:سوال نمبر135
۔ایک مشروب جس میں الکوحل موجود ہے آپ کیوں کر اسے خُدا کے لہو پر محمول کر سکتے ہیں؟ کیا خُدا نے شراب سے ''شغل'' فرمانے کو پسند فرمایا ہے؟
جواب:۔مَے کو بائبل مقدس میں پُرمسرت زندگی اور نعمتِ خُداداد ہونے کے مشابہ قرار دیا گیا ہے۔ اسے حیاتِ فرحاں کا شعری پیکر کہا گیا ہے۔
بارش شرابِ عرش ہے، مانے نہ جب محتسب حضور
بارش کے تمام حرف اُلٹا کے پی گیا
والی بات ہے۔ یہ تو رحمتِ خُداوندی کی نمایندگی کرتی ہے۔یہ تو مقدس خُدا کی طرف سے تواضع کے زمرے میں آتی ہے جس سے انسان کا دِل خوشیوں سے سرشار ہوجاتا ہے:
۔۔۔۔۔۔اور مَے جو انسان کے دِل کو خوش کرتی ہے۔۔۔۔۔۔
مزامیر۔۔۔۔۔۔103(104):15
خداوند فلک سے اوس اور زمین کی زرخیزی تجھے بخشے، اناج اور مَے کی افراط۔
تکوین۔۔۔۔۔۔28:27
دیکھ! وہ دِن آتے ہیں۔ (خداوند کا فرمان ہے) جن میں جوتنے والے کو کاٹنے والا اور انگور کچلنے والے کو بونے والا جا لے گا اور پہاڑوں سے نئی مَے ٹپکے گی اور سب ٹیلے گداز ہو جائیں گے۔
عاموس۔۔۔۔۔۔13:9
وہ تو ٹھیک ہوا، پر اس کے مضمرات سے بھی خبردار کِیا گیا ہے:
۔۔۔۔۔۔اور اس کی مَے پی کر نشے میں آیا اور اپنے ڈیرے کے اندر برہنہ ہو گیا۔
تکوین۔۔۔۔۔۔:9 21
مَے طعنہ زن ہے اور نشہ غوغائی۔ جو اُن سے مست ہوتا ہے، وہ دانشمند نہیں۔
امثال۔۔۔۔۔۔1:20
مے خواروں اور گوشت کھانے والوں کا شریک نہ ہو۔
امثال۔۔۔۔۔۔20:23
اے لموئیل! یہ بادشاہوں کے لیے مناسب نہیں۔ مَے خوری بادشاہوں کے لیے مناسب نہیں۔ اور نہ نشہ بازی حکمرانوں کے لیے۔ ایسا نہ ہو کہ پی پی کر شریعت کو بھولیں اور کِسی مظلوم کا حق بگاڑیں۔
امثال۔۔۔۔۔۔4:31،5اور آگے بھی
افسوس اُ ن پر جو صبح کو اُٹھ کر نشے کی تلاش کرتے ہیں اور رات کو دیر تک جاگتے ہیں جب تک مَے اُن کو بھڑکا نہ دے۔
اشعیا۔۔۔۔۔۔11:5
پر یہ بھی مَے سے لڑکھڑاتے ہیں اور نشہ کے سبب سے ڈگمگاتے ہیں۔ کاہن اور نبی بھی نشہ کے سبب سے بھٹک جاتے ہیں۔ اور مَے میں غرق ہو کر نشہ کے سبب سے گمراہ ہوتے ہیں اور رؤیا میں بھٹکتے اور انصاف کرنے میں لغزش کھاتے ہیں۔
اشعیا۔۔۔۔۔۔7:28
زنا اور نئی مے اور مے دِل کو بگاڑتے ہیں۔
ہوشیع۔۔۔۔۔۔11:4
پریسٹ، کاہن، قیس، حبرِ اعلیٰ، سردار کاہن کو اپنے فرائض کی ادائی کے دوران شراب پینے کی ممانعت کر دی گئی تھی۔ مقدس یوحنا اصطباغی شراب سے پرہیز برتتا تھا۔
۔۔۔۔۔۔کیوں کہ وہ خُداوند کے حضور میں بڑا ہو گا او رہرگز نہ مَے نہ کوئی اور نشہ پیے گا اور اپنی ماں کے بطن ہی سے رُوح القدس سے بھر جائے گا۔
