German
English
Turkish
French
Italian
Spanish
Russian
Indonesian
Urdu
Arabic
Persian

:سُوال نمبر52

۔مسیحیّت قُبُول کرنے کے لیے کِن شرائط پر پُورا اُترنا ہوتا ہے؟

 

جواب:۔ مُقدّس رسولوں کے دور سے ہی چلا آرہا ہے کہ کچھ لوازم ہیں جنھیں پُورا کرنا ہوتا ہے، چند رسوم ہیں جنھیں پُورا کرتے ہُوئے اصل منزل کی طرف مسیحیّت اختیار کرنے والے کے سفر کا آغاز ہوتا ہے۔ نو مسیحی کو باضابطہ طور شریک کرنے کے لیے چند ضرُوری رسمیں ہیں (پاک بپتسمہ، مسیحی نام، استحکام، عشاے ربانی/مقدّس یوخرست۔۔۔۔۔۔) جو ادا کی جاتی ہیں۔ یہ مُبارک سفر تیزی سے بھی انجام دیا جا سکتا ہے اور رِمکے رِمکے بھی سرانجام ہو سکتا ہے ، مگر بعض بُنیادی لازم اجزاے مسیحیّت ہیں جن کے بغیر یہ سفر طے کرنا محال ہے، جیسے: کلامِ مُقدّس کی منادی، اس کا اعلان، اس کی تفسیر وتشریح سے استفادہ۔ مسیحی دِین میں داخل ہوتے سَمے انجیلِ مُقدّس پر ایمان کا اقرار اور اس پر عمل کا وعدئہ صمیم۔ احترام و اظہارِ ایمان۔ پاک اصطباغ۔ رُوحُ القُدس کا اس نومسیحی میں جاگزیں ہوجانا۔ نو مسیحی اب تک مُقدّس یوخرستی رفاقت سے باہر تھا، جس دائرے کے باہر کھڑا تھا اُسے شریک کر لینے کی پاک رسوم کی ادائی کے لیے اندر آنے، شرکت اختیار کرنے کی اجازت مِل گئی۔ الغرض، یہ مُختلف مراحل ہیں جن سے مسیحی بننے کے لیے منزل بہ منزل، درجہ بہ درجہ گذرنا ہوتا ہے۔ بالغ کا بپتسمہ آغازِ کلیسیا سے ہی عمومی رواج میں تھا اور اب بھی رائج ہے جہاں جہاں انجیلِ پاک کی منادی، مُقدّس خُوشخبری مقبول و محبوب ہو رہی ہے، سب جگہ۔ اصطباغ کے لیے تیّاری سے پہلے مسیحی تعلیم و تربیت سے اُمیدوارِ مسیحیّت کی روشناسی کا ایک لگا بندھا نظام قائم ہے، اِس مرحلے سے اُمِّیدوار کو گُزارنے کی اپنی ایک خاص اہمیت ہے۔ در اصل یہ آگے کی طرف اُٹھائے قدم اگر موڑنا ہوں تو یہ آخری پڑاو ہے، واپسی ہو سکتی ہے۔ اصطباغ کے بعد اگر نیّت پلٹی تو وُہ منہگا سودا ہے، ہاتھ سے جنّت نِکل جائے گی، دوزخ مستقل ٹھکانا بن جائے گا۔ طالبِ دِینِ مسیحی کو یہ جو مسیحیّت میں باضابطہ شراکت دینے اور مسیحی زِندگی میں داخل کرنے کے لیے جو رسوم ادا کی اور کروائی جا رہی ہوتی ہیں ان کا مقصد الٰہی فضل کی بارش سے اُس کے تن من اور اُس کی رُوح کو فیضیابی کے قابل بنانا ہوتا ہے اور نیا مسیحی اِس لائق بنا دیا جاتا ہے کہ پاک شراکت میں شرکت کا مستحق قرار پائے۔ پاک مسیح کی سعادت سے گذرے اور وفادارِ خُداوندِ مسیح بن جائے۔ بپتسمہ سے قبل یہ جو مسیحی تعلیم و تربیت کا سسٹم ہے اِس کے ذریعے اُمیدوارِ مسیحیّت کو پھل کی طرح محنت اور مَحَبّت سے پکایا جا رہا ہوتا ہے، مقصد ان کے تبدیلیِ مذہب کے ارادے میں پختگی اور مسیحیّت پر ایمانِ کامل پیدا اور مُحکم کرنا ہوتا ہے، ذِہنی، رُوحانی اور عملی طور پر۔ تا کہ اگر مسیحی بن گئے ہیں تو پِھر پکّے مسیحی ثابت ہوں۔ مُقدّس خُداوندِ یسُّوع مسیح کے پیارے مسیحی۔۔۔۔۔۔خُدا کی ربُوبیت نے ہی تو اپنے فضل سے نو مسیحی کو وِجدان بخشا اور وُہ کلیسیائی برادری کی اکائی میں شامل ہُوا۔ پاک خُداوند پر ایمان لانے سے پہلے کی مسیحی تعلیم و تربیت ہوتی ہی اِسی لیے ہے کہ طالبانِ دِینِ مسیحی مُکمَّل مسیحی رہن سہن، تہذیب وتمدُّن اور مذہبی زِندگی میں اپنے آپ کو ڈھالنے میں کوئی دِقّت محسوس نہ کریں۔۔۔۔۔۔ کہ جس کے دوران ان شاگردوں کو پاک خُداوند یسُّوع مسیح میں جو اُستادِ مُعظّم ہے، اس میں شراکت و رفاقت نصیب ہوتی ہے۔ مبتدی جب مسیحیّت میں داخل ہو جائے تو اُسے مناسب طریقے قاعدے سے مُکتی کے بارے میں جتنا کچھ افشا ہو پایا ہے اُتنا اچھّی طرح سمجھا یا سکھایا جاتا ہے اور وُہ نکات بھی اُس کے ذِہن نشین کروا دیے جاتے ہیں جن کی مدد سے وُہ انجیلی اوصاف سے واقف ہو جائے اور ان پر پُورا پُورا عمل کرنے کا تہیّہ کر لے ۔ اور ان مسیحی اُمیدواران کو زاہدانہ زِندگیِ مسیحیّت، لطوریہ (عشاے ربانی) اور کلیسیا کی طرف سے چھاجوں نچھاور کی جانے والی الٰہی مَحَبّت کی بھی آگاہی دینا اشد ضروری ہے۔اور یہ سب کچھ بآسانی اُن کے ذِہن و دِل میں اُتارنے کے لیے ایک ایک کر کے اقدس دستُور العمل کی تمام شِقّوں سے اکتساب کِیا جا سکتا ہے۔ دِینِ مسیحی قُبُول کرنے والے نوواردانِ خُوش بخت تو ''پہلے سے ہی کلیسیا سے جُڑے ہوتے ہیں، اور یہ بات بھی ہے کہ سب کے سب انسان خُداوند یسُّوع پاک کے گھرانے کے اہالیان ہیں اور بکثرت ایک طرح سے اُمِّیدواحسن توقّعات اور الٰہی محبت سے معمُور مذہبی زِندگی گُزار ہی رہے ہوتے ہیں''۔ اِسی لیے راہب اور راہباؤں ایسی معزز شخصیتوں کی دعوت پر ''حاضر جناب فادر جی، دِل و جان سے حاضر محترمہ سسٹر جی'' کہتے ہُوئے مسیحیّت کے دائرے میں آ داخل ہوتے ہیں۔

