:سوال نمبر150
۔کیا یوں بھی ہو سکتا ہے اور کیا واقعی پریسٹ حضرات کو اجازت ہے، کہ وہ خودکو ہی خود کردہ گناہوں سے پاک قرار دیں؟
بہ ہرحال اپنے منصب کے لحاظ سے اتنا تو کر ہی رہے ہیں کہ بنامَِ خُدا دوسرے مسیحیوں کے گناہ خود ہی بخشتے رہتے ہیں۔
جواب:۔صرف خُدا ہی گناہ معاف کرتا ہے۔ بس یہ ہے، چوں کہ وہ مقدس خُدا باپ کا اقدس بیٹا ہے،ا س ناتے سے خُداوند پاک یسوع مسیح اپنے بارے میں بتاتا ہے کہ
پس، تا کہ تم جانو کہ ابنِ انسان زمین پر گناہوں کے معاف کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔
مقدس مرقس۔۔۔۔۔۔10:2ویں آیت
یہی سبب ہے کہ وہ اس اختیارِ ربانی و قوتِ خُداوندی کو عمل میں لاتا ہے۔
یسوع نے ان کا ایمان دیکھ کر اُس مفلوج سے کہا: بیٹا، تیرے گناہ معاف ہوئے۔
مقدس مرقس۔۔۔۔۔۔5:2
اور اُس عورت سے کہا کہ تیرے گناہ معاف ہوئے۔
مقدس لوقا۔۔۔۔۔۔48:7
اسی قوت و اختیارِ الٰہی کے بِرتے پر اس نے اپنے خاص بندوں کو مختار کِیا کہ وہ بھی اس کے وسیلے سے پشیمان خلقت کے گناہ معاف کرتے رہیں۔ (CCC 1441)
پاک خُداوند یسوع کا فرمان ہے کہ ا س کی کلیسیائیں بھی اپنی عبادتوں، دعاؤں، اپنی ز ندگی اور افعال و اعمال میں ثابت قدمی سے لوگوں کو گناہوں سے معافی دینے اور خرابیوں سے پاک کرنے کی برکت سے مستفید کرتی رہیں کہ معافی، مخلصی کی اس برکت کو اس نے اپنی جان کا کفارہ دے کر اپنے مسیحیوں کے لیے حاصل کِیا تھا۔ یسوع مسیح خُداوند نے یہ پاور، یہ اختیا ربروے کار لانے کے لیے اپنے رسولوں کو تفویض کِیا کہ وہ گناہوں کی عام مغفرت کا اعلان کرتے ہوئے رسولی خدمت انجام دیں اور ا س کی اُمت کے لیے بیچ بچاو، مصالحت اور ملاپ کی صورت پیدا کریں تا کہ گناہوں کے بوجھ سے اسے چھٹکارا نصیب ہو۔
پس یہ سب کچھ خُدا سے ہے جس نے مسیح کے وسیلے سے ہم کو اپنے ساتھ ملا لیا ہے، اور ملاپ کروانے کی خدمت ہمارے سپرد کی ہے۔
2قرنتیوں۔۔۔۔۔۔18:5
رسولوں کو خُداوند یسوع کی خُداے جلیل و مالکِ جلال میں نمایندگی کرنے کے لیے روانہ کِیا جاتا ہے مرافعہ کے لیے کہ بندگانِ خُدا کی توجہ صحیح سمت منعطف کرائیں، خُداوند یسوع پاک کے سفیر کے طور پر وکالت کرتے ہوئے لوگوں کو اُس کے میل پر آمادہ کریں۔۔۔۔۔۔
پس ہم مسیح کے ایلچی ہیں۔ گویا کہ خُدا ہمارے وسیلے سے نصیحت کرتا ہے۔ پس ہم مسیح کی طرف سے التماس کرتے ہیں کہ تم خُدا سے میل کر لو۔
2۔قرنتیوں20:59
(302)۔۔۔۔۔۔ میل ملاپ، مصالحت و مخلصی کی پاک ساکرامینٹ کی لطوریائی ساخت کے اہم لوازمات کیا کیا ہیں؟۔۔۔۔۔۔ ایسے اہم عناصر دو ہیں: اپنے اعمال پر تائب، ان پر ندامت محسوس کرنے والے او ر تاسف کا اظہار کرنے والے شخص یا خاتون جو مقدس روح الحق کے نجات بخش وسیلے سے توبہ کرنے آجائیں۔۔۔۔۔۔ اور ان کے لیے معافی کا اعلان جو پریسٹ مقدس خُداوند یسوع مسیح کے نام پر کرتا ہے اور پھر تائب مرد یا خاتون کو وہ راہِ راست سجھاتا ہے جس پر چل کر وہ سکون اور تسلی کے ساتھ ثابت قدم رہنے کا وعدہ کر لیتے ہیں۔