مقدس لوقا۔۔۔۔۔۔15:1
مگر خُداوند یسوع مسیح مَے پیتا تھا:
میرا جُؤا اُٹھا لو اور مجھ سے سیکھو۔ کیوں کہ مَیں حلیم اور دِل کا فروتن ہوں، تو تم اپنی جانوں کے لیے آرام پاؤ گے۔
مقدس متی۔۔۔۔۔۔29:11
اور قانا میں مقدس خُداوند یسوع مسیح نے پانی کو شراب میں بدل دیا۔۔۔۔۔۔
اور تیسرے دِن قاناے جلیل میں بیاہ ہوا اور یسوع کی ماں وہاں تھی۔اور یسوع اور اُس کے شاگرد بھی اس بیاہ میں بلائے گئے تھے اور جب مَے گھٹ گئی تو یسوع کی ماں نے اُس سے کہا کہ اُن کے پاس مَے نہیں رہی۔ اور یسوع نے اُس سے کہا، اے خاتون! مجھے اور تجھے کیا؟ میرا وقت ہنوز نہیں آیا۔ اس کی ماں نے خادموں سے کہا: جو کچھ یہ تم سے کہے وہ کرو۔ اور وہاں یہودیوں کی رسمِ طہارت کے لیے پتھر کے چھے مٹکے دھرے تھے ،جن میں دو دو یا تین تین بَت سماتے تھے۔ یسوع نے اُن سے کہا: مٹکوں میں پانی بھر دو۔ سو اُنھوں نے ان کولبالب بھر دیا۔ اور اُس نے اُن سے کہا کہ اب نکالو اور میرِ ضیافت کے پاس لے جاؤ، اور وہ لے گئے۔ جب میرِ ضیافت نے وہ پانی چکھا جو مَے بن گیا تھا اور نہ جانتا تھا کہ یہ کہاں سے آئی ہے (مگر خادم جنھوں نے وہ پانی نکالا تھا جانتے تھے) تو میرِ ضیافت نے دُولھا کو بلایا۔
مقدس یوحنا۔۔۔۔۔۔1:2تا 9
اور پھرمَے مسیح سے منسوب ہو گئی۔
انگور کی تاک سے باندھے گا اپنے گدھے کو۔
عمدہ انگور کی تاک سے گدھی کے بچے کو۔
وہ اپنالباس مَے میں دھوئے گا۔
اور انگور کے خون میں اپنی پوشاک۔
تکوین۔۔۔۔۔۔11:49
مَیں تم سے سچ کہتا ہوں کہ مَیں تاک کے شِیرے میں سے پھر کبھی نہ پییوں گا، اُس دِن تک کہ مَیں اِسے خُدا کی بادشاہی میں نیا نہ پیوں۔
مقدس مرقس۔۔۔۔۔۔25:14
عشاے ربانی یعنی آخری کھانا جس میں خُداوندیسوع مسیح صلیب پر لٹکائے جانے سے قبل اور اس کے شاگرد شامل تھے اور جس میں خُداوند نے متبرک عشاے ربانی کے اجزاے نان اور مَے کی رسم کا آغاز کِیا تھا، اُس آخری عشا، اپنی موت سے قبل آخری کھانے کے موقع پر خُداوند یسوع اقدس نے پیالہ اپنے شاگردوں کی طرف بڑھا دیا او رکہا:
لو، اس میں سے پیو!۔۔۔۔۔۔
پھر پیالہ لے کر شکر کِیا اور اُنھیں دے کرکہا، تم سب اس میں سے پیو کیوں کہ نئے عہد کا یہ میرا خون ہے جو بہتیروں کی خاطر گناہوں کی معافی کے لیے بہایا جاتا ہے۔ اور مَیں تم سے کہتا ہوں کہ تاک کے اس شیرہ کو پھر نہ پییوں گا، اس دن تک کہ تمھارے ساتھ اپنے باپ کی بادشاہی میں نیا نہ پییوں۔
مقدس متی۔۔۔۔۔۔27:26تا29
