے تو سہی۔ اپنے قدرتی تحفوں سے سبھی کو سرشار رکھتا ہے۔ وہ مسیحی مومنوں میں اور ان کے ذریعے سرگرمِ عمل رہتا ہے، ہر گھڑی، ہر جگہ اور اُن کی فطری تجسس نگاہی اور سوال اُٹھانے کی جبلت کو ماند نہیں پڑنے دیتا، نہ ان کی امیدوں پر پانی پھرنے دیتا ہے۔ وہ روح الحق ہے، حق کا ہمیشہ ساتھ دیتا ہے۔ وہ لوگوں کی عقل و قوتِ فیصلہ، ان کی ذہانت و فطانت، ذہنی اُپج اور ان کو حاصل تمام الٰہی نعمتوں کو کام میں لاتا ہے۔ تماثیل جیسے پانی، تیل اور آگ اُن کے طریقِ کار اور مجموعی تاثُّر کی مثال روح القدس بھی لوگوں کو قدرت کی عطا کردہ بخششوں سے مستفید کرتا ہے۔ یوں وہ پاپاے اعظم کے انتخاب کے وقت بھی اپنی رہبری اور تعاون ووٹ دینے والوں کے شاملِ حال رکھتا ہے ۔ اور ایسا وہ باہم مشاورت، معلومات اور کارڈینلز کی سنجیدہ کوششوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے مددگار ہو کر کرتا ہے تا کہ اس اعلیٰ ترین منصب کے لیے موزوں امیدوار کا چناو ہو سکے۔ اپنا ذاتی فیصلہ مسلط نہیں کرتا۔ ابتدائی مسیحی برادری نے اس طریقِ کار کو یکسر بدل دیا جو قدیمی تھا اور اس کے تحت قرعہ اندازی سے اس انتہائی اہم منصب کا فیصلہ کِیا جاتا تھا…

اور انھوں نے ان کے بارہ میں قرعہ ڈالا اور قرعہ متیاس کے نام کا نکلا۔ پس وہ گیارہ رسولوں کے ساتھ شمار کِیا گیا۔

اعمال…26:1

بعد میں نیا طریقِ انتخاب رائج ہوا۔

پس، اے بھائیو! اپنے میں سے سات نیک نام اشخاص کو چُن لو جو رُوح اور حکمت سے بھرے ہوئے ہوں تا کہ ہم اُن کو اس کام پر مقرر کریں۔ لیکن ہم خود تو دُعا اور کلام کی خدمت میں مشغول رہیں گے۔ 

یہ بات ساری جماعت کو پسند آئی اور اُنھوں نے استیفانُس نامی ایک مرد چُن لیا جو ایمان اور رُوحُ القدس سے بھرا ہوا تھا۔ اور ساتھ ہی فیلبُوس اور پروکورُس اورنیقا نُور اور طیمون اور پرمناس اور انطاکیہ کا ایک نومُرِید نیقولائوس۔

 اور اُنھیں رسولوں کے آگے کھڑا کِیا جنھوں نے دُعا کرتے ہوئے اُن پرہاتھ رکھے۔

رسولوں کے اعمال…3:6تا6

جب وہ خُداوند کی عبادت کررہے اور روزے رکھ رہے تھے تو رُوحُ القدس نے کہا کہ میرے لیے شائول، اور برنباس کو اُس کام کے لیے مخصوص کر دو جس کے واسطے مَیں نے اُنھیں بلایا ہے۔

 تب اُنھوں نے روزہ رکھ کر اور دُعا کر کے ان پر ہاتھ رکھے اور اُنھیں رُخصت کر دیا۔

اعمال…2:13اور3

Contact us

J. Prof. Dr. T. Specker,
Prof. Dr. Christian W. Troll,

Kolleg Sankt Georgen
Offenbacher Landstr. 224
D-60599 Frankfurt
Mail: fragen[ät]antwortenanmuslime.com

More about the authors?