(307)۔۔۔۔۔۔ساکرامینٹ دینے کا استحقاق کسے حاصل ہے؟ ۔۔۔۔۔۔ مصالحت و میل کی خدمت خُداوند یسوع پاک نے اپنے شاگردانِ رشید مقدس رسولوں کے سپرد کی تھی، وہاں سے بعد میں یہ سعادت قابلِ احترام و تقدیس بشپس صاحبان کو منتقل ہوئی، وہاں سے ہوتی ہوئی جناب پریسٹ حضرات کو تفویض ہوگئی جو کلیسیائی خدمات میں بشپ صاحبان کے رفقاے کار ہوتے ہیں،ا سی سبب یہ مقدسین خُدام الدین الٰہی رحمت و انصاف اور اس کے فضل کا وسیلہ بنتے ہیں اور اس اختیار کو، جوخدا باپ کے نام پر خُدا بیٹے کے وسیلے اور روح القدس میں انھیں ودیعت ہوتا ہے، مسیحیوں کے گناہ معاف کرنے او ران کے لیے دین دنیا اور آخرت کی بھلائی کے لیے کام میں لاتے ہیں۔
(309)۔۔۔۔۔۔ کیا اعترافِ گناہ سننے والا خادمِ دین راز کو راز رکھنے، پردہ پوشی کا پابند ہے؟
درحقیقت، دوسروں کے جذبات و احساساتِ انفعال کا احترام کرنے والی اس دینی خدمت کی اپنی نزاکت و عظمت کا تقاضا ہوتا ہے کہ اس کا عہدیدار، منصبدار اعتراف کے لیے ہر آنے والی یا آنے والے کی عزتِ نفس کا پاس کرے، اس مسیحی کا احترام پیشِ نظر رکھے، چھوٹے بڑے، امیر غریب کی تمیز روا نہ رکھے، سب کے ساتھ مساویانہ سلوک سے پیش آئے، ان کی بات پوری توجہ سے سنے، اس گناہ کی وجہ سے جس کا وہ اعتراف کررہے ہیں اُن سے نفرت نہ کرے، ہمدردی اور دلجوئی سے پیش آئے، ان کے نادم ہونے، پشیمان ہونے کا بھرم رکھے۔ اس نے ساکرامینٹی اعتراف کی رازداری کا عہدِ واثق نبھانا ہے، ورنہ اعتراف کے ساکرامینٹ کو راز نہ رکھنے کے گناہ پر خود اسے سخت ترین پکڑ کا سامنا کرنا ہو گا۔ اس لیے مطلق رازداری میں ہی بچت ہے۔ جس صادق دلی کے ساتھ ان کے سامنے اپنے گناہوں کا پردہ چاک کِیا گیا ہے اس سے بڑھ کر صدق دلی اور وسیع النظری سے اپنی محبت، فہم و فراست کے ساتھ ان کے لےے نفسیاتی و روحانی ماحول کی حوصلہ افزا فضا تخلیق کرنا ہوتی ہے تا کہ وہ اعتراف کے بعد اپنا سارا بوجھ ہلکا کر کے، سبک ذہن و دل اور پُراطمینان حالت میں لوٹے، اسے یقین ہو کہ خُدا باپ میں خُداوند یسوع مسیح نے عاصیوں، خطاکاروں، گنہگاروں سے بھی اپنی بے کراں محبت، کرم اور فضل کے طفیل اس پاپی کے سب پاپ معاف کر دیے۔ روح القدس کی شفاعت کے سمندر نے اس کے سارے گناہ دھو ڈالے، وہ گناہ بھی جن کے اعتراف کے لیے اس کا آنا ہو اتھا، اور وہ بھی جو اعتراف کرنے سے رہ گئے تھے۔
(نمبر302، 307، 309کے لیےCompendium of the Catechism of the Catholic Church. سے اکتسابِ فیض کِیا گیا)۔
چناں چہ تمام دیندارانِ مسیحیت بشمول تقدس مآب پوپ، قابلِ صد احترام بشپ صاحبان اور مکرم و محترم پریسٹ حضرات پر واجب ہے کہ اُن سے سرزد شدہ گناہ کبیرہ ہوں یا صغیرہ اُن پرجالی کے دوسری طرف دو زانو بیٹھ کر، پریسٹ کے سامنے اعتراف کریں، تا کہ اپنے گناہوں پر بخشش کافیض پائیں۔