''ان کی بھلائی کے بارے میں فکر مندی اور ان سے گہری محبت کے جذبات سے مغلوب ہو کر مادر کلیسیا اپنے وُجُود میں آنے سے اب تک اُنھیں بالکل اپنوں کے مصداق خوب 

بھینچ کے گلے سے لگائے ہُوئے ہے''۔

(حوالہ۔۔۔۔۔۔ کیتھولک چرچ کی مسیحی تعلیم کی کتاب1229اور از1247تا1249) 

(ccc 1229, 1247-1249) 

کیتھولک کلیسیا کی مسیحی تعلیم کی کتاب میں واضح کِیا گیا ہے کہ کوئی بھی خاتُون یا مرد مُقدّس اصطباغ یعنی بپتسمہ کے دوران مسیحیّت پر ایمان لانے والے کو مُقدّس پانی سے واحد فی التثلیث خُدا (جو تین میں ایک ہے یعنی تثلیث میں توحید)۔۔۔۔۔۔ خُدا باپ، خُدا بیٹا، اقدس رُوح کے نام پر (ناموں پر نہیں) بپتسمہ دیا جاتا ہے۔ بپتسمہ کی مُقدّس رسم تب انجام دی جاتی ہے جب مسیحی تعلیم و تربیت کی مُدّت اور عمل پُورا ہوچُکا ہوتا ہے۔ یہ مسیحی تعلیم و تربیت اور اِس کا دورانیہ باقاعدہ ایک سسٹم کے تحت مُکمَّل ہوتا ہے جس میں نوواردِ دِین کو اگلے مرحلے کے لیے آگاہ اور تیّار کِیا جاتا ہے۔ ابتدائی تعلیم و تربیت کی یہ مُدّت لمبی بھی ہو سکتی ہے اور مختصر مختصر بھی کیوں کہ اِس کا انحصار مبتدی مبتدی پر ہوتا ہے۔ تعلیم و تربیت کے اِس کورس کے ذریعے کوشِش کی جاتی ہے کہ طالبِ دِینِ مسیحی خُداوند پاک یسُّوع مسیح کے بارے میں خاصا فہم و اِدراک حاصل کر لے اور خُداوندِ پاک کے اقدس پیغام کا جو مُکمَّل نجات کی خُوشخبری ہے، اس کا مِن و عن ابلاغ اُس تک ہو چُکا ہو۔ مسیحیّت کے اس اُمِّیدوار کے لیے ضرُوری ہے کہ مسیحی ایمان کے ساتھ ساتھ مسیحی طرزِ زِندگی کا بھی وُہ اپنے آپ کو خُوگر بنا چُکا ہو جبھی وُہ مُقدّس خُداوندِ یسُّوع مسیح کی عملی زِندگی اور اُس کی تعلیمات پر اپنے سبق حاصل کرنے کے عمل کو قطعی طور پر مرکُوز کرتے ہُوئے اپنی زِندگی اُسی سانچے میں ڈھال سکنے میں کامیاب ہوسکے گا۔ چناں چہ اِس کے لیے ضروری ہے کہ بُنیادی مسیحی توضیحاتِ ایمان کے بارے میں جتنی جلدی اور جتنی زیادہ واقفیت وُہ پُوری توجُّہ ذوق اور شوق کے ساتھ کامیابی سے حاصل کر سکتا ہے کر لے۔ اب اس مومن مسیحی سے توقّعات باندھی جا سکتی ہیں کہ وُہ شُعُوری طور پر ایسی زِندگی گُزار سکتا ہے جس کی بُنیاد مذہبی اُصُولوں پر اُستوار ہو گی، وُہ اپنی دُعاؤں، مناجات، التجاؤں میں خُداوند خُدا کی تقدیس بیان کرے گا، گرجاؤں میں عبادات کے سَمے اُس کا فضل تلاش کرے گا، اور تو اور زِندگی کی ہر نہج پر، عُمر کے ہر سانس کے ساتھ وُہ اطاعت و بندگیِ خُداوندِ قُدُّوس یاد رکھے گا اور جو خُداوندِ پاک یسُّوع مسیح نے کہا اُس پر عمل کرنے والا اور اُس کے کہے کا پرچارک بن کر رہے گا۔

Contact us

J. Prof. Dr. T. Specker,
Prof. Dr. Christian W. Troll,

Kolleg Sankt Georgen
Offenbacher Landstr. 224
D-60599 Frankfurt
Mail: fragen[ät]antwortenanmuslime.com

More about the authors?