بائبلی ابلاغ و ادراک کے مطابق جسد اور خون کو ایثار کی انتہاؤں میں شمار کِیا جاتا ہے اور معقول و محکم طور صدق کے ساتھ معتبر و متبرک تر اجزاے شکر گزاری کی نسبت سے، روٹی اور مَے اکٹھے پاک یوخرست کی علامتی رمز بنتی ہیں جو خُداوند پاک یسوع المسیح نے جان قربان کر دینے سے منسوب ہیں۔ اور یہ علامتیت قربانی دینے والے کا مزید اُبھر کر سامنے آنے والا سچے دِل کا اظہار ہے جو منتج ہوتا ہے مذہبی طریق وفاداری اور عقیدت و محبت کی مثالی قربانی پر جب روٹی کا تبرک دیا جاتا ہے اور جب مَے انڈیلی جاتی ہے جُرعہ جرعہ۔ تقریبِ یوخرست اظہار ہے اُس کے اس رمز ی کردار کا جس میں مقدس خُداوند یسوع مسیح واپس باپ کی طرف اپنی ذاتِ بابرکات کا رجوع کرتا ہے، اسی طرح اُس لمحے روح القدس میں اپنے شاگردوںسے گفتگو فرماتا ہے۔ روٹی اور مَے کی شکل میں مہرِ تصدیق گویا ثبت ہو جاتی ہے نئے اقرار نامہ پر۔ یہی اس آخری فسح سے مقصود و مطلوب تھا۔
یہی تیموتاؤس کو مقدس رسول پولوس کی نصیحت تھی کہ حفظانِ صحت کی خاطر شراب نوشی تھوڑی سی کر لینے میں کوئی مضایقہ نہیں، مگر تھوڑی سی۔
اب تو صرف پانی ہی نہ پیا کر بل کہ اپنے معدہ اور اپنی اکثر اوقات کی کمزوریوں کی خاطر تھوڑی سی مَے بھی استعمال کِیا کر۔
1۔تیموتاؤس۔۔۔۔۔۔23:5
لیکن یہ بھی ریکارڈ پر ہے کہ اسقف صاحبان (بشپس) اور شماس، منتظمین کلیسیا (ڈیکنز) کو مقدس پولوس رسول نے مے کے استعمال میں اعتدال کی ہدایت فرمائی۔۔۔۔۔۔
مَے نوش نہیں۔ مار پیٹ کرنے والا نہیں بل کہ حلیم ہو، تکراری نہیں۔ زردوست نہیں۔
1۔ تیموتاؤس۔۔۔۔۔۔3:3
یہ تو تھا اساقف کے لیے، شمامسہ کے لیے کہا:
اسی طرح شمامسہ کو بھی پاکیزہ رو ہونا چاہیے نہ کہ دو زبانہ، زیادہ مَے نوش یا ناروا نفع کا لالچی۔
1۔ تیموتاؤس8:3
کیوں کہ چاہیے کہ اُسقف بے الزام ہو، اس لیے کہ خُدا کی طرف سے مختار ہے نہ کہ خود راے یا غُصّہ وَر یا مے نوش یا مار پیٹ کرنے والا یا ناروا نفع کا لالچی۔
طیطُس۔۔۔۔۔۔7:1
مقدس نئے عہد نامہ میں ایسے حوالے موجود ہیں جن میںمَے کے بے دریغ استعمال کی حوصلہ شکنی کی گئی ہے:
اور مَے سے متوالے نہ ہو کیوں کہ یہ بدچلنی کا باعث ہے بل کہ روح سے معمور ہوتے جاؤ۔
افسیوں۔۔۔۔۔۔18:5
کیوں کہ بدپرہیزی، بُری خواہشوں، مے خوری ، ناچ رنگ، نشہ بازی اور مکروہ بُت پرستی میں چلنے سے جتنی عمر غیر قوموں کی مرضی کے مطابق کام کرنے میں گذری، وہی بس ہے۔
1۔ پطرس۔۔۔۔۔۔3:4
اور یہ کہ بوڑھی عورتیں اسی طرح پاک وضع ہوں۔ نہ کہ مُفتری یا زیادہ مَے نوشی میں مُبتلا، بل کہ نیک باتیں سکھانے والی ہوں۔
طیطس۔۔۔۔۔۔